سرحدوں پر کشیدگی

December 03, 2019

لائن آف کنٹرول پر رکھ چکری راولا کوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے پاک فوج کے دو افسروں اور پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایف سی کے پانچ اہلکاروں کے زخمی اور جمرود کے اکتیس سالہ محمد عمران نامی اہلکار کے شہید ہو جانے کے اتوار کو پیش آنے والے واقعات سرحدوں کے حوالے سے وطنِ عزیز کو درپیش سنجیدہ صورتحال کی واضح طور پر عکاسی کرتے ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی چوکیوں پر مارٹر گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں دو بہادر افسر زخمی ہو گئے جبکہ پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی بندوقوں کو خاموش کرا دیا۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ شمالی وزیرستان میں ایف سی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دو دہشت گرد بھی مارے گئے۔ ایک اور خبر کے مطابق ہندی خیل جانی خیل لاری اڈہ میں دینی مدرسہ کے قریب سے بارودی مواد کی برآمدگی کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا جس نے بارودی مواد کو ناکارہ بنا دیا اور راستے کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔ ان واقعات سے یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہے کہ ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدوں کی صورتحال مسلسل توجہ طلب ہے۔ مودی حکومت نے پاکستان دشمنی ہی کو اپنی خارجہ پالیسی کی اساس بنا رکھا ہے ۔ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے باعث سالِ رواں میں آزاد کشمیر کے پچاس سے زائد افراد شہید اور ڈھائی سو کے قریب زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کو متنازع علاقے کے بجائے بھارت کا حصہ قرار دے کر نئی دہلی نے پوری عالمی برادری کے موقف کو مسترد کردیا ہے۔ سرحدوں پر درپیش ان حالات سے نمٹنے کے لیے نفرت کی سیاست کے بجائے قومی اتحاد اور یکجہتی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اور اس سمت میں بلاتاخیر پیش رفت حب الوطنی کا لازمی تقاضا ہے۔