پاکستان، امریکا سے افغان سرحدی علاقوں میں صنعتی سہولتوں کا خواہاں

September 18, 2019

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاکستان، امریکا سے پاک۔افغان سرحدی علاقوں میں صنعتی سہولیات کے قیام کا خواہاں ہے۔

وزیر اعظم کے مشیرِ تجارت، ٹیکسٹائل اور صنعتی پیداوار عبدالرزاق دائود کا کہنا ہے کہ آر او زیٹز جیسی سہولیات کی تعمیر سے سرحدی علاقوں کے نوجوانوں کو روزگار میسر آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے امریکی کاروباری ہائوسز کو پاکستان میں صفر ٹیکس اور 1سال تک مفت کرایہ پر دفاتر کی پیشکش کی جائیگی۔جب کہ ذرائع کے مطابق، بنگلادیش، بھارت اور ویتنام کے امریکا سے دوطرفہ اقتصادی تعلقات ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کےامریکا کے ساتھ کبھی بھی دوطرفہ اقتصادی تعلقات نہیں رہے۔

تفصیلات کے مطابق، وزیر اعظم کے مشیرِ تجارت، ٹیکسٹائل اور صنعتی پیداوارعبدالرزاق دائود نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس بار پاکستان، امریکی انتظامیہ سے تعمیر نو مواقع زونز (آر او زیٹز) کی تعمیرات کی بحالی سے متعلق بات کرے گا۔ جیسا کہ پاکستان، افغانستان سرحدی علاقوں میں سہولیات شامل ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان، امریکا کو تجارت اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدہ (ٹیفا) کو متحرک کرنے کی تجویز بھی دے گا۔ جس کے بعد دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر بات چیت کا عمل شروع کیا جائے گا۔ آر او زیٹز کی تعمیر کی تجویز امریکا نے پرویز مشرف کے دور حکومت میں دی تھی تاکہ وہاں کے مقامی افراد شدت پسندوں کے آلہ کار نا بن سکیں۔

عبدالرزاق دائود 19ستمبرکو امریکا کے لیے روانہ ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم آر او زیٹز کی طرز پر پاک۔افغان سرحدی علاقوں میں صنعتی سہولیات کی تعمیر کی تجویز دیں گے تاکہ سرحد کے دونوں جانب نوجوانوں کو نوکریاں مل سکیں۔ یہاں سے جو مصنوعات تیار ہوں گی، انہیں امریکی مارکیٹ میں صفر ڈیوٹی پر برآمد کیا جائے گا۔

اس سے ناصرف دونوں ممالک کی برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ مناسب پیمانے پر نوکریاں بھی میسر آئیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی فوج واپس بلالے، جس کے بعد اگر آر او زیٹز جیسی سہولیات تعمیر کی گئیں تو ان علاقوں کے نوجوان شدت پسندوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے مثبت کاموں میں مصروف رہیں گے اور انہیں روزگار کی سہولتیں بھی میسر آئیں گی۔ اس سے جنگ زدہ ملک میں طویل مدتی بنیاد پر امن بھی یقینی میسر آئے گا۔

عبدالرزاق دائود کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کو صنعتی ملک دیکھنا چاہتے ہیں، کیوں کہ ترقی کرتا افغانستان، پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ پاکستان نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ امریکا کے بڑے کاروباری ہائوسز کے دفاتر یہاں کھولے جائیں جیسا کہ وال مارٹ، جے سی پینی، ایڈیڈاس، ایگزون موبائل اور دیگر شامل ہیں، تاکہ امریکا سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوسکے۔

اس ضمن میں پاکستان صفر ٹیکس اور ایک سال تک پاکستان میں بغیر کرایہ پر دفاترکی پیش کش کرے گا۔ امریکا کی بڑی کاروباری چینز کے نمائندگان پاکستانی صنعت کاروں سے رابطے میں رہیں گے ، جو کہ پہلے ہی بنگلا دیش اور بھارت میں متحرک ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں عبدالرزاق دائود کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امریکا میں برآمدات 3اعشاریہ9ارب ڈالرز ہے ، جب کہ امریکا سے درآمدات 2 اعشاریہ 6 ارب ڈالرز ہے ، یعنی 1اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کا تجارتی سرپلس پاکستان کے حق میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا میں اپنی برآمدات 5ارب ڈالرز سے بڑھا سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا توانائی، غذائی طریقہ کار، تیل اور گیس کی تلاش میں سرمایہ کاری کرے۔

ایگزون موبائل پاکستان میں ایل این جی ٹرمینل لگائے گی جو کہ پرائیویٹ ٹو پرائیویٹ بنیاد پر ہوگا۔

چین سے متعلق سوال پر عبدالرزاق دائود کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے نومبر، 2019تک موثر ہوگا اور وہ خود بھی چینی حکام سے رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے ابتدائی 15روز میں وہ چین کا دورہ کریں گے اور وہاں حکام کو اس جانب راغب کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ پاکستان سے چاول اور شکر برآمد کرنے کی اجازت دے۔