نیب کے لامحدود گرفتاری کے اختیارات میں کمی کے امکانات روشن

February 16, 2020

اسلام آباد (طارق بٹ) ایسا دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ اعلیٰ عدالت ملزمان کی گرفتاری کے لئے قومی احتساب بیورو (نیب) کے بے لگام اور لامحدود صوابدیدی اختیارات کے استعمال کے پیرامیٹرز کی وضاحت کرنے جارہی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے یہ ریمارکس کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے نیب کے اختیارات پر تفصیلی حکم جاری کیا جائے گا اگرچہ تحقیقات ابھی تک نامکمل ہوں، سے متعدد افراد خصوصاً سیاستدان جو اپنے ٹرائل اور الزامات لگانے سے قبل طویل قید کے مرحلے سے گزر رہے ہیں، کے بچنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ کوئی قانون کسی بھی تنظیم یا شخص کو اتنی بے مثال بلکہ غیر یقینی طاقت نہیں دیتا ہے جتنا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 نیب چیئرمین کو دیتا ہے جو کسی کو جوابدہ نہیں۔ ان لوگوں کے لئے کوئی قانونی علاج دستیاب نہیں جن کے خلاف نیب کارروائی کرتا ہے اور سلاخوں کے پیچھے ڈال دیتا ہے لیکن بالآخر کار انھیں بری کردیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ضمانت کی سہولت تقریباً تمام فوجداری مقدمات میں دستیاب ہے لیکن قومی احتساب آرڈیننس اعلیٰ عدالتوں سمیت تمام عدالتوں کے دائرہ اختیار کو بے دخل کرتا ہے حالانکہ ہائی کورٹس اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ملزمان کو ضمانت دیتی رہتی ہیں۔ ضمانت دیتے ہوئے ہائی کورٹس نیب کی جانب سے ملزمان کے خلاف تیار کی گئی چارج شیٹس کو ختم کرتی رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے سفارش کی ہے کہ احتساب عدالتوں کو ضمانتوں کا اختیار دینا چاہئے تاکہ ہائی کورٹس پر غیر ضروری بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ نا صرف جسٹس من اللہ بلکہ اعلیٰ عدالت کے ججز بھی گرفتار کئے گئے نیب ملزمان کی ضمانتوں کی درخواستوں کی سماعت کے دوران متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ جب ملزمان باقاعدگی سے تفتیش کرنے والوں کے سامنے سوالات کے جوابات دینے کیلئے پیش ہوتے رہے ہیں تو انہیں حراست میں کیوں لیا گیا ہے؟ نیب پراسیکیوٹرز کا معیاری جواب یہ رہا ہے کہ نیب کو خدشہ ہے کہ ملزمان بیرون ملک فرار ہوجائیں گے، ریکارڈ میں تبدیلی کردیں گے اور عدالتوں میں شہادت ریکارڈ کرانے کیلئے سامنے آنے والے گواہوں پر اثر انداز ہوں گے اور انہیں روکیں گے۔ جسٹس من اللہ نے مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال کی درخواست ضمانت ضبط کرکے پوچھا تھا کہ کیا انہیں گرفتار کئے بغیر اس کیس میں تحقیقات مکمل کرنے کیلئے نیب کے پاس اتنی اہلیت نہیں۔ ہمیں نیب کی جانب سے بلا جواز گرفتاریوں کو غیرقانونی قرار کیوں نہیں دینا چاہئے؟ ہم اس طرح کی گرفتاریوں کیلئے نیب کے اختیار پر تفصیلی حکم جاری کریں گے۔ یہ رجحان کہیں ختم ہونا ہے اور اس اختیار کا جواز عدالتے کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔ نیب عدالت کو مطمئن کرے کہ ملزم کی گرفتاری کیوں ضروری تھی۔ گرفتاری کے غلط وارنٹس جاری کرنا بھی کرپشن ہے۔