بعض پاکستانی ڈاکٹرز کے پاس MBBS کی جعلی غیرملکی ڈگریاں ہیں، قومی اسمبلی میں انکشاف

January 16, 2020

اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں انکشاف کیاگیاہے کہ بہت سے پاکستانی ڈاکٹرز نے بیرون ملک جائے بغیر ایم بی بی ایس کی جعلی ڈگریاں بیرون ممالک سے حاصل کیں ‘یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن میں بہت زیادہ جعلی ملازمین ہیں‘ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں مختلف اقسام کی 446 جعلی ادویات تیار کی گئیں ۔حکومتی ہاؤسنگ اسکیموں سے 28ہزارسرکاری ملازمین مستفید ہوں گے ۔بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے انکشاف کیاکہ بہت سے پاکستانی ڈاکٹرز کی بیرون ملک جائے بغیر باہر سے حاصل کی جانے والی ڈگریوں کی رجسٹریشن کروائی جاتی تھی ۔ ہم ڈاکٹرز کو رجسٹریشن جاری کر کے انسانوں کی زندگیاں بچانے کا لائسنس دیتے ہیں‘اس لیے یہ معاملہ ایک سنجیدہ ہے ۔اب میڈیکل گریجویٹ کو پاکستان میڈیکل کمیشن کا امتحان پاس کرنا ہو گا ۔ ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا کہ وفاقی سرکاری ہسپتالوں سے ڈاکٹروں اور عملہ پر ڈیوٹی کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی عائد ہے۔ ڈیوٹی کے دوران صرف ایمرجنسی میں فون کے استعمال کی اجازت ہے۔وزارت صحت کی جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ سال 2015 میں 202، سال 2016 میں 96، سال 2017میں 86، سال 2018 میں41 اور سال 2019 میں 24 جعلی ادویات جعلی تیار کی گئیں۔وزارت صنعت و پیدارنے بتایاکہ حکومت یوٹیلٹی کارپوریشن میں اپنی مقرر کردہ کم سے کم اجرت پر عمل نہیں کررہی۔ وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق یوٹیلٹی اسٹور ز کارپوریشن میں یومیہ اجرتی ملازمین کو کم سے کم17500روپے بھی نہیں دیئے جارہے۔ وزارت صنعت و پیداوار نے بتایاکہ یومیہ اجرت والے ملازمین کو ایک تا دوہزار روپے کا راشن مفت دے کر متوازن کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری ریلوے فرخ حبیب نے بتایاکہ ریلوے میں 10ہزار آسامیوں پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں،بھرتیاں میرٹ پر کی جا رہی ہیں بلوچستان کے کوٹہ کی588آسامیاں ہیں جن پر بھرتی کا عمل عدالت کے حکم امتناعی کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ نے بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن سرکاری ملازمین کے لئے پراجیکٹس شروع کر رہی ہے ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے مذاکرات کے بعد11فیصد شرح سود پر اتفاق کیا گیا ہے۔