کوروناوائرس کے خدشات کے باعث چینی اسٹاک بدترین صورتحال کا شکار

February 10, 2020

ہانگ کانگ: ہڈسن لاکٹ، نیکول لیو

بیجنگ: سنی یو

لندن: نومی روونک

تاجروں کی نئے سال کی تعطیلات کےسے واپسی کے بعد شنگھائی کے CSI300 انڈیکس اور شینزین کی درج کردہ ایکویٹیٹ 1.9 فیصد تک گرنے کے ساتھ چینی اسٹاک میں ہلچل مچ گئی، یہ تقریباََ 13 برس میں بدترین آغاز ہے۔

مالیاتی نظام میں ایڈیشنل لیکویڈٹی میں مرکزی بینک کی جانب سے 2.1 ٹریلین رینمینبی داخل کرنے کے باوجود کمی سامنے آئی، ہلاکت خیزکورونا وائرس کی وباء پھوٹنے سے لگنے والے دھچکے کی مدد کیلئے یہ 2004 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا ون ڈے اوپن مارکیٹ آپریشن ہے۔

بلومبرگ ڈیٹا پر مبنی فنانشل ٹائمز کے تخمینے کے مطابق بینچ مارک انڈیکس 9.7 فیصد کم سطح پر بند ہوا، جو اگست 2015 کے بعد سے بدترین دن ہے، درج کمپنیوں میں سے چوتھائی سے زائد کمپنیوں کی روزانہ کی حد میں زیادہ سے زیادہ 10 فیصد کمی ہوئی،اعداد وشمار فراہم کرنے والے ادارے ونڈ کے مطابق CSI 300 کے زوال نے اسٹاک مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں تقریباََ 358 ارب ڈالر کا صفایا کردیا۔

منڈی کے لئے یہ سفاک دن اس وقت آیا جب ہانگ کانگ نے اعلان کیا کہ وہ ووہان شہر سے پھوٹنے والی اور دنیا بھر میں پھیلنے والی کوروناوائرس کی وباء کو پھیلنے سے روکنے کی کوششوں کے طور پر اپنی سرزمین پر چین کے ساتھ 13 میں سے 10 گزرگاہوں کو بند کردے گا۔

اس علاقے کی چیف ایگزیکٹو کیرم لام نے کہا کہ اس بندش میں ہانگ کانگ کا ہوائی اڈہ شامل نہیں ہوگا، اگرچہ چین کیلئے پروازوں کی تعداد کم کردی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ شینزین بے کی بندرگاہ اور ہانگ کانگ کو مکاؤ سے ملانے والا پل بھی کھلا رہے گا۔

روس نے کہا کہ اس نے ہنگامی اقدامات نافذ کردیے ہیں جس کے تحت ایسا غیر ملکی شہری جس میں کورونا وائرس پایا جاتا ہے اسے جلاوطن کردے گا نیز چین کے ساتھ مزید سرحدی گزرگاہیں بند کردی ہیں۔ روسی وزیراعظم میخائل مشستین کےگزشتہ ماہ وزیراعظم بننے کے بعد ان کے پہلے عوامی جلسے کے دوران یہ اعلان سامنے آیا،اس موقع پر سرمایہ کاری فورم کے منسوخ کرنےکا اقدام کیا گیا۔

چین میں اتوار تک کورونا وائرس کے 17205 تصدیق شدہ کیس اور 361 اموات کی اطلاع ملی ہے۔03-2002 میں ایکیوٹ ریسپائٹری سنڈروم یا سارس کے پھیلنے کے دوران انفیکشینز کی مجموعی تعداد سے کورونا وائرس متاثرین کی تعدادزیادہ ہے،جس کی وجہ سے چینی مارکیٹس میں مہینوں سےہنگامہ برپا ہوا ہے۔

چین کی اسٹاک مارکیٹس میں قیمتوں میں کمی کرکے فروخت کی گئی کیونکہ وہاں کے تاجر گزشتہ دس دنوں میں عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں زوال کا شکار تھے۔

جاپان کے ٹاپکس میں 7.0 فیصد کمی کے ساتھ دیگر ایشیائی ایکویٹیز زیادہ مستحکم رہیں۔یورپ میں ایکویٹیز نے معتدل فوائد حاصل کیے،جہاں وائرس کے معاشی اثرات پر بڑھتے ہوئے خدشات کی وجہ سے گزشتہ ہفتے 3 فیصد گرنے کے بعد اسٹاکسز 600 1.0 فیصد بڑھ گیا۔

وال اسٹریٹ پر ،فیوچرز نے ایس اینڈ پی 500 میں 5.0 فیصد اضافے کی نشاندہی کی ،جس نے پچھلے سیشن میں کم قیمت پر تیزی سےفروخت کرکےایک سال کیلئے فوائد کو ختم کردیا۔

اندرون ملک رینمبی 2.1 فیصد کمزور ہونے سے 01.7 رینمبی فی ڈالر ہوگیا۔مئی 2019 میں امریکا چین تجارتی کشیدگی میں تیزی سے اضافے کے بعد سے کلیدی 7 کی حد سے گزرتے ہوئے بدترین دن کی راہ پر گامزن ہوا۔ڈالر کے مقابلے میں 0168.7 پر کم ریگیولیٹ آفشور ریٹ 3.0 فیصد کمزور تھا۔

