لائن آف کنٹرول پر کشیدگی

February 24, 2020

لائن آف کنٹرول کے رٹہ سیکٹر کے سرحدی گائوں چتر، بھینسہ گالہ اور ٹائیں میں جمعہ کی شام بھارتی فوج کی جانب سے سول آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری ملکی سرحدوں کی کشیدہ صورتحال اور بھارتی فوج کی بدحواسی کی عکاسی کرتی ہے۔ پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد بھارتی بندوقیں خاموش ہو گئیں۔ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،تاہم یہ حقیقت بھی سامنے رہے کہ آئے دن لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے سویلین آبادی بالخصوص طلبہ، خواتین اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایل او سی پر جنگ بندی کیلئے 2003 میں ایک پاک بھارت معاہدہ بھی طے پایا تھا لیکن اسکے باوجود بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ سمیت کئی عالمی اداروں کے مبصرین بھی بارہا بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی اور بھارت کو تنبیہ کر چکے ہیں تاہم طاقت کے نشے میں مست بھارتی قیادت مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کی امن کاوشوں کا جواب دھمکیوں سے دیا جاتا ہے۔پاکستان بارہا دنیا کی توجہ لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی جانب مبذول کروا چکا ہے کہ ایک ذرا سی چنگاری جنوبی ایشیا سمیت پورے خطے کو جنگ کے جہنم میں جھونک سکتی ہے۔ ان حالات میں اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سمیت پوری دنیا کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کے مسلسل بڑھتے ہوئے جنگی جنون کو ٹھنڈا کریں اور پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کے پُرامن اور منصفانہ حل پر آمادہ کریں تاکہ عالمی امن کے تباہ ہونے کے خدشات کو حقیقت بننے سے روکا جاسکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998