پارلیمنٹرینزپرماضی میں ذاتی و بیرونی مفادات کیلئے قانون سازی کا الزام

November 09, 2019

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قومی صحت کے اجلاس میں معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ارکان اسمبلی پر ماضی میں ذاتی اور بیرونی مفادات کے مطابق قانون سازی کرنیکا الزام عائد کیا اورکہاکہ سابقہ حکومتوں میں شعبہ صحت اور پی ایم اینڈ ڈی سی کی قانون سازی میں وہ پارلیمنٹرینز ملوث تھے جن کے اپنے میڈیکل کالجز تھے، قانون سازی میں انکے رشتہ داروں یا بیرونی مفادات تھے، لیگی ایم این اے مختار احمد نے کہا پارلیمنٹ کو مذاق بنا دیا گیا ہے جو اٹھتا ہے پارلیمنٹرین کے گریبان میں ہاتھ ڈال دیتا ہے ،لاکھوں ووٹ لیکر آتے ہیں اور ایک شخص اٹھ کر ہم پر الزامات لگاتا ہے ، چیئرمین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ معاون خصوصی کو پابند کیا جائے کہ وہ جس سٹڈی کی بات کر رہے ہیں وہ پارلیمنٹ میں پیش کریں،ملوث پارلیمنٹرینز کیخلاف کارروائی کی جائے اگر ایسا نہیں ہے تو ظفر مرزا کیخلاف کارروائی کی جائے،،کمیٹی کااجلاس چیئرمین خالد مگسی کی زیرصدارت ہوا جس میں ون پوائنٹ ایجنڈہ پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس تھا ، ممبران نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ کون سی ایمرجنسی تھی کہ کمیٹی میں بل پیش کرنے کے بجائے قومی اسمبلی سے پاس کروا لیا گیا، ثمینہ مطلوب نے کہا ایڈوکیٹ علی رضا میں ایسی کون سی خاصیت ہے کہ اسے میڈیکل کمیشن کا نائب صدر بنا دیا گیا ہے، ممبران نے کہا اگر اتنا ہی ضروری تھا تو اسے لیگل معاملات کیلئے لیا جاتا نائب صدر کیوں بنایا گیا، معاون خصوصی صحت اور پارلیمانی سیکرٹری صحت کوئی جواب نہ دے سکے، ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی تعداد بڑھ گئی تھی تعلیم کا نظام ٹھیک نہیں تھا ، بریفنگ کے دوران پیپلز پارٹی کے ایم این ایز اس بات پر بائیکاٹ کر گئے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن میں سندھ اور بلوچستان کی نمائندگی نہیں ہے ، چیئرمین نے کہا یہ فیصلے اوپر سے آتے ہیں ان فیصلوں سے ظفر رمرزا بھی خوش نہیں ، ظفر مرزا نے کہا کہ بل ہیلتھ ٹاسک فور س کے سربراہ ڈاکٹر نوشیروان برکی کی مشاورت سے بنایا گیا ہے ، جے پرکاش نے سوال کیا کہ این ایل ای امتحانی سسٹم کیوں لایا گیا ہے، ثمینہ مطلوب نے کہا کرپٹ میڈیکل کالجز کیخلاف کیوں کارروائی نہیں کی جاتی، چیئرمین نے بل پر ووٹنگ ہونے دی اور نہ ہی فائنل فیصلہ ہونے دیا اور ٹیکنکل طریقہ سے اجلاس ختم کروا دیا گیا ۔