فیصلے کی مصدقہ کاپی دکھا کر جاسکتے ہیں، انور منصور

November 17, 2019

اسلام آباد، لاہور (نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہاہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر ملک سے باہر جاسکتے ہیں۔

نوازشریف سزا یافتہ ہیں، 7؍ ارب جرمانہ بھی ہے، اس وقت سزا اور جرمانہ برقرار ہے، احتساب عدالت کی سزا نہ معطل کی جاسکتی نہ ضمانت دی جاسکتی ہے،جبکہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ نے انڈیمنٹی بانڈ شریف خاندان کا سابقہ ریکارڈ دیکھ کر مانگا تھا۔

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کی دعائیں رنگ لے آئیں، عدالتی فیصلے سے نواز شریف کے علاج میں حائل حکومتی رکاوٹ دور ہوگئی، دعا ہے نوازشریف صحت یاب ہو کر واپس آئیں، نوازشریف کی صحت سے متعلق فیصلہ آنے پر پوری قوم خاص طور پر اپنے وکلا اور عدالت کا شکرایہ ادا کرتا ہوں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

فیصلے کی مصدقہ کاپی دکھا کر جاسکتے ہیں، انور منصور

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ نوازشریف کا معاملہ انسانی اور قانونی مسئلہ ہے سیاسی نہ بنایاجائے،نواز شریف کے لیے میڈیکل بورڈ کی سہولت دی گئی جس کی سفارش کی لاء افسر نے مخالفت نہیں کی۔لاہور ہائیکورٹ کے نوازشریف کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے حکم کے بعد معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور اٹارنی جنرل انور منصور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت کی نیت پر شک کیا گیا اور وزیراعظم کی نیک نیتی کو مختلف الفاظ سے نوازا گیا۔

وزیراعظم نے اپنے تمام حکومتی ترجمانوں کو نواز شریف کی صحت پر سیاسی بیان دینے سے منع کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے متعلق معاملہ کابینہ میں آیا اور انڈیمنٹی بانڈ شریف فیملی کے سابقہ رکارڈ کو دیکھ کر مانگا گیا تھا کیونکہ شریف خاندان ماضی میں وعدوں سے مکرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ جو سیاسی بیج بو رہی ہے ،انسانی ہمدردی کی قدر نظر نہیں آرہی ۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ آج عدالتی فیصلے پر قیاس آرائیوں کی وضاحت ضروری ہے ،نوازشریف کو ایک کیس میں 7ارب روپے کا جرمانہ لگایا ہواہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ضمانت کے لیے کہا تو کئی سوالات اٹھے کہ دینی چاہیے یا نہیں، عدالت میں معاملہ آیا تو وفاقی حکومت نے باہر جانے پر اعتراض نہیں کیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کہا باہر جانے کے لیے کوئی انڈیمنٹی بانڈ ہونا چاہیے، ماضی میں شریف خاندان نے انڈر ٹیکنگ پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے باہر ملک علاج کے لیے جانے کی درخواست عدالت میں لائی گئی ، حکومت نے کہا جس عدالت میں کیس زیر التوا ہو دیگر درخواستیں بھی اسی عدالت میں جانی چاہئیں۔

انور منصور کا کہنا تھا کہ حکومت نے بیان دیا کہ بانڈیا انڈر ٹیکنگ کیے بغیر اجازت نہ دی جائے، عدالت نے دونوں فریقین کو مشاوت سے ایک بیان پر متفق ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سےسخت موقف اختیارکیاگیاکہ بانڈنہیں دیں گےنہ رقم،بانڈ نہ دینے پر عدالت نے فیصلہ دے دیا جو عارضی بنیادوں پر ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو پابندی لگانی چاہیے تھی لیکن اتنی ضرورلگائی کہ 4ہفتوں کی شرط لگادی،دو ٹوک الفاظ میں کہتاہوں عدالت نے حکومت کا موقف مسترد نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی حکم عارضی بنیادوں پر دیا گیا ہے،حکومت کے سوالات پر عدالت جنوری میں فیصلہ دیگی۔ انہوں نے کہا کہ دعاہےنوازشریف اپنی بات رکھ لیں اورواپس آجائیں تاکہ حکومت اوروہ ایک پیج پر آجائیں۔ انور منصور نے کہا کہ اپیل میں جانے کا فیصلہ صرف اور صرف کابینہ کرے گی، عدالتی آرڈر میں کوئی جھول ہے تو اپیل میں جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرڈکی خلاف ورزی کریں گے تو نتیجہ توہین عدالت کی شکل بن سکتاہے،آرڈر کی خلاف ورزی جھوٹ کے زمرے میں آسکتاہے اور آرڈر کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیاجاسکتاہے۔قبل ازیں نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہاہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر ملک سے باہر جاسکتے ہیں۔

نواز شریف کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کا عدالتی آرڈر عبوری آرڈر کہلاتا ہے، حتمی فیصلہ نہیں ہوا، فیصلے پر حکومت عملدرآمد کریگی، چارہفتوں کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعلاج کرانے کی اجازت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ چارہفتے کے لیے اجازت بہت کروشل ہے، یہ کوئی فائنل آرڈر نہیں ہے، عدالت نے جنوری کی تاریخ طے کی ہے،اس کیس پر عدالت میں دوبارہ تفصیلی بحث ہوگی، عدالت کی جانب سے عارضی طور پر حکم سنایا گیا ہے، فائنل فیصلہ جنوری میں آئے گا، عدالت نے جوحکم دیا اس پرحکومت عملدرآمد کریگی۔