2013ءکے انتخابات کے بعد پاکستان چار حصوں میں تقسیم ہوگیا :ظفر اللہ جمالی

December 31, 2015

جدہ......شاہد نعیم......سابق وزیر اعظم اور سینئر ترین رکن قومی اسمبلی میر ظفر اللہ جمالی کا کہنا ہے کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ 2013ء کے انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے بعد پاکستان چار حصوںمیں تقسیم ہوچکا ہے ۔

سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی عمرے کی ادائیگی کے بعد جدہ میں پاکستان جرنلسٹس فورم کے وفد سے باتیں کررہے تھے جس میں امیر محمد خان،خالد خورشید،لیاقت انجم شامل تھے جبکہ میر ظفر اللہ جمالی کے معاون احمد جمالی بھی ہمراہ تھے۔اس سے قبل انہوں نے پاکستان قونصل خانہ اور پی آئی اے دفاتر کا دورہ بھی کیا اور پاکستانیوںکو بہتر سے بہتر خدمات پیش کرنے کی درخواست کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تقسیم سے ملک کی وحدانیت ختم ہو گئی جس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو جمہوریت کا نام لیتے ہیں اور جمہوریت کا مطلب، بدعنوانی، لوٹ کھسوٹ، اقرباء پروری سمجھ بیٹھے ہیں اور اسی پر عمل پیرا ہیں۔

میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ سندھ میں سیاست دانوں کو گزشتہ 13سال سے کوئی سیاسی شخصیت نہیںملی جو گورنر کا عہدہ سنبھال سکے ، پیر پگارا سندھ کے گورنر کیلئے موزوں ترین شخصیت ہیں جو تمام جماعتوں کو قابل قبول ہوں گے اور ان کے گورنر بننے سے سندھ کے حالات بھی بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہید ذولفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کے بعد ختم ہوچکی ہے، ملک کو دراصل ’’میثاق جمہوریت‘‘ نقصان پہنچا رہا ہے، یہ لوگ ملک کو اپنی جاگیر سمجھ بیٹھے ہیںاور جمہوریت کا پرچار کرتے ہیں، انہوں نے جمہوریت پر سے لوگوں کااعتماد اٹھا دیا ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے سوال پر انہوںنے کہا کہ اگر وہ ایماندار اور جرأت مند ہیں تو انہیں واپس آکر ملکی قوانین کا سامنا کرنا چاہئے اور احتساب کیلئے خود کو پیش کریں۔ سابق وزیر اعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ لیکن وہ اب پاکستان کیا لینے آ ئیں گے، پارٹی کا حشر دیکھ ہی لیا ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ ملک سے باہر بیٹھے ہوئے بلوچوں سے کبھی کسی نے پوچھا نہیں کہ وہ باہر کیوںبیٹھے ہیں؟ موجودہ وزیر اعلی اچھی شہرت کے مالک ہیں، شائد ان کے ذریعے یہ مسائل حل ہوجائیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ عمران خان کے مستقبل کو کیسا دیکھتے ہیں، کبھی آپ کو انہوں نے اپنی پارٹی میں آنے کی دعوت دی ؟ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایک دفعہ میرے پاس عمران خان، جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی دعوت لے کر آئے تھے کہ آپ ضدی ہیں، آپ اپنے صاحبزادے کو ہماری پارٹی میں بھیج دیںجس پر میںنے اپنے 11سالہ پوتے کو ان کے حوالے کیا کہ اسے اپنی پارٹی میں شامل کرلیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا سندھ میں گورنر راج سے نتائج بہتر ہونے کی امید ہے، میثاق جمہوریت والوں نے سیاست اور ذاتیات کو ایک دوسرے سے ملا دیا ہے جو ملک کیلئے نقصان دہ ہے، اس کا نام انہوں نے جمہوریت رکھ دیا ہے۔

ملک کی سالمیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ایک اعلیٰ کردار اور عملی انسان ہیں، وہ نہ صرف ملک کے اندرونی حالات کو قابو کررہے ہیں بلکہ بیرونی معاملات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں، وہ پاکستان کو ایک مضبوط ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔

جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں اضافے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں شائد اس کی ضرورت نہ پڑے، اس سے پہلے ہی کچھ ہوجائے۔

سعودی حکومت کی جانب سے دہشت گردی اور سیکورٹی کے حوالے سے بنائے گئے اتحاد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے، میںنے بطور وزیر اعظم مرحوم شاہ عبداللہ کو مشورہ دیاتھا کہ دنیا کو ضرورت ہے کہ مسلم ممالک کااتحاد ہو جس کے سربراہ سعودی شاہ ہوں، خادم الحرمین الشریفین کا یہ اقدام بہت اچھا ہے، پاکستان کو اس میں بھر پور طریقے سے شامل ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے لندن میں پڑھا تھا کہ اسلام دشمن کہتے تھے کہ مسلمان بہت آگے بڑھ رہے ہیں، ہمیں اتحاد بنا کر انہیں روکنا چاہئے، جب وہ ایسا سوچتے ہیں کیوںنہ ہم تمام وسائل ہونے کے باوجود ایسا نہ سوچیں، سعودی عرب، پاکستا ن اور ترکی اس میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