پختونخوا میں گڈ گورننس کیلئے ’’صوبائی سپورٹ گروپ‘‘ کا قیام

November 07, 2019

خیبر پختونخوا اسمبلی کی کارروائی کو شفاف اورعوامی امنگوں کے مطابق بنانے کے حوالے سے جہاں سول سوسائٹی کی طرف سے کوششوں کا سلسلہ جاری ہے اور ان کاوشوں کی بدولت خیبر پختونخوا اسمبلی کے ارکان اور سٹینڈنگ کمیٹی برائے قواعد وضوابط وطریقہ کار استحقاقات اور سرکاری یقین دہانیوں پر عمل درآمدنے بھی اسمبلی کی کارروائی کو مزید بہتر بنانے کیلئے اہم ترامیم لانے کیلئے کاغذی کاروائی شروع کردی ہے۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ہر اجلاس پر حکومتی خزانے سے کروڑوں روپے خر چ ہورہے ہیں لیکن ارکان اسمبلی کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے اس حوالے سے سول سوسائٹی کی طرف سے کچھ عرصہ سے اسمبلی کی کارروائی کو شفاف بنانے اور ارکان اسمبلی کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اسمبلی کے رولز آف بزنس میں ترامیم تجویز کردی گئی ہے اس مقصد کے لئے خیبر پختونخوا میں لیجسلٹیو گورننس میں بہتری کیلئے صوبائی گورننس سپورٹ گروپ ( پی جی ایس جی )کا قیام عمل میں لایا گیا ہےگروپ کے قیام کا بنیادی مقصد خیبر پختونخوا میں لیجسلیٹو گورننس میں بہتری کیلئے شہریوں سے انکی آراء اور مطالبات حاصل کرکے انکی ایڈووکیسی کیلئے ایڈووکیسی ایجنڈا کی تیاری او ایڈووکیسی کرنا ہے۔

گروپ سٹیزن وائس پراجیکٹ کے زیراہتمام یونائیٹڈ رورل ڈیویلپمنٹ ( یو آر ڈی او ) نے قائم کیاہے گروپ لیجسلٹیو گورننس میں اصلاحات کیلئے شہری گروپس کی آراء اور مطالبات کی اراکین صوبائی اسمبلی اور متعلقہ حکام تک رسائی کیلئے مواقع کی فراہمی کیلئے ایڈووکیسی اور لابنگ کریگی۔

یہ گروپ خیبر پختونخوا اسمبلی کے رولز آف بزنس میں جہاں پر ترامیم کی ضرورت ہے ترامیم تجویز کریگی تاکہ گڈ گورننس کو یقینی بنایاجاسکے اس حوالے سے گروپ نے ترامیم تجویز کی ہیں اور اس حوالے سے سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی ٗڈپٹی سپیکر محمود جان ٗاراکین صوبائی اسمبلی ظاہرشاہ طورو ٗ بہادر خان ٗصاحبزادہ ثناء اللہ ٗنعیمہ کشور ٗریحانہ اسماعیل ٗ نگہت یاسمین اورکزئی ٗآسیہ صالح خٹک و دیگر اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقاتیں کرکے اسمبلی سیشن کا دورہ بھی کیا سپورٹ گروپ کے قیام کا مقصد اسمبلی کارروائی کو مزید شفاف بنانا ہے تاکہ عوام کو بھی اسمبلی کی کارروائی اور اراکین اسمبلی کی کارکردگی کے حوالے سے آگاہی حاصل ہو خیبر پختونخوا اسمبلی کے رولز آف بزنس میں ترا میم بہتر طرز حکمرانی کیلئے وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اسمبلی کے رولز آف بزنس میں ترامیم سے ارکان اسمبلی کی کارکردگی میں بہتری آئیگی۔

