حج پالیسی :2016اخراجات نہ بڑھانے کا فیصلہ

April 02, 2016

ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے 2016ء کی حج پالیسی تیار کر لی گئی ہے جس میں مصارف حج میں کوئی اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ پالیسی منظوری کے لئے کابینہ کو بھجوائی جا رہی ہے۔ حج اسلام کے ارکان خمسہ کا ایک بنیادی رکن ہے اور اس کی ادائیگی ہر صاحب استطاعت شخص پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ لازمی قرار دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی عائلی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو کر تھوڑی تھوڑی رقم پس انداز کر کے حرمین شریفین اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ اقدس کی زیارت ضرور کر لے۔ اگر عوام اپنے دل میں مقامات مقدسہ کی زیارت کرنے کی اتنی تمنا رکھتے ہیں تو حکومت کو بھی ان کی اس خواہش کی تکمیل کے لئے ہر ممکن سہولت دینے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن یہ بڑے تعجب اور حیرت کی بات ہے کہ عمومی طور پر ہماری حکومتیں اس طرف کچھ زیادہ توجہ نہیں دیتیں جس کی وجہ سے عازمین حج پر ہر سال اخراجات کے بوجھ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور تیل کے نرخوں میں مسلسل کمی کے باوجود انہیں کرایوں میں کوئی قابل ذکر ریلیف دیا جا رہا ہے نہ ہی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ان کی رہائش گاہوں کا معقول انتظام و انصرام کرنے کی طرف پوری توجہ دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے کمروں میں درجنوں کی تعداد میں حاجیوں کو ٹھہرانے اور ٹرانسپورٹ کے ناقص انتظام کی شکایات بھی مسلسل سامنے آ رہی ہیں جس پر حج اسکینڈل بھی سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض نجی ٹریول ایجنسیوں نے بھی اس مقدس فریضے کی ادائیگی کو پُرسہولت بنانے کی بجائے اسے ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بنا کر عازمین حج کے لئے نت نئی مشکلات پیدا کیں۔ ان حالات میں وزارت مذہبی امور کی طرف سے 2016ء کی نئی حج پالیسی میں حج اخراجات میں کوئی اضافہ نہ کرنے کا عندیہ بہت خوش آئند ہے۔ اس کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہئے۔