کراچی کا ایس تھری منصوبہ 12 سال بعد بھی مکمل نہیں ہوسکا

January 26, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

کراچی کا ایس تھری منصوبہ 12 سال بعد بھی مکمل نہیں ہوسکا

کراچی میں روزانہ سیوریج کی 40 کروڑ گیلن سے زائد گندگی ٹریٹمنٹ کے بغیر سمندر میں پھینکی جارہی ہے، 12 سال پہلے شروع کیے جانے والے ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبے کی لاگت آٹھ سے چھتیس ارب تک پہنچ چکی ہے مگر کچھوے کی چال سے بڑھنے والا منصوبہ تکمیل سے کوسوں دور ہے ۔

منصوبہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے آلودہ سمندری ہوا کے باعث مختلف وبائی امراض پھیل رہےہیں اور شہر کی 80 فیصد آبادی کسی نہ کسی الرجی میں مبتلا ہے جبکہ ساحل کے قریب آبی حیات بھی معدوم ہوتی جارہی ہے۔

سیوریج کے گندے پانی کا صفائی یا ٹریٹمنٹ کے بغیر براہِ راست کراچی کے سمندر میں گرنا، انسانی صحت کیلئے سنگین خطرہ ہے جسے ٹالنے کی کوئی تدبیر نہیں کی جارہی۔

جیونیوز کی تحقیق کے مطابق کراچی کے سمندر میں ٹریٹمنٹ کے بغیر سیوریج کا گندہ پانی ڈالے جانے کا مجموعی حجم یومیہ 40 کروڑ گیلن سے زائد ہے۔ اس مسئلے کے حل کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومت نے2007 میں ٹریٹمنٹ کے بڑے منصوبے ایس تھری کی بنیاد رکھی جس کی ابتدائی لاگت 7.98 ارب روپے تھی ، لیکن یہ منصوبہ التوا میں پڑ گیا۔

ٹریٹمنٹ پلانٹ کی اہمیت کے پیش نظر منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور 36.11 ارب روپے کا بجٹ منظور کروایا گیا۔ لیکن اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود یہ منصوبہ آج بھی سست روی کا شکار ہے۔

اس منصوبے کے تحت ملیر ندی پر 22.72 کلومیٹر اور لیاری ندی پر 33.32 کلومیٹر کی کنڈیوٹ تعمیرکی جانی ہے ، لیاری ندی میں بیس کلومیٹر کی تعمیر ہوچکی ہے جو ٹریٹمنٹ پلانٹس تک جائے گی اور اس میں شہر بھر کی سیوریج لائنز ملائی جائیں گی۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر ایس تھری حنیف بلوچ کے مطابق ماڑی پور ٹریٹمنٹ پلانٹ پہلے 5 کروڑ گیلن اور اب 7.7 کروڑ گیلن سیوریج کا پانی صاف کررہا ہے اور مزید 10.3 کروڑ گیلن پر کام جاری ہے۔

حکام کے مطابق لیاری ندی پر 21 ارب سے زائد کا ٹھیکہ ہے اور ملیر ندی پر 14.7 ارب کا ٹھیکہ موجود ہے ۔