یو رپ میں کوروناوائرس سے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات ہونگے، انجم نثار

March 14, 2020

یو رپ میں کوروناوائرس کی وجہ سے پاکستانی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے، یورپ پاکستان کا دوسرا بڑ اتجا رتی پا رٹنر ہے اور پاکستان کی 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی فر ی یورپ کو جا تی ہیں، آنے والے دنوں میں ہماری ایکسپورٹ میں کمی کا رحجان ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجم نثار نے کہا ہے کہ معا شی نظام کو کورونا وائرس کےاثرات سے سے محفو ظ رکھنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر معاشی ریلیف پیکیج کا اعلان کرے جس سے ٹریڈ اور انڈسٹر ی کو فائدہ ہو۔ شرح سود فوری کم کی جائے کیونکہ اس کے کم کرنے سے کاروباری سر گرمیو ں میں اضافہ ہوگا۔

میاں انجم نثار نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات اور حکمت عملی مرتب کرے جس سے معا شی نمو برقرار رہے اور تجارت میں اضافہ ہو کیونکہ کورونا کی وجہ سے جو عالمی معاشی بحران آیا ہے اس سے معاشی نمو کم ہونے کا خدشہ ہے۔

عالمی سطح پر اس وقت 145,682 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ساڑھے 5 ہزار سے زائد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

میاں انجم نثار نے کہا کہ معاشی نظام کو کورونا وائرس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ معاشی ریلیف پیکیج دے جس سے ٹریڈ اور انڈسٹری کو فائدہ ہو۔ یورپ کورونا کی وجہ سے "epicentre" بن چکا ہے جو کہ پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور پاکستان کی 20 فیصد برآمدات ڈیوٹی فری یورپ کو جا تی ہی۔

ایف پی سی سی آئی نے فیڈریشن میں بزنس کمیو نٹی کی رائے لینے کے لیے کورونا وائرس کے تجارت پر اثرات سے متعلق ایک سیشن کا انعقاد کیا، جس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مر تضیٰ سید، ڈاکٹر ایس ایم قیصر سیکریٹر ی جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، ڈاکٹر ثمر ین سرفراز، ڈاکٹر عادل حیدر، ڈین آغاخان یو نیورسٹی، ڈاکٹر اعجاز ہیلتھ یپارٹمنٹ حکومت سندھ، آغا فخر حسین ایڈیشنل سیکریٹری انڈسٹر ی اور کامرس ڈاؤ یونیورسٹی نے شرکت کی۔

اس سیشن کی صدارت ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر سلطان رحمان نے کی۔

میاں انجم نثار نے کہاکہ امریکی کانگریس نے بھی 50 ارب ڈالر کی ایمرجنسی فنڈ نگ کا کہا ہے اسی طر ح امریکا کے سینٹر ل بینک نے معیشت کو ریلیف دینے کے لیے شر ح سود کو کم کردیا ہے۔ شر ح سود کم کرنے سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا، جس سے معیشت stimulate ہوگی۔ آئی ایم ایف نے بھی 50 ارب ڈالر غریب اور درمیانے در جے کے ممالک کے لیے مختص کیے ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار نے مزید کہا کہ افراط زر کم ہورہا ہے جو کہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ شر ح سود کو کم ہو جانا چاہیے اور دوسری طر ف معیشت کو بھی استحکام کی ضرورت ہے جو معا شی نمو کو سپورٹ کر ے۔ بصورت دیگر معا شی کرائسز مزید آئے گا، جس سے انڈسٹریل نمو کم ہو گی اور مزید بیمار صنعتیں بند ہو جائیں گی۔ حکومت کو چا ہیے کہ وہ cost of doing business کو کم اور معاشی بحران کے دور میں ملکی و غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کرے۔