اشاروں کی زبان اور مصنوعی ذہانت

September 22, 2019

اقوام متحدہ نے 23ستمبر کو اشاروں کی زبان کا عالمی دن (انٹرنیشنل ڈے آف سائن لینگویجز) قرار دیا ہے، جو کہ گزشتہ سال پہلی مرتبہ منایا گیا۔ یہ دن گویائی اور سماعت سے محروم افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے منایا جاتا ہے۔

اشاروں کی زبان کا استعمال یوں تو 18ویں صدی میں فرانس سے ہوگیا تھا لیکن 2017ء میں اقوام متحدہ کی جانب سے باقاعدہ طور پر اشاروں کی زبان کا عالمی دن چُنا گیا۔ اشاروں کی زبان نے جہاں سماعت اور گویائی سے محروم افراد کی زندگی کو آسان بنایا ہے، وہیں انہیں معاشرے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے میں بھی مدد دی ہے۔

اشاروں کی زبانیں (سائن لینگویجز) سیکھنا آسان نہیں اور انھیں پڑھانا اس سے بھی مشکل کام ہے۔ اشاروں کی زبان میں صرف ہاتھوں کے اشاروں سے ہی کام نہیں لیا جاتا بلکہ اس میں منہ، چہرے کے تاثرات اور جسم کی حرکات (باڈی لینگویج) کو بیک وقت استعمال میں لاتے ہوئے اپنا پیغام پہنچایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اشاروں کی زبان کے ’’پروفیشنل ٹیچنگ پروگرام‘‘ اب بھی بہت کم آفر کیے جاتے ہیں اور وہ اکثر مہنگے بھی ہوتے ہیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی مدد سے اشاروں کی زبان سیکھنے اور پڑھانے کا موجودہ منظرنامہ بہت جلد بدلنے والا ہے۔

یونیورسٹی آف سرے سے کمپیوٹر ویژن میں پی ایچ ڈی کی طالب علم اسٹیفنی اسٹول ایک ایسے سوفٹ ویئر کی تیاری پر کام کررہی ہیں، جس کی مدد سے اساتذہ، ایک خود کار ماحول میں اشاروں کی زبان سیکھا سکیں گے۔

بنیادی تصور

دنیا کے بارے میں ہمارے تصورات ، دنیا کے مختلف حصوں اور ہر خطے کے مخصوص زمانی و مکانی باہمی رابطہ کاری کی سوجھ بوجھ کی بنیاد پر بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر، انسانی عمل کو سمجھنے کے لیے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ایک انسان کے مختلف جسمانی اعضا کس حالت میں ہیں اور دیگر افراد یا اپنے ارد گرد کے مقابلے میں کس طرح حرکت کررہے ہیں۔

عمومی طور پر، اس جسم کی حرکات والی زبان کی بنیاد پر ہم سامنے والے شخص کی ذہنی کیفیت کا اندازہ لگاتے ہیں، مثلاً وہ خوش ہے یا غصے میں ہے، وغیرہ۔ اسٹیفنی اسٹول اس ایک انفرادی شخص کے مشاہدے کو سب- یونٹ (subunit)کا نام دیتی ہیں۔ تاہم یہاں مسئلہ یہ ہے کہ دنیا کے ایک خطے میں کسی ایک جسمانی حرکات والی زبان کا مطلب، کسی دوسرے خطے کی روایات کے مطابق مختلف ہوسکتا ہے۔ اشاروں کی زبان کے اس سوفٹ ویئر میں اسی پیچیدگی اور تنوع کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اشاروں کی زبان کا سوفٹ ویئر

سائن لینگویج ری کگنیشن (SLR)کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ مختلف جسمانی حرکات والی زبانوں کو سمجھنے میں مدد کرسکے گا۔ ابتدائی مرحلے میں اس سوفٹ ویئر کو سوئس -جرمن سائن لینگویج کے ’’اسیسمنٹ سسٹم‘‘ کے تحت، سوئٹزرلینڈ میں تین سال کے عرصے کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔

