آکسفورڈ اکنامکس نے پاکستان کی شرح نمو گھٹا کر 2.4 فیصد کردی

February 21, 2020

اسلام آباد (خالد مصطفی) رواں مالی سال میں آکسفورڈ اکنامکس نے پاکستان کی شرح نمو گھٹا کر 2.4فیصد کردی ہے جبکہ اس کے برخلاف وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ 2020 یداوار میں اضافے کا سال ہے۔ شرح نمو 3.4 فیصد دیکھی جارہی ہے۔ 2021-22 میں یہ 3.6فیصد ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں یہ زیادہ سے زیادہ 3.6فیصد ہوگی۔ رواں مالی سال میں اوسط افراط زر جو 9.4 فیصد ہے وہ آئندہ مالی سال میں غیر معمولی طور پر کم ہو کر 4.4 فیصد ہوجائے گی جبکہ 2021-22 میں معمولی اضافے کے ساتھ 5؍ فیصد ہوجائے گی۔ ’’کنٹری اکنامک فور کاسٹ پاکستان‘‘ کے عنوان سے رپورٹ میں آکسفورڈ اکنامکس نے انکشاف کیا ہے کہ رواں مالی سال 2019-20 میں برآمدات کا حجم 25ارب 80؍ کروڑ ڈالرز ہے۔ 2020-21 یمں یہ حجم 27؍ ارب 80؍ کروڑ ڈالرز اور 2021-22 میں 31؍ ارب ڈالرز ہوجائے گا لیکن اقتصادی سرگرمیاں سست پڑنے کے باوجود اشیا خوردنی کے نرخوں میں اضافے کے باعث گزشتہ جنوری میں افراط زر 8؍ سال میں سب سے زیادہ 14.6فیصد رہا۔لیکن بنیادی افراط زر میں کوئی فرق نہیں پڑا جو 8.2 فیصد ہے۔ زیادہ شرح سود نے مقامی طلب میں کمی کردی تاہم برآمدی نمونے درآمدی نمو کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ زرعی شعبے میں مالی سال 2020 شرح نمو کے حوالے سے بہتر رہنے کی توقع ہے جو 2019 میں صرف 0.8 فیصد تھی۔ صنعتی منظرنامہ کمزور ہے، کاروبار کو قرضوں کےباعث زیادہ لاگت کا سامنا ہے۔ دیگر وجوہ میں ٹیکس مراعات کی واپسی،طلب میں کمی، روپے کی ناقدری کے باعث ان پٹ لاگت میں اضافہ اور بجلی کی زیادہ قیمت شامل ہیں۔