جس کا مثبت اثر پڑ ے گا گروپ کے ارکان نے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں کا علاوہ اسمبلی کا بھی دورہ کیا اوراسمبلی کارروائی کی دیکھی گروپ کے ارکان نے ارکان اسمبلی اور سٹینڈنگ کمیٹی برائے قواعد وضوابط وطریقہ کار استحقاقات اور سرکاری یقین دہانیوں پر عمل درآمد کی کمیٹی کے چیئرمین ڈپٹی سپیکر محمود خان انکے ساتھ کمیٹی میں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی ٗاے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک ٗمسلم لیگ ( ن )کے سردار یوسف زمان ٗارشد ایوب ٗفضل شکور خان ٗافتخار علی ٗصاحبزادہ ثناء اللہ ٗآسیہ صالح خٹک اورمحمد ادریس شامل ہیں سے بھی ملاقات کی یہ سب سے ہم کمیٹی ہے 145 کے ایوان میں اتنی اہم کمیٹی میں آٹھ کی بجائے 20 سے زائد ارکان شامل کرنے کے علاوہ وکلاء ٗعلماء اور ماہرین کو بھی اس میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اسمبلی رولز کے مطابق اسمبلی میں پیش ہونیوالے ہر بل کو اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنا چاہیے تاکہ اس پر بحث مباحثہ کرکے حتمی شکل دی جاسکے۔

لیکن یہاں نرالا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اور رولز کو فالو نہیں کیا جاتا اور اسی طرح حکومت کی طرف سے ایک سال کے دوران پیش کئے گئے اکثر بلوں کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے پاس نہیں بھیجا گیاخیبر پختونخوا اسمبلی کی کارروائی کو عوامی امنگوں کے مطابق شفاف بنانے کیلئے خیبر پختونخوا اسمبلی کے رولز اینڈ بزنس میں 108 ترامیم تجویز کی گئی ہیں صوبائی اسمبلی کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے لازمی خصوصیات یعنی اسمبلی کی شفافیت ٗاراکین کی کارروائی میں شمولیت اسمبلی میں عوامی نمائندگی اور جوابدہی ٗاسمبلی کی کارکردگی میں بہتری اور اسمبلی کے نظم اور ادارہ جاتی ترویج پورا کرنے کیلئے خیبر پختونخوا اسمبلی کے قواعد وضوابط و طریقہ کار 1988ء کے ان ضوابط کی شق وار نشاندہی کی گئی ہے جن میں ترامیم کی ضرورت ہے سپیکر کے انتخاب کے طریقہ کا ر کو آسان بنانا چاہیے۔

موجودہ رولز کے مطابق سبکدوش ہونیوالے سپیکر انتخابات کو پریزائیڈ کرتے ہیں اور ٹائی کی صورت میں انکا ووٹ فیصلہ کن ہوتاہے چاہے کہ وہ اس وقت منتخب ہی نہ ہواسی طرح رابطہ کیلئے ریڈیو ٗٹی وی ٗویب سائٹ یا ایس ایم ایس یا ای میل ایڈریس کے ذرائع استعمال کرنے چاہیں ایک دوسری تجویز دی گئی کہ سپیکر کو اسمبلی کی کارروائی کے آغاز پر کورم کی نشاندہی کرنی چاہیے جبکہ یہی طریقہ کار بل اور قرارداد پر ووٹنگ کے حوالے سے بھی کورم کی نشاندہی کرنی چاہیے اسی طرح یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ سپیکر لازمی طورپر نشست کے آغازسے پہلے کورم معلوم کریگا اگر کوئی اجلاس حکومت کیلئے طلب ہوتا ہے تو سرکاری ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم کو برقرار رکھیں اگر اجلاس حزب اختلاف کی درخواست پر طلب کیا جاتا ہے تو کورم برقرار رکھنا انکی ذمہ داری ہوگی۔

یہ تجویز بھی دی گئی کہ چیئرمین آف پینل کی بجائے چیئر پرسن کا لفظ استعمال ہونا چاہیے جبکہ یہ بھی تجویز دی گئی کہ ہر پارلیمانی سال کے آغاز پر حکومت سپیکر کو اسمبلی اجلاسوں کے بارے میں ایک سالانہ کلینڈر فراہم کریں سیکرٹری ڈاک اور ای میل کے ذریعے کلینڈ ر تمام اراکین تک پہنچائیگا اسمبلی کلینڈر میں دی گئی تاریخوں کے مطابق طلب کی جائٍگی تاہم گورنر کلینڈر میں دی گئی تاریخوں کے علاوہ بھی اسمبلی اجلاس طلب کرسکتے ہیں اسمبلی قواعد میں اسمبلی اجلاس کی کارروائی سے عوام کو آگاہ کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں تجویز دی گئی ہے۔