اس اسیسمنٹ سسٹم کا مقصد بالغ طلبا (یا وہ افراد جو اشاروں کی زبان سیکھنا چاہتے ہیں) کو سسٹم میں دیے گئے معیارات کی روشنی میں ہاتھ ملانے، ہاتھ کی پوزیشن، مقام اور حرکت کے بارے میں درست اندازہ لگانےکے لیے تعلیم فراہم کرنا ہے۔ یہاں دھیان میں رکھنے والی بات یہ ہے کہ ہاتھ ملانے اور اس سے جڑے دیگر عوامل کی ہزاروں صورتیں ہیں اور اسے ہر صورت میں سمجھنا ایک مشکل طلب کام ہے۔

سوفٹ ویئر کے لیے ہاتھوں کے اشاروں کی زبان کو سمجھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی مدد سے، ہاتھوں کی زبان کی ریکارڈ شدہ ویڈیوز اور ان کی تشریح کا ایک وسیع ڈیٹا بیس اس میں شامل کیا گیا ہے، جس کی مدد سے یہ سوفٹ ویئر ہاتھوں کے اشاروں کی مختلف حرکات کو اس ڈیٹا بیس کی بنیاد پر پرکھتے ہوئے، اس سے مطلب اخذ کرے گا۔

ہرچندکہ یہ سوفٹ ویئر ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور فی الوقت اسے سوئس-جرمن سائن لینگویج میں تجرباتی طور پر استعمال کیا جارہا ہے، لیکن اس کے تخلیق کاروں کا حتمی مقصد یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک ایسا سوفٹ ویئر تیار کیا جائے، جسے دنیا کے ہرخطے میں طالب علموں کو اشاروں کی زبان سیکھانے کے لیے استعمال میں لایا جاسکے۔ صرف یہی نہیں، بلکہ اس سوفٹ ویئر کی استعداد میں مزید اضافہ کرتے ہوئے اسے اس قابل بھی بنایا جائے کہ وہ زبانوں کے مختلف پہلوؤں جیسے بولے گئے جملوں اور ہاتھوں کے علاوہ جسم کے دیگر حصوں کی زبان اور اشاروں کو بھی سمجھنے کی صلاحیت حاصل کرسکیں۔

مصنوعی ذہانت کا استعمال

اس سے قبل مصنوعی ذہانت کو اشاروں کی زبان کی پہچان، ترجمے یا تشریح کے لیے استعمال میں لایا جاچکا ہے۔ لیکن یہاں جس انقلابی نئے سوفٹ ویئر پر کام ہورہا ہے، وہ دراصل اس سے بہت آگےہے۔ اس سوفٹ ویئر کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایک شخص اپنے جذبات یا خیالات کے اظہار کے لیے کس قدر متنوع اشاروں کی زبان استعمال کرتا ہے۔ مزید برآں، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے یہ سوفٹ ویئر فیڈ بیک میں اپنے صارف کو یہ بتاسکتا ہے کہ اس نے کہاں اور کیا غلطی کی ہے۔

دلچسپی کا پہلو

اشاروں کی زبان بولنا یا اس کا جائزہ لینا ایک مشکل طلب او ربورکردینے والا کام ہے، جسے دلچسپ بنانے کے لیے اس سوفٹ ویئر میں ’’گیم‘‘ کا سہارا لیا گیا ہے۔

ایک اشارے کو سمجھنے کے لیے یہ سوفٹ ویئر آپ کو اس سے متعلق ایک ’’گیم‘‘ کی ویڈیو دکھاتا ہے یا اسے لفظوں میں بیان کرنے کے لیے اس کا نام یا اس سے قریب ترین ملتا جلتا نام اسکرین پر دِکھاتا ہے( یا پھر دونوں)۔

اس کے بعد یہ سوفٹ ویئر اپنے ویڈیو کیمرے کے ذریعے آپ کی اس اشارے کو دُہرانے کی ویڈیو بناتا ہے اور اس کا جائزہ لینے کے بعد آپ کو فیڈ بیک دیتا ہے کہ آپ اس اشارے کی ادائیگی میں کہاں اور کس طرح بہتری لاسکتے ہیں۔

وسیع پیمانے پر استعمال

اس سوفٹ ویئر کو تیار کرنے والوں کا ماننا ہے کہ ہرچند کہ یہ سوفٹ ویئر ابھی سوئس-جرمن زبان میں تجرباتی طور پر ایک پروجیکٹ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، تاہم اسے دیگر زبانوں میں استعمال کرنے کے لیے انھیں اس کے بنیادی ’آرکیٹیکچر‘ میں بڑی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہوگی۔