انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کی نئی ٹیکنالوجیز

December 01, 2019

کمزور انفرااسٹرکچر صرف تیسری دنیا کا مسئلہ نہیں ہے۔ نیویارک سے لے کر برلن تک، ہر شہر کے باشندے کمزور انفرااسٹرکچر اور ان کی تکمیل میں تاخیر سے پریشان نظر آتے ہیں۔ نیویارک کے باشندوں کو سیکنڈایونیو سب وے کی تعمیر کے خیال سے لے کر 2017ء میں اس کی تکمیل تک تقریباً ایک سو سال انتظار کرنا پڑا ، اسی طرح برلن کے باشندوں کو اصولی طور پر 2011ء میں مکمل ہوکر عوام کے لیے کھولے جانے والے برانڈنبرگ ایئرپورٹ کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کا ابھی تک انتظار ہے۔

جدت اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی ’اوور-بجٹ‘ اور ’اوور-ڈیڈلائن‘ انفرااسٹرکچر منصوبے ایک تلخ حقیقت ہیں۔ تاہم ماہرین کو توقع ہے کہ انفرااسٹرکچر کی تیز تر قی او ربروقت تکمیل کے لیے کئی ٹیکنالوجیز فروغپارہی ہیں، جس کے بعد توقع ہے کہ ’انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ‘ کے شعبے میںتبدیلی آئے گی۔

بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ

کسی تعمیراتی سائٹ کو دور سے دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ تعمیرات کی صنعت میں کچھ نہیں بدلا، تاہم قریب سے دیکھنے کے بعد غور کیا جاسکتا ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح تعمیراتی عمل کو بدل رہی ہے۔

بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ سوفٹ ویئر پروگرامز ایک تعمیراتی منصوبے کو 2D (ٹو ڈائمینشنل) ڈرائنگ اور کمپیوٹر ڈیزائن سے بڑھ کر ڈیجیٹل فارمیٹ میں ڈیزائن کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔ یہ سوفٹویئر، آرکیٹیکٹ سے لے کر انجینئر اور بلڈنگ منیجر تک، تمام پروفیشنلز کو تعمیراتی منصوبے پر اشتراک میں کام کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

یہ سوفٹ ویئر کمپیوٹر کی مدد سے نا صرف تعمیراتی منصوبے کا 3D ڈیزائن تیار کرتا ہے بلکہ یہ دیگر اہم پہلوؤں جیسے وقت، لاگت اور ماحولیاتی اثرات سے متعلق بھی معلومات فراہم کرتا ہے۔ کیا ’فلور سے چھت تک ‘ کھڑکی بجلی کے بل میں اضافے کا باعث بنے گی؟ اگر آرکیٹیکٹ ایک اضافی دیوار چاہتا ہے تو اس کا انجینئرنگ ضروریات پر کیا اثر پڑے گا؟ بی آئی ایم، تمام شریک پارٹیوں کو ان اور ان جیسے دیگر سوالات کے ریئل ٹائم میں ایک سے زائد پلیٹ فارمز پر معلومات فراہم کرتا ہے۔

اس طرح یہ سوفٹویئر، غلطیوں کے امکانات کو کم کرتے ہوئے بہترین ڈیزائن کو یقینی بناتا ہے۔ مزیدبرآں یہ منصوبے کی لاگت کی بھی پیشگوئی کرتا ہے، جس کے نتیجے میں تعمیراتی منصوبے مجوزہ وقت اور بجٹ میں مکمل ہوسکتے ہیں۔

تھری ڈی پرنٹنگ

ایک طرف اگر بی آئی ایم، کسی بھی پروجیکٹ کے ڈیزائن کو بہتر بنانے کے لیے بہترین ثابت ہورہا ہے تو دوسری طرف ٹیکنالوجیکل ترقی، سائٹ پر تعمیراتی عمل میں بھی انقلابی تبدیلیاں لارہی ہے۔ ماہرین کو یقین ہے کہ تھری ڈی پرنٹنگ، سائٹپر تعمیراتی عمل میں بڑے تغیر کا باعث بنے گی۔

ہالینڈ کی ایک تھری ڈی پرنٹنگ کمپنی نے دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ اسٹیل برج تعمیر کرنے کی کوشش کی ہے۔ 12.5میٹر طویل یہ تھری ڈی پرنٹڈ پل وسطی ایمسٹرڈیم کے کینال پرنصب کیا جائے گا۔ اسی طرح دبئی میں بھی تجرباتی بنیاد پر ایک تھری ڈی پرنٹڈ عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی انفرااسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کا وقت اور لاگت کم کرنے کے ساتھ تعمیراتی عمل کو بھی محفوظ بنائے گی۔

پلاسٹک روڈ

انفرااسٹرکچر خصوصاً سڑکوں کی تعمیر کی نئی ٹیکنالوجی میں کوشش کی جارہی ہے کہ اس میں بنیادی تعمیراتی مٹیریل کے طور پر ایسفالٹ کی جگہ پلاسٹک کو شامل کیا جائے۔ ہالینڈ کی ایک انجینئرنگ فرم نے کم وزن کا پری فیبریکیٹڈ ماڈیولر روڈ تعمیر کیا ہے، جس میں بنیادی تعمیراتی مٹیریل کے طور پر ری-سائیکلڈ پلاسٹک استعمال کیا گیا ہے۔ ایسفالٹکے بجائے ری- سائیکلڈ پلاسٹک استعمال کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے سڑک کی تعمیر میں وقت کم لگتا ہے۔

