کابل گوردوارہ پرخودکش حملہ، خفیہ بھارتی ہاتھ،ثبوت مل گئے

March 28, 2020

اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) کابل میں سکھ گوردوارہ پر بدھ کے روز ہونیوالے خودکش حملہ میں خفیہ بھارتی ہاتھ کارفرما ہونے کے ثبوت مل گئے اور سکھ گوردوارہ پر حملے میں کشمیریوں اورپاکستان کو ملوث کرنےکی بھارتی سازش بے نقاب ہوگئی، کابل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز مسلح خودکش حملہ آوروں نے کابل میں سکھوں کی عبادتگاہ پر حملہ کیا جس میں 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران تمام حملہ آور بھی مارے گئے تھے، ایس آئی ٹی ای انٹیلی جنس گروپ کے مطابق افغانستان میں دولت اسلامیہ سے وابستہ عماق گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ سکھ گوردوارہ پر حملہ کرنےوالے حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت ابو خالد الہندی کے نام سے کی گئی جوکہ کشمیری نہیں بلکہ بھارتی شہری ثابت ہوا۔ عماق نیوز گروپ نے سکھ گوردوارہ پر حملہ کرنیوالے خودکش بمبار کی تصویر جاری کرتے ہوئے اپنے مختصر بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ اس خودکش حملے میں سکھ نشانہ تھے اور یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہونیوالے وحشیانہ سلوک کا بدلہ ہے۔ کابل میں سکھ گوردوارہ پر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے اور اس دہشت گردانہ کارروائی کو کشمیریوں کی حمایت میں ہونیوالی کارروائی کا اعلان ہونے کے بعد انٹرنیٹ پر سینکڑوں کشمیری صارفین نے اس دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ کابل میں سکھ گوردوارہ پر حملے میں بےگناہوں کے قتل میں کوئی کشمیری شہری ملوث نہیں ہے اور نہ ہی کشمیر کے مظلوم حریت پسند عوام اس قسم کے دہشت گردانہ حملوں کی حمایت کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سینکڑوں کشمیریوں نے اپنے کمنٹس میں لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سکھ کمیونٹی کو اپنا ہمدرد اور خیر خواہ سمجھتے ہیں کیونکہ پلوامہ حملے کے بعد سکھ کمیونٹی نے کشمیری مسلمانوں کا بھرپور ساتھ دیا اور کشمیری مسلمانوں کو پیش آنیوالی ہر مشکل کے وقت سکھ رضاکار ان کی مدد کو آتے ہیں۔ جب مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کو اپنی جائیدادوں سے جبری طور پر بے دخل کیا جارہا تھا تو اس وقت بھی سکھ کمیونٹی نے کشمیری مسلمانوں کی ہر ممکن مدد کی، کشمیری مسلمانوں کو ٹرانسپورٹ اور میڈیکل کی سہولیات مفت فراہم کیں جبکہ متاثرہ کشمیری مسلمانوں کی رہائش کےلئے اپنے ہاسٹل بلامعاوضہ کھول کرکشمیری بچوں کواپنے ٹیوشن مراکز میں بلامعاوضہ داخلوں کی بھی پیشکش تھی، اس لیے کشمیری مسلمان سکھ کمیونٹی کو اپنا ہمدرد اور خیر خواہ سمجھتے ہیں اور کوئی بھی کشمیری سکھوں کی عبادت گاہ پرحملے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ کشمیری شہریوں نے اپنے تبصروں میں کہا ہے کہ کابل میں سکھ گوردوارہ پر حملے میں کشمیری مسلمانوں کو ملوث کرنے کی بھونڈی الزام تراشی ایک سازش کے تحت کی جارہی ہے جبکہ حملہ آوروں میں سے ایک حملہ آور کے نام اور قومیت کی شناخت ہونے کے بعد بھارتی را کی یہ سازشی تھیوری پوری طرح بے نقاب اور ناکام ہوگئی ہے ،اس طرح کابل میں سکھ گوردوارہ پر حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کا خودساختہ ڈرامہ بھی بری طرح فلاپ ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کامضبوط نیٹ ورک موجود ہے اور بھارتی را افغان ایجنسیوں کیساتھ ملکر افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت کے درجنوں ٹریننگ سنٹرز بھی چلاتی رہی ہے جہاں پرجنونی دہشت گردوں کو دہشت گردی کی باقاعدہ تربیت دیکر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کےلئے بھیجا جاتا رہا ہے، پاک فوج اور آئی ایس آئی نے بھارت کے افغانستان میں موجود دہشت گردی نیٹ ورک کو نہ صرف بے نقاب کیا تھا بلکہ اس بارے میں پاکستان نے ناقابل تردید ٹھوس شواہد امریکہ اورعالمی اداروں کو فراہم کیے تھے۔