آرمی چیف کا کامیاب دورہ مراکش

March 11, 2020

پاکستان اور مراکش دو برادر اسلامی ممالک ہیں جو اخوت اور بھائی چارے کے رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کا شمار او آئی سی کے بانی رکن ممالک میں ہوتا ہے۔ مراکش کے عوام اپنی جدوجہد آزادی کی تحریک میں پاکستان کی مدد کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔

مراکش پر جب فرانس کا تسلط تھا اور فرانس نے مراکش کے جدوجہد آزادی کے لیڈروں کو سفری دستاویزات سے محروم کر رکھا تھا، ایسے مشکل وقت میں حکومت پاکستان نے مراکش کے جدوجہد آزادی کے لیڈران کو پاکستانی پاسپورٹ فراہم کئے تاکہ وہ عالمی سطح پر اپنی جدوجہد آزادی کی تحریک جاری رکھ سکیں۔

پاکستان کے اِس فراخدلانہ تعاون کے نتیجے میں مراکش 1956میں فرانس کے تسلط سے آزاد ہوا اور مراکش کے پہلے وزیراعظم احمد عبدالسلام بلفرج جب تک اپنے عہدے پر فائز رہے، انہوں نے حکومت پاکستان کے جاری کئے گئے پاکستانی پاسپورٹ کی کاپی اپنے دفتر میں آویزاں کئے رکھی۔ احمد بلفرج ملاقات کیلئے آنے والے ہر شخص کو بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ’’مراکش کی آزادی کی تحریک میں پاکستان اور پاکستانی پاسپورٹ نے اُن کی بڑی مدد کی‘‘۔

گزشتہ دنوں مراکش اور پاکستان کے درمیان تعلقات اُس وقت بلندیوں کی سطح پر پہنچے جب پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مراکش کا 4 روزہ اہم سرکاری دورہ کیا اور ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ماضی کی طرح ہر اچھے برے وقت میں اپنے مراکشی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

آرمی چیف نے مراکش کے وزیر دفاع عبدالطیف لودینی اور اپنے مراکشی ہم منصب جنرل عبدالفتح لوراک کے علاوہ نیوی اور فضائیہ کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں جس میں دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ دفاعی تعاون، مشترکہ فوجی ٹریننگ اور انسداد دہشت گردی جیسے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ آرمی چیف نے مراکش کے رائل کالج آف ہائر ملٹری ایجوکیشن کا دورہ بھی کیا اور سیکورٹی چیلنجز پر اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے فرنٹ لائن کردار سے آگاہ کیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے 4روزہ دورہ مراکش میں سفیر پاکستان حامد اصغر خان جو کچھ ماہ قبل مراکش میں سفیر متعین ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کے فروغ میں سرگرم نظر آتے ہیں، نے آرمی چیف کے ہمراہ دارالحکومت رباط میں شاہ حسن دوم کے مقبرے پر حاضری دی جبکہ کاسا بلانکا میں قائم حسن دوئم مسجد جس کا شمار دنیا کی تیسری بڑی مسجد میں ہوتا ہے اور اس کی تعمیر پر ایک ارب ڈالر لاگت آئی ہے، میں نوافل ادا کئے۔

آرمی چیف، سفیر پاکستان کے ہمراہ مراکش کی بلٹ ٹرین ’’البراق‘‘ جس کی رفتار 320کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، کے ذریعے تاریخی شہر تنجیر گئے جہاں انہوں نے افریقہ اور میڈیٹرین کی سب سے بڑی بندرگاہ ’’تنجیر میڈ‘‘ کا دورہ کیا اور بندرگاہ کی تیز رفتار تجارتی سرگرمیوں سے بہت متاثر ہوئے۔

آرمی چیف نے سفیر پاکستان کو ہدایت کی کہ پاکستان تنجیر میڈ کے کامیاب تجربے سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کے اختتام پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کرتے ہوئے مراکش کے بادشاہ محمد ششم کے وژن کو سراہا۔

اسلامی دنیا میں پاکستان اور مراکش کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جو بڑی مسلح افواج رکھتے ہیں اور اگر دونوں ممالک دفاعی شعبے میں باہمی اشتراک کرتے ہیں تو اسلامی دنیا میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں قربت دیکھنے میں آرہی ہے۔

کچھ ماہ قبل جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے سابق چیئرمین جنرل زبیر حیات کا دورہ مراکش اور پاکستان نیوی کے جہاز کی مراکش آمد اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ دفاعی شعبے میں مراکش کی اہمیت کے پیش نظر حکومت نے پاکستانی سفارتخانے رباط میں بریگیڈیئر طلحہ الطاف کو دفاعی اتاشی متعین کیا ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے کے فروغ میں کوشاں نظر آتے ہیں۔ مراکش پہلے ہی پاکستان کے دفاعی سازوسامان میں دلچسپی ظاہر کر چکا ہے۔

ایسے میں جب پاکستان کو خارجی سطح پر مشکلات کا سامنا ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ملکی سیکورٹی پر متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ خارجی سطح پر نئی سیاسی قیادت کو عالمی مسائل سے نکلنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ یمن میں پاک فوج نہ بھیجنے پر پاکستان کے سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہوئے تو آرمی چیف یو اے ای تشریف لے گئے اور اُن کی کوششوں کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان نے یو اے ای کا کامیاب دورہ کیا اور مشکل وقت میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر کے قرضے کی سہولت حاصل ہوئی۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے میں بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اہم کردار کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کو سعودی عرب سے 3ارب ڈالر امداد اور 3ارب ڈالر ادھار تیل کی سہولت حاصل ہوئی۔

ایسے حالات میں جب سی پیک پر کچھ حکومتی وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات کے باعث چین اور پاکستان کے مابین تعلقات میں سرد مہری دیکھنے میں آئی، آرمی چیف جنرل باجوہ نے چین کا دورہ کیا اور عدم اعتماد ختم کرکے چینی قیادت کے سی پیک پر خدشات دور کئے جبکہ انہوں نے ایران کا دورہ کرکے ایرانی قیادت کی غلط فہمیوں کو دور کیا۔

وہ خطے میں پاکستان کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلئے اب تک چین، سعودی عرب، یو اے ای، مراکش، ایران اور ترکی کے علاوہ قطر، کویت اور مصر کا کامیاب دورہ کرچکے ہیں جو جنرل باجوہ کے فعال کردار کی عکاسی کرتا ہے۔

جنرل باجوہ کے کامیاب دورے کے کچھ دن بعد اپنے کام کے سلسلےمیں مجھے مراکش جانے کا اتفاق ہوا تو یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ان کے دورے کو مراکشی عوام میں بڑی پذیرائی حاصل ہوئی جبکہ مراکشی پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا نے بھی ان کے دورے کو نمایاں طور پر کوریج دی۔

آرمی چیف کا حالیہ کامیاب دورہ مراکش خوش آئند عمل ہے جس سے یہ اُمید کی جارہی ہے کہ پاکستان اور مراکش کے مابین نہ صرف دفاعی شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی بلکہ افریقہ کی اس شکایت کا ازالہ بھی ہوگا کہ پاکستانی قیادت یورپ اور امریکہ کا دورہ کرتی ہے مگر افریقہ کو وہ اہمیت نہیں دیتی جس کا افریقی خطہ مستحق ہے۔