محبت کا پیغام پھیلانے والے پاکستانی لوک گلوکار

November 29, 2019

لوک موسیقی جسے عوامی موسیقی بھی کہتے ہیں، کلاسیکی موسیقی اور نیم کلاسیکی موسیقی سے زیادہ عام فہم اور عوام میں زیادہ مقبول ہے۔

لوک موسیقی میں ہلکے پھلکے گیت، لوک دھنیں، علاقائی دھنیں، شادی بیاہ کے گیت، منظوم، لوک داستانیں شامل ہیں۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ’سندھی اجرک، ملتانی کھسہ، میانوالی کی کھیڑی، خدا جانے کیا کیا ہماری ثقافت میں شامل ہیں۔ ہمارے ہنرمند، اپنے ہنر کو ’فن لطیف‘ بنا دیتے ہیں۔ پھر ایسے بھی ہیں جو فن کو ’فسوں‘ بنا دیتے ہیں۔

ایک وقت تھا جب ہر گاؤں میں گلوکار ہوا کرتے تھے جو صوفیانہ کلام، کافیاں یا مقامی گیت گا کر اپنے فن کا مظاہرہ کیا کرتے تھے مگر ٹیکنالوجی میں آئی جدت کے سبب ان لوک گلوکاروں پر واضح اثر پڑا ہے۔

’صوفیانہ کلام اور لوک کلچر میں رچی بسی موسیقی‘ مٹی کی خوشبو لئے دلوں کو چھوتی اور مقبولیت پاتی ہے۔ اس کی تانیں سننے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں ۔

پاکستان کی لوک موسیقی کے بڑے بڑے ناموں میں عارف لوہار، صنم ماروی، عطااللہ عیسیٰ خیلوی، عابدہ پروین، الن فقیر وغیرہ شامل ہیں۔

1:عابدہ پروین

صوفی موسیقی کی بے تاج بادشاہ عابدہ پروین ایک اعلیٰ صوفی گلوکارہ، کمپوزر اور موسیقار ہیں۔ عابدہ پروین اردو، سندھی، سرائیکی، پنجابی، عربی اور فارسی زبان میں گاتی ہیں۔

طبلے کی تھاپ، ہارمونینم کی دھن اور دل ميں اتر جانے والی صوفيانہ شاعری میںلیونگ لیجنڈ عابدہ پروین اپنی مثال آپ ہیں۔

2012 میں عابدہ پروین کی فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیازسے نوازا گیا۔

2: الن فقیر

الن فقیر کو پاکستان میں ایک اعلی سندھی صوفی گلوکار سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے صوفی بزرگ شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی صوفی شاعری کو وسیع پیمانے پر سامعین تک پہنچائی اور مقبولیت حاصل کی۔

سامعین کو خوش کرنے کے لئے چہرے کے تاثرات کے ساتھ وہ صوفیانہ رقص اور انتہائی گمنام انداز میں اپنی گلوکاری کی وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں۔

لوک موسیقی کے جگمگاتے ستارے ’الن فقیر‘ کو دنیا سے رخصت ہوئے19 برس بیت چکے ہیں۔

3: صنم ماروی

صنم ماروی کا تعلق سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہے۔ انہوں نے 7 سال کی عمر میں اپنے والد فقیر غلام رسول کے ساتھ گانا شروع کیا۔

وہ اپنے والد کے ہمراہ سندھ اور پنجاب کے مختلف مزارات پر ہونے والے تہواروں اور تقاریب کے دوران اپنی آواز کا جادو جگاتیں رہیں۔

صنم ماروی اردو ، سندھی ، پنجابی اور سرائیکی میں گانے گاتی ہیں۔

کوک اسٹوڈیو سیزن 12 میں صنم ماروی نے صوفی کلام ’حیران ہوا‘ پیش کیا ہے۔ گلوکارہ نے ’جگر مراد آبادی، سچل سرمست اور دیگر شعرا‘ کے بولوں کو صوفیانہ انداز میں پیش کرکےاپنے مداحوں کو اچھا تحفہ دیا۔

4:عطا اللہ عیسیٰ خیلوی

عطااللہ عیسٰی خیلوی کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی سے ہے۔

عطا اللہ خان عیسٰی خیلوی عوام اور خواص میں یکساں مقبول ہیں۔ گلیوں محلوں کے علاوہ بسوں میں مختصر اور طویل سفر کرنے والے ہر پاکستانی نے کانوں میں رس گھولنے والی ان کی آواز کا مزہ چکھا ہے۔

30 سالوں سے موسیقی کی صنعت سے وابستہ گلوکار عطا اللہ عیسٰی خیلوی نے سات زبانوں میں چار ہزار سے زیادہ گانے ریکارڈ کرائے ہیں۔

ان کے مشہور ترین گانوں میں قمیض تیری کالی ،اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار کا،عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں،چن کِتھا گزار آئی رات وے،اِدھر زندگی کا جنازہ بے حد مشہور ہوئے۔

انہیں روایتی طور پر سرائیکی فنکار سمجھا جاتا ہے ، لیکن ان کے میوزک البم سرائیکی اور اردو دونوں میں ہیں۔

حکومت پاکستان نے انہیں 23 مارچ 2019 کو ستارہ امتیاز سے نوازا تھا اور 1991 میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی ملا تھا۔

5: عارف لوہار

عارف لوہار پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک پنجابی لوک گلوکار ہیں۔

عارف لوہار کے ساتھ عموماً ایک دیسی موسیقی کا آلہ بھی ملتا ہےجسے ’چمٹا‘ کہا جاتا ہے۔

ان کی لوک موسیقی پنجاب کے روایتی لوک ورثہ کی نمائندہ ہے۔ وہ معروف لوک گلوکار عالم لوہار کے بیٹے ہیںجنہوں نے جگنی اسلوب کو مقبول بنایا ، جس میں گانوں کے ذریعہ کہانی بیان کی جاتی ہے۔