یہ ایسفالٹکے مقابلے میں تین گنا زیادہ پائیدار ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پلاسٹک کچرا بن کر سمندروں میں جانے کے بجائے استعمال میں آجاتا ہے۔ ہالینڈ کی فرم نے تجرباتی طور پر 2لاکھ 18ہزار پلاسٹک کے گلاسوں کے مساوی ری-سائیکلڈ پلاسٹک مٹیریل سے بائیک لین تیار کی ہے۔ اس بائیک لین میں نصب شدہ سینسرز، فرم کو ایسی متعدد معلومات فراہم کررہے ہیں، جن کی روشنی میںمستقبل میں طویل اور بڑے پیمانے پر پلاسٹک روڈ، پلاسٹک ہائی ویز اور شاید پلاسٹک ایئرپورٹ رن ویز بھی تعمیر کیے جاسکیں گے۔

بلاک چین

بلاک چین ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے ، جوایک منصوبے کے تصور میں آنے سے لے کر انفرااسٹرکچر منصوبے کی ڈیلیوری تک، ہر مرحلے پر کنٹریکٹ اور مڈل مین کے کئی لیول کو ختم کرسکتی ہے۔ کنٹریکٹنگ اور پروکیورمنٹ کے موجودہ روایتی پراسیس، انفرااسٹرکچر منصوبے کی تکمیل کے عمل کو سست کرنے کا باعثہوتے ہیں۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے، مڈل مین کے کردار کو ختم کرتے ہوئے سپلائرز، شپنگ کمپنی یا انسٹالر کو براہِراست ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہر کام کے لیے علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹس کرنے اور درمیانی پارٹیوں کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے۔

ریپلیکا

ریپڈ ٹرانزٹ روٹ کی منصوبہ بندی کرتے وقت ٹاؤن پلانرز اکثر غیرمؤثر ہاؤس ہولڈ سرویز پر انحصار کرتے ہیں، جن کے نتیجے میں مجوزہ منصوبے اپنی افادیت اور اہمیت کھودیتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کمپنی نے ریپلیکا (Replica)کے نام سے سوفٹ ویئر تیار کیا ہے، جس کی مدد سے نئے ماس ٹرانزٹ سسٹمز کی منصوبہ بندی کے لیے ریئل ٹائم لوکیشن ڈیٹا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یہ پروگرام اسمارٹ فون اور ایپ کا موبائل لوکیشن ڈیٹا استعمال نہیں کرتا بلکہ اس کے بجائے ریئل ٹائم لوکیشن ڈیٹا کو اس مقام کی مجموعی آبادی کے ڈیٹا کے ساتھ جوڑ کر منصوبہ بندی کرنے والے اداروں کو معلومات فراہم کرتا ہے کہ لوگ شہری علاقوں میں کیسے، کب اور کیوں سفر کرتے ہیں۔ ریپلیکا سوفٹویئر، منصوبہ سازوں کو یہ بتا سکتا ہے کہ نئی سب وے لائن کہاں تعمیر کرنی چاہیے، کس سڑک کو کہاں پر چوڑا کرنے کی ضرورت ہے او ر اس سے پہلے کہ یوٹیلٹی لائنز کام کرنا چھوڑ دیں، کس وقت ان کی مرمت کرنی چاہیے۔

ماس ٹمبر

انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کی نئی دنیا صرف نئی ڈیزائننگ اور جدید ٹیکنالوجی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس میں تعمیرات کے نت نئے مٹیریل بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ تعمیرات کے لیے کئی صدیوں سے کنکریٹ کو پسندیدہ ترین مٹیریل کا درجہ حاصل رہا ہے، تاہم اب غالباً یہ سب بدلنے والا ہے کیونکہ اب دنیا بھر میں بڑی بڑی فلک بوس عمارتوں میں بتدریج لکڑی بنیادی تعمیراتی مٹیریل کی جگہ حاصل کرتی جارہی ہے اور اس رجحان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

ویانا میں زیرِ تعمیر ’ہوہو ٹاور‘ میں لکڑی کو بنیادی تعمیراتی مٹیریل کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ 24منزلہ عمارت 84میٹر بلند ہوگی۔ تاہم ناروے میں حال ہی میں تعمیر کی جانے والی 18منزلہ عمارت ’مجوسا ٹاور‘، لکڑی سے تعمیر ہونے والی دنیا کی بلند ترین عمارت ہے، جس کی بلندی 85.4میٹر ہے۔

تعمیرات میں لکڑی کا استعمال انتہائی ماحول دوست تصور کیا جاتا ہے۔ عام عمارت کے مقابلے میں لکڑی کی عمارت 25فیصد کم وقت میں مکمل ہوتی ہے۔ یہ اسٹیل اور کنکریٹ کے مقابلے میں ایک تہائی کم توانائی خرچ کرتی ہے۔ لکڑی کی عمارت سے کاربن کا اخراج بھی دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