لاہور ہائی کورٹ نے وفاق اور نیب کا موقف مسترد کردیا

November 15, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

لاہور ہائی کورٹ نے وفاق اور نیب کا موقف مسترد کردیا

لاہور ہائی کورٹ نے وفاق اور قومی احتساب بیورو (نیب) کا موقف مسترد کردیا اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے دائر درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور نیب کےعدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کا موقف مسترد کردیا اور شہباز شریف کی درخواست پر کل صبح ساڑھے سے سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ وفاقی حکومت کا لاہور ہائی کورٹکے دائرہ اختیار پر اٹھایا گیا اعتراض بے بنیاد ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار تمام صوبوں پر ہوتا ہے، اس لیے متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ اس کیس پر سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں ایک اور وجہ بھی بیان کی اور کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف لاہور کے رہائشی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

وفاقی حکومت نے انڈیمنٹی بانڈ کے بغیر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی اور لاہور ہائی کورٹ میں 45 صفحات پر مشتمل تحریری جواب جمع کرایا تھا۔

وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو شہباز شریف کی اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔

حکومت نے شہباز شریف کی درخواست مسترد کرنے اور انڈیمنٹی بانڈ کی شرط قائم رکھنے کی عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے۔

جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف سزایافتہ ہیں، انڈیمنٹی بانڈ کے بغیر اجازت نہیں دی جاسکتی، ای سی ایل میں نام نیب کے کہنے پر ڈالا تھا۔

نیب نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ای سی ایل سے نام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