پیما کا ضعیف نمازیوں کو مساجد نہ آنے کا مشورہ

March 16, 2020

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سے وابستہ ماہرین صحت نے ضعیف العمر نمازیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ پنج وقتہ نمازیں گھروں میں ادا کریں جب کہ وہ نمازی جو کہ مساجد میں نماز ادا کرنا چاہتے ہیں وہ وضو گھر سے کرکے تشریف لائیں۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سے وابستہ ماہرین صحت نے مساجد اور نمازیوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے گائیڈلائنز جاری کردی ہیں، ان کے مطابق ضعیف اور بیمار افراد کو مساجد میں آنے سے گریز کرنا چاہیے۔

نمازی حضرات کو چاہیے کہ وہ گھر سے وضو کر کے مسجد آئیں، سنت و نوافل گھر سے ادا کر کے تشریف لائیں اور فرض نماز کی ادائیگی کے بعد بقیہ سنت و نوافل گھر واپس جا کر ادا کریں۔

مسجد میں لوگوں سے میل ملاپ کے وقت کو کم سے کم کریں، ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے گریز کریں۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے یہ رہنما اصول حالیہ طبی معلومات اور متعلقہ شعبے کے ماہرین سے مشورے کے بعد تیار کیے ہیں۔

پیما گائیڈ لائن میں مزید کہا گیا کہ نمازیوں، خصوصاً آئمہ حضرات کو باور کروانے کی ضرورت ہے کہ موجود صورتحال میں یہ تمام حفاظتی تدابیر اختیار کرنا واجب ہیں کیونکہ ایسا نہ کرنے سے دوسرے لوگوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور ہمارے دین میں کسی کی زندگی کو خطرے میں ڈالنا حرام کاموں میں سے ایک ہے۔

گائیڈ لائن میں کہا گیا ہے کہ ایسے لوگ جنہیں دوسروں کی صحت کے پیش نظر مسجد میں جانے سے روکا جا رہا ہے، انہیں اس بات کا یقین رکھنا چاہیے کہ چونکہ ان کی نیت دوسروں کی حفاظت کرنا ہے اس لیے اللّٰہ ان کی اس نیت کے بدلے انہیں نماز کے اسی قدر ثواب سے نوازے گا، جو مسجد میں باجماعت نماز کا ہے۔

دوسری طرف اگر وہ اس ضابطے کی خلاف ورزی کریں یا حقیقت کو چھپائیں گے، تو کہیں وہ اجر کی بجائے گناہ کے مرتکب نہ ہو جائیں۔ پیما سے وابستہ ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی قسم کی الرجی ہو تو نمازی اپنی ذاتی جائے نماز مسجد میں لائیں۔

گائیڈ لائینز میں کہا گیا کہ مساجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ مسجد میں صفائی ستھرائی کا خصوصی اہتمام کریں۔ فرش، دیواریں دھونے کے لیے فینائل یا اس طرح کے پانی ملے بلیچ کا استعمال مناسب ہو گا، نماز کی جگہوں پر قالین کے استعمال سے گریز کریں، کیونکہ یہ جراثیم کی پناہ گاہیں ہیں اور انہیں صاف کرنا بھی نہایت مشکل ہے۔

اگر قالینوں کا ہٹانا ممکن نہ ہو تو مسجد کے خالی ہونے کے اوقات میں ان کی اچھی طرح سے صفائی کا اہتمام کریں، ایسے کسی بھی شخص کو جس میں بیماری کی علامات پائی جائیں، مسجد سے باہر جانے کی درخواست کریں یا اگر اسے مدد درکار ہو تو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

جس طرح اس بیماری سے محتاط رہنا ضروری ہے، اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ دوسروں میں خوف و ہراس پھیلانے، یا سختی سے پیش آنے سے گریز کیا جائے۔