سری لنکا میں الیکشن کے دوران مسلمان ووٹرز کی 100 بسوں کے قافلے پر حملے

November 17, 2019

کولمبو (اے ایف پی )سری لنکا میں ہفتے کو صدارتی انتخابات کے موقعے پر اقلیتی مسلمان ووٹرز کو پولنگ سٹیشن لے جانے والی بسوں پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔الیکشن کمشنر کے مطابق حکام بے گھر مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے،دوسری جانب پولیس کاکہنا تھا کہ فوج کے راستے بلاک کرنے جیسے اقدام سے ووٹرز کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے،پولیس نے 10 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ادھرمقامی میڈیا کے مطابق جافنا میں فوج کی بھاری موجودگی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہو سکتی ہے جس سے سابق صدر مہندا راجاپاکسا کے بھائی اور سابق وزیر دفاع گوتابایا راجاپاکسا کو فائدہ ملے گا۔ اے ایف پی کے مطابق فوری طور پر حملے میں کسی جانی نقصان کا علم نہیں ہو سکا۔تاہم الیکشن کمیشن کے ایک عہدے دار نے کمزور اقلیتی برادری پر حملہ روکنے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے حملہ آوروں نے 100 سے زیادہ بسوں کے قافلے پر حملے کے لیے سٹرک کو مختلف رکاوٹوں کے ذریعے بلاک کر دیا تھا۔ایک پولیس اہلکار نے بتایا یہ واقعہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں پیش آیا، جہاں نا صرف بسوں پر فائرنگ بلکہ پتھراؤ بھی ہوا۔پولیس اہلکار کے مطابق کم از کم دو بسیں اس حملے کا شکار بنیں، تاہم ہمارے پاس ابھی تک جانی نقصان کے بارے میں معلومات نہیں۔‘سری لنکن حکومت کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ یہ مسلمان ووٹرز ساحلی قصبے پُتالم سے منار ضلعے کا سفر کر رہے تھے۔سری لنکا میں ہفتے کی صبح سے ووٹنگ کا عمل جاری ہے جہاں ہاؤسنگ کے وزیر ساجتھ پریماداسا اور گوتابایا راجاپاکسا کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔اقلیتی مسلم اور تمل برادریوں کے ووٹ دونوں امیدواروں کے انتخاب میں اہم کردار ادا کریں گے۔الیکشن کمشنر راتناجیون ہولے نے اعتراف کیا کہ حکام بے گھر مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔مسلمانوں کو اپنے آبائی علاقوں میں ووٹ ڈالنے کی بجائے دور دراز علاقوں کے پولنگ ا سٹیشنز میں ووٹ ڈالنے کے لیے کہا گیا جس کے لیے انہیں طویل سفر کرنا پڑ رہا ہے۔