ایس ای سی پی کا اسٹاف پکڑے جانے کے خوف سے گھبرایا ہوا، کام کرنے کو تیار نہیں، خالد مرزا

October 16, 2019

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پالیسی بورڈ ایس ای سی پی خالد مرزا نے کہا کہ ایس ای سی پی کا اسٹاف کام کرنے کو تیار نہیں،پکڑے جانے کے خوف سے گھبرایا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جو دو چار کیس دیکھےاس میں لگتا نہیں کہ ہمارے لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے،ایس ای سی پی سے اٹھارہ، بیس لوگوں کو اٹھا لیاگیا انہیں چھوڑا نہیں جارہا کسی کو کیپٹل مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر کی پروا نہیں، مجھے نہیں معلوم ان کے پیچھے کیا عوامل تھے اور کس فرشتے نے ان کو کہا تھا،حکومت کو بھی آگاہ کیا ان کا موقف نہیں آیا،صرف سرکاری نہیں مارکیٹ سے بھی کچھ مضبوط قوتیں حاوی ہیں ایک دو کا تعلق انٹرنیشنل مافیا سے ہے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

ایس ای سی پی کا اسٹاف پکڑے جانے کے خوف سے گھبرایا ہوا،خالد مرزا

ایس ای سی پی کے کام میں مداخلت ادارے کو کمزور کررہی ہے، اس حوالے سے تشویش ہے جس کا میں اظہار بھی کرتا رہا ہوں، میں ان پر تنقید نہیں کررہا یہ اپنا کام بہت اچھا کرتے ہوں گے، اس وقت ایس ای سی پی میں اسٹاف کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، اسٹاف گھبرایا ہوا ہے کہ انہیں کوئی پکڑ کر نہ لے جائے، میرے سامنے دو تین معاملات آئے اس میں ان کے اسٹینڈ کی سمجھ نہیں آرہی ہے، میں نے جو دو چار کیس دیکھے ہیں اس میں لگتا نہیں کہ ہمارے لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے، مجھے نہیں پتا ان کے پیچھے موٹیویشن کیا تھی اور کس فرشتے نے ان کو کیا کہا تھا، ہمارے ایک افسر کو پچاس دن حراست میں رکھا گیا۔

ایس ای سی پی سے کہا ہے کہ تحقیقات کرے کہ اس افسر نے ہمارے کام کے مطابق کوئی غلط چیز کی ہے یا نہیں کی، ایس ای سی پی کو اندرونی تحقیقات کر کے عدالت کے سامنے حقائق رکھنے چاہئیں، ہمارے اسٹاف کو کوئی ہراساں کررہا ہے تو ہمارا کام ادارے کا دفاع کرنا ہے۔

خالد مرزا کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے لیکن وہاں سے کوئی موقف نہیں آیا، میں سرکار میں کوئی مقبول آدمی نہیں ہوں، سرکار میں بہت سے لوگ مجھے پسند نہیں کرتے ہیں، کچھ دن پہلے مجھے اس پوسٹ سے برطرف کردیا گیا تھا، میں اس وقت وہاں ہائیکورٹ کے اسٹے آرڈر پر ہوں، نہ میں غلط کام کروں گا نہ غلط بات کروں گا، ایس ای سی پی کا ادارہ بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔

پچھلے چار پانچ سال میں غلط بھرتیوں کی وجہ سے ادارے کی صلاحیتوں پر فرق پڑا ہے، ادارے سے باہر کی قوتیں ایس ای سی پی کو use, abuse اور exploite کررہی ہیں، صرف سرکار ہی نہیں مارکیٹ سے بھی کچھ مضبوط قوتیں ایس ای سی پی پر حاوی ہیں، ان میں ایک دو کا تعلق تو انٹرنیشنل مافیا سے بھی ہے، مارکیٹ کے اوپر یا نیچے جانے کا مارکیٹ کی مضبوطی سے تعلق نہیں ہے۔

خالد مرزا نے کہا کہ ایس ای سی پی سے اٹھارہ بیس لوگوں کو اٹھالیا گیا ہے اور انہیں چھوڑا نہیں جارہا، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہم سے معلومات مانگتے ہیں تو ہمیں دینی ہیں، مجھے ڈر ہے کہ گرفتار لوگ وہاں سے پتا نہیں کیا بری عادتیں سیکھ کر آئیں گے۔

میں اپنے اسٹاف کو پولیس میں بھیجوں وہ وہاں سے چھترول سیکھ کر آئے تو میرے کس کام کا رہ جائے گا، حکومت ایس ای سی پی کی خودمختاری کی سپورٹ اور دفاع کرے، حکومت انہیں ہمارا اسٹاف اور کیس واپس کرنے کیلئے کہے، یہاں کسی کو ایس ای سی پی، کیپٹل مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر کی پرواہ نہیں ہے۔