امریکا کا مقصد بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر کسی حد تک پریشانی سے فائدہ اٹھانا ہے

December 02, 2019

بنکاک: جان ریڈ

انفرااسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کیلئے بین الاقوامی معیار طے کرنے والی سرٹیفیکیشن اسکیم کی نقاب کشائی کرکے امریکا چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی لاگت اور خطرات کے بارے میں ایشیاء میں بڑھتی ہوئی بے چینی سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

اسکیم کے منتظمین نے کہا کہ امریکی قیادت میں بلیو ڈاٹ نیٹ ورک ایشیا اور دنیا بھر میں مارکیٹ پر مبنی،شفاف اور مالی طور پر پائیدار بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دینے کے منصوبوں کی جانچ اور تصدیق کرے گا۔

بلیو ڈاٹ نیٹ ورک کا نام ماہرفلکیات کارل سگن کے اس مشاہدے پر رکھا گیا ہے کہ زمین کو خلاء سے دیکھا جائے تو زمین ایک زرد بلیو ڈاٹ کی طرح دکھائی دیتی ہے،ابتدائی طور پر بلیو ڈاٹ نیٹ ورک کی سربراہی اوورسیز انویسٹمنٹ کارپوریشن ، جاپان بینک برائے بین الاقوامی تعاون اور آسٹریلیا کے محکمہ برائے امورخارجہ اور تجارت کے تعاون سے کرے گی۔

ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی امریکی ایجنسی اوورسیز پرائیوٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن (OPIC) کی جانب سے جنوب مشرقی ایشیئن علاقائی گروہ بندی آسیان کے سالانہ سربراہی اجلاس کے ساتھ ساتھ منعقدہ امریکا کے زیراہتمام انڈوپیسیفک بزنس فورم میں منصوبے کا اعلان کیا گیا۔

منتظمین دیگر ممالک ،نجی کمپنیوں اور سول سوسائٹی گروپس کو شمولیت کی دعوت دینےکیلئے منصوبے کی تیاری کے لئے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دیں گے۔

امریکا کے وزیر تجارت ولبر راس نے فنانشیل ٹائمز کو بتایا کہ ہر ایک بلیو ڈاٹ کا مطلب نقشہ پر ہر ڈاٹ جو کمپنیوں کے کام کیلئے محفوظ جگہ ہوگی اگر وہ پائیدار انفرااسٹرکچر پروجیکٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔تقاضا یہ ہے کہ منصوبوں کے استحکام کے بارے میں سنجیدگی ظاہر کی جائے۔

اس اقدام سے یہ تنقید پیدا ہوتی ہے کہ کچھ بی آر آئی منصوبے، مثال کے طور پر سری لنکا،میانمار اور لاؤس میں فائدہ اٹھانے والے ممالک کیلئے قرضوں کے جال تیار کئے گئے یا شفافیت،مقامی کارکنوں کے حقوق اور ماحولیاتی معیار بین الاقوامی معیار پر پورے نہیں اترے۔

اس اقدام کا اعلان کرنے والے OPIC کے عہدیدار ڈیوڈ بوہیگین نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں امریکا کےامدادی پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے فنانشیل ٹائمز کو بتایا کہ مارشل پلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اچھی ترقی کیا ہوسکتی ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ اقدام مارشل پلان سے مختلف راستے پر چل رہا ہے۔

تاہم ،یہ غیر واضح ہے کہ امریکا کا حمایت یافتہ اقدام غیرمستحکم بی آر آئی کی پیشرفت کو روکنے میں کتنا مؤثر ہوگا۔بلیو ڈاٹ نیٹ ورک کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام نجی سرمائے کے لئے عامل یا عمل انگیز کے طور پر کام کرے گا، تاہم اس کا اپنا قرض دینے والا کوئی کردار نہیں ہوگا۔اس کے برعکس بی آر آئی چین کے سرکاری بینکوں اور کمپنیوں کے اربوں ڈالر کی مالی مدد کی ضمانت دیتا ہے۔

آسیان سربراہی اجلاس میں ایشیا میں امریکا کا کردار نمایاں رہا،جہاں ولبر راس اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے امریکی وفد کی قیادت کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کا علاقائی ذرائع ابلاغ نے بڑے پیمانے پر نوٹ کیا گیا اور متعدد جنوب مشرقی آسیان رہنماؤں نے اس اقدام کو امریکا کی جانب سے حقارت کے طور پر دیکھتے ہوئے اپنے نچلے درجے کے عہدیداروں کو آسیان امریکا کے اجلاس میں اپنے بھیجا۔

جب ایک پریس بریفنگ میں سوال کیا گیا کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کو آنا چاہئے، فلپائن کے وزیر خزانہ کارلوس سونی ڈومنگیوز III نے کہا کہ یہ اچھا ہوگا،لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کے پاس توجہ دینے کے لئے دیگر مسائل ہیں،اور ان میں سے بیشتر اس وقت اندرونی ہیں۔

اقتصادی تعلقات،فوجی صلاحیت اور دیگر شراکت داروں پر ممالک کے اثرورسوخ کی پیمائش کرنے والےسڈنی میں قائم لوویزانسٹی ٹیوٹ کے شائع کردہ سالانہ ایشیا پاور انڈیکس کے مطابق ایشیا میں امریکا مجموعی طور پر ایک برتر طاقت ہے، لیکن 2019 میں زمین حاصل کرکے چین خالص توقع سے کم کارکردگی دکھانے والا بن گیا ہے۔

لوویز ایشیئن پاور اینڈ ڈپلومیسی پروگرام کے سربراہ ہاروے لیمہائیو نے کہا کہ امریکا ابھی بھی اہمیت کا حامل ہے لیکن ایشیا میں بنیادی اقتصادی کھلاڑی نہیں،اب ایسا کچھ نہیں جس میں تجارت پر چین کا درجہ بلند نہ ہو۔انہیں اس کی عادت پڑ گئی ہے۔