شکست توبہ

January 23, 2020

جگرمراد آبادی

ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا کے پی گیا

لہروں سے کھیلتا ہوا لہرا کے پی گیا

بے کیفیوں کے کیف سے گھبرا کے پی گیا

توبہ کو توڑ تاڑ کے تھرا کے پی گیا

زاہد! یہ تیری شوخئ رندانہ دیکھنا

رحمت کو باتوں باتوں میں بہلا کے پی گیا

سر مستئ ازل مجھے جب یاد آگئی

دنیائے اعتبار کو ٹھکرا کے پی گیا

آزردگئ خاطر ساقی کو دیکھ کر

مجھ کو یہ شرم آئی کہ شرما کے پی گیا

اے رحمت تمام مری ہر خطا معاف

میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا

پیتا بغیر اذن یہ کب تھی مری مجال

در پردہ چشم یار کی شہ پا کے پی گیا

اس جان مے کدہ کی قسم بارہا جگرؔ

کل عالم بسیط پہ میں چھا کے پی گیا