شنگھائی میں بروکر ایج کے ایک تاجر نے بتایا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ چینی سرکاری ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی نام نہاد قومی ٹیم مارکیٹ کو سہارا دینے میں مددکے لئے اسٹاک خرید رہی ہے۔

شنگھائی کے فنڈ مینیجر کے مطابق چین کے سیکیورٹیز ریگیولیٹرز نے میؤچل فنڈز کو بتایا کہ بڑی حد کے اسٹاک کی روزانہ فروخت کو 100 ملین رینمنبی اور چھوٹی حد کے اسٹاک کی فروخت کو 10 ملین تک محدود کیا جائے۔فنڈ مینیجر نے کہا کہ ہمارا کام مستقبل میں قیمتوں میں کمی کے خوف سے بڑے پیمانے پر فروخت کو کم سے کم سطح پر رکھنا ہے۔

پیپلز بینک آف چائنا نے بھی پیر کو مارکیٹس کھلنے کے فوراََ بعد اس کے سات اور 14 دن کے ریورس ریپو ریٹس(ایسے ریٹس جن پر ملک میں رقم کی فراہمی کو کنٹرول کرنے کیلئے مالیاتی پالیسی کا ایک آلہ جس کے تحت مرکزی بینک ملک کے اندر موجود کمرشل بینکوں سے مختصر مدت کیلئے قرض لیتا ہے)میں 10 بنیادی پوائنٹس کی کمی سے بالترتیب 4.2 فیصد اور 55.2 فیصد کمی کی۔

اس نے مرکزی بینک سے قلیل المدتی قرضوں کی لاگت کو کم کیا اور گزشتہ سال نومبر کے بعدسے پہلی بار سات دن کی شرح کے ذریعے انٹر بینک لیکویڈیٹی میں اضافہ کیا۔آئی این جی کے گریٹر چائنا کی ماہر اقتصادیات آئرس پانگ نے کہا کہ پیپلز بینک آف چائنا نے پیر کو مارکیٹ کی افراتفری کو محدود کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا اندازہ لگانے کے لئے کلیدی حد تاثر یہ ہے کہ یہ وائرس کب تک برقرار رہے گا۔

سرمایہ کاروں کو تشویش ہے کہ کورونا وائرس کی وباء چین کی معیشت کو متاثر کرے گی جو پہلے ہی 30 سال میں اپنی سست ترین شرح سے بڑھ رہی ہے۔سٹی بینک میں چین کے چیف ماہر اقتصادیات لی گینگ لیو نے پیش گوئی کی ہے کہ پہلی سہ ماہی میں نمو کم ہوکر 8.4 فیصد رہ جائے گی۔2019 میں چین کی معیشت میں 1.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔

انہوں نے2003 میں سارس کی مہلک وباء کے مقابلے میں چینی ترقی میں خدمات کے شعبے کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئےمزید کہا کہ اس کا امکان نہیں ہے کہ ایک بار جب وباء پر قابو پالیا جائے تو معیشت میں تیزی دوبارہ پرانی کیفیت میں لوٹنے کا سامناکرے گی۔

تاہم ایسٹ کیپیٹل کے فرانسوا پیرن نے شنگھائی اور شینزین کے ساتھ ہانگ کانگ اسٹاک کے منسلک پروگرامز کے ذریعے ملکی ایکویٹیز کی شمال میں خریداری کو انتہائی مستحکم قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ کچھ غیرملکی سرمایہ کار شرط لگارہے تھے کہ مارکیٹ آخری حد تک گرنے کے قریب تھی اگرچہ چینی ادارہ جاتی خریدار بھی اس میں سے کچھ خریداری کی تحریک دے رہے تھے۔

چین کے معاشی نقطہ نظر سے منسلک کموڈیٹیز کی قیمتیں گرادی گئیں،جس میں خام لوہا شامل ہے،جو دالیان میں 8 فیصد تک کم تھا اور تانبا شنگھائی میں 5.6 فیصد گرگیا۔شنگھائی میں ملکی خام تیل فیوچرز میں 3.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔

بین الاقوامی سطح پر تیل کے بینچ مارک برینٹ کرڈ فی بیرل تقریباََ 1 فیصد کی کمی سے 09.56 ڈالر فی بیرل رہا۔

نئے چینی سال کی چھٹیوں کی مدت میں اضافے کی وجہ سے چین کی مارکیٹس گزشتہ پورے ہفتے کیلئے بند رہیں۔شہر میں درج چینی کمپنیوں کا ٹریک لگانے والے ہانگ کانگ کا ہینگ سیانگ چائنا انٹرپرائزز انڈیکس گزشتہ ہفتے 7.6 فیصد کم ہوا۔

پیر کوHSCEI میں 3.0 فیصد کمی رہی، جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سیانگ انڈیکس 2.0 فیصد گرگیا۔

(آرٹیکل کیلئےہانگ کانگ میں ایلس ووڈ ہاؤس، روس میں ہنری فوائے اور لندن میں فلپ جارجیاڈس نے اضافی رپورٹنگ کی۔)