ملکی سیاست میں احتجاج اور دھرنوں کی تاریخ پاکستان جتنی پرانی

November 10, 2019

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی نے اپنے تجزیئے میں کہا ہے کہ ملکی سیاست میں احتجاج اور دھرنوں کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی پاکستان کی تاریخ ہے، مولانا کامیاب ہوتے ہیں یا ناکام ہوتے ہیں یہ وقت ہی بتائے گا لیکن ایک چیز ہمیں تاریخ بتاتی ہے کہ مقافاتِ عمل کا قانون بہرصورت روباعمل ہو کر رہتا ہے، نوے کی دہائی میں پاکستان میں احتجاجی سیاست عروج پر دکھائی دی۔

سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں احتجاج دھرنوں اور مارچوں کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی پاکستان کی تاریخ پرانی ہے جتنی پاکستان کی تاریخ پرانی ہے۔

احتجاجی سیاست کا یہ سلسلہ پہلے نامزد صدر سکندر مرزا کے خلاف 1956 ء میں شروع ہوا جس کا نتیجہ ملک میں مارشل لاء کی صورت میں سامنے آیا جنرل ایوب خان نے صدر کو برطرف کردیا اور خود صدر بن گئے۔

1965 ء کی جنگ کے بعد ایوب خان کی ساکھ متاثر ہوئی اور مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع ہوئی یوں 1969 ء ایوب خان نے اقتدار جنرل یحییٰ خان کے حوالے کردیا اور ملک میں ایک مرتبہ پھر مارشل لاء نافذ ہوگیا۔

1970 کے الیکشن میں شیخ مجیب الرحمٰن کو مشرقی پاکستان میں جب کہ ذوالفقار علی بھٹو کو مغربی پاکستان میں اکثریت حاصل ہوئی شیخ مجیب الرحمٰن کو اقتدار نہ دینے کی وجہ سے یہ تنازع شدت اختیار کر گیا بھارت نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور پاکستان دو لخت ہوگیا 1972 ء میں ذوالفقار علی بھٹو باقی پاکستان کے صدر منتخب ہوئے اور 1973 ء میں پاکستان میں نیا آئین تشکیل دیا گیا جس میں پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت متعارف ہوئی اور وزیراعظم ملک کے چیف ایگزیکٹو بن گئے ذوالفقار علی بھٹو صدر کے بجائے وزیراعظم بن گئے مارچ 1977ء میں پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا اور پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں اکثریت کا دعویٰ کیا لیکن اپوزیشن نے دھاندلی کا الزام لگایا یوں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے جولائی 1977 ء میں صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنرل ضیا الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار سے ہٹا دیا اور آئین کو معطل کر کے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا 1979 ء ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔

جنرل ضیا الحق نے ملک میں اسلام کے نام پر نظام صلوۃ اور زکوٰۃ کا نظام نافذ کیا اسلام آباد میں پہلا بڑا مظاہرہ چار پانچ جولائی 1980 ء کو ہوا جب ضیاء الحق کی حکومت کے زکوٰۃ اور آرڈیننس کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا مظاہرین نے وفاقی سیکرٹریٹ پر دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے بیورکریسی مفلوج ہو کر رہ گئی اور حکومت مظاہرین کے سامنے جھک گئی جس کے بعد یہ دھرنا ختم کر دیا گیا۔

نوے کی دہائی میں پاکستان میں احتجاجی سیاست عروج پر دکھائی دی 1992 ء میں بینظیر بھٹو نے ٹرین مارچ کیا نواز حکومت کو صدر غلام اسحاق خان نے برخاست کیا مئی 1993 ء میں عدلیہ نے نواز شریف کی حکومت کو بحال کیا۔

1999 ء میں کارگل جنگ کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو ان کے عہدے سے برطرف کرکے جنرل ضیا الدین بٹ کو ملک کی فوج کا سربراہ تعینات کیاجس کے ردِ عمل میں نواز شریف کو گرفتار کرلیا گیا اور جنرل مشرف نے اقتدار سنبھالا۔

2013 ء میں مسلم لیگ نون کو حکومت ملی جس میں اسد عمر نے مبارکباد بھی دی مگر کچھ عرصے بعد ہی دھاندلی کے دعویٰ تحریک انصاف کی طرف سے آنے لگے اور چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کر دیا گیا پھر عمران خان نے دھرنے کا اعلان کیا ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے بھی عمران خان کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