شہریت کا متنازع قانون: بھارت بھر میں احتجاج شدت پکڑنے لگا

December 23, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

شہریت کا متنازع قانون: بھارت بھر میں احتجاج شدت پکڑنے لگا

بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون کیخلاف احتجاج میں اور شدت آگئی ہے، جبکہ چنئی میں بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، ادھر نئی دلی میں کانگریس کے اعلان پر احتجاجی ھرنا دیا جا رہا ہے۔

جبکہ قانون کی ایک طالبہ نے مودی کو جمہوریت کا اصل مطلب سمجھادیا، اتر پردیش میں بھارتی پولیس مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنانے لگی، دکانیں زبردستی سیل کرادیں۔ غنڈہ گرد عناصر نے مسلمانوں کی گاڑیاں اور املاک جلادیں، بھارت بھر میں مظاہروں کے دوران ہلاک افراد کی تعداد 25 ہو گئی۔

نئی دلی اور چنئی سمیت بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، چنئی میں مقامی سیاسی جماعت نے بڑی احتجاجی ریلی نکالی۔

نئی دلی میں کانگریس کی کال پر احتجاجی دھرنا دیا جارہا ہے، متنازع قانون کیخلاف احتجاج میں ہر عمر کے افراد شرکت کر رہے ہیں۔ چنئی میں 85 سالہ شخص نے احتجاج میں شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ممبئی میں بھی بڑی ریلی نکالی گئی، امریکا اور جرمنی میں بھی متنازع قانون کیخلاف بھارتی سڑکوں پر نکلے۔ بھارت میں قانون کی طالبہ نے مودی کو جمہوریت کا مطلب سمجھادیا۔

اتر پردیش میں مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنایا جانے لگا۔ حکومت نے انتہا پسندوں کو مسلمانوں پر حملے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے، ایسے ہی ایک حملے کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اتر پردیش میں بی جے پی کے وزیر اور رکن اسمبلی کے حکم پر پولیس نے پر امن مظاہرین پر فائرنگ کی اورگزشتہ چار روز کے دوران یوپی میں مرنے والے 16 میں سے 14مظاہرین کی ہلاکت گولیاں لگنے سے ہوئی۔

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے کرناٹکا اور اترپردیش میں بھارتی پولیس کے صحافیوں پرتشدد اور بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پولیس کےاقدامات جمہوریت کاگلاگھوٹنےکےمترادف ہیں۔