وزیراعظم سے میڈیا کی آزادی کی بات کی گئی تو تلملا اٹھے

March 28, 2020

وزیراعظم سے میڈیا کی آزادی کی بات کی گئی تو تلملا اٹھے

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان وجیہہ ثانی کے پہلے سوال وفاق کی جانب سے جمعہ اور باجماعت نماز سے متعلق اب تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے میڈیا کی آزادی اور میر شکیل الرحمٰن کی بات کی گئی تو وہ تلملا اٹھے پاکستان میں ابھی تک مذہبی معاملات ریاست کے کنٹرول میں نہیں آئے ہیں بلکہ مذہبی جماعتوں اور علماء کے قابو میں ہیں، حکومت کورونا سے لڑنے کے بجائے میر شکیل الرحمٰن جیسے لوگوں کو جیل میں ڈال رہی ہے، سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں انسانوں کا ایک دوسرے سے زیادہ تر ملاپ نمازوں اور مذہبی اجتماعات میں ہوتا ہے، پاکستان میں ابھی تک مذہبی معاملات ریاست کے کنٹرول میں نہیں آئے ہیں بلکہ مذہبی جماعتوں اور علماء کے قابو میں ہیں، حکومت کو مذہبی طبقات سے مشاورت کے بعد انہی کے ذریعہ رہنمائی کرنا چاہئے تھی، علماء اپنے اپنے طور پر اپنا کردار ادا کررہے ہیں مگر حکومت اسے آرگنائز کرنے میں ناکام رہی ہے، عمران خان فوری طور پر مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق اور علماء کرام کو بلائیں پھر سب پریس کانفرنس میں اپنے مقتدیوں سے سماجی فاصلے اختیار کرنے کی درخواست کریں۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور وزیراعظم کورونا بحران میں کنفیوژ نظر آئی ہے، شاہد خاقان عباسی اور میرشکیل الرحمٰن کیخلاف کیسز حکومتی غیرسنجیدگی ظاہر کرتے ہیں، سندھ حکومت کی واضح پالیسی کی وجہ سے سب اسے کریڈٹ دے رہے ہیں، حکومت کورونا سے لڑنے کے بجائے میر شکیل الرحمٰن جیسے لوگوں کو جیل میں ڈال رہی ہے، جیو کو ایسے حالات میں بند کر کے کیا حکومت کورونا سے لڑرہی تھی۔ بابر ستار کا کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان کورونا بحران میں اب تک لیڈرشپ کا مظاہرہ نہیں کرسکے ہیں، وزیراعظم کے قوم سے تمام خطاب دیکھ لیں وہ کہتے ہیں کورونا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے، حکومتی عہدیدار سماجی فاصلو ں کی بات کرتے ہیں مگر اپنی پریس کانفرنسوں میں فاصلہ قائم نہیں رکھتے، حکومت مذہبی اجتماعات محدود کرنے کیلئے علماء کے ساتھ مل کر کام کرے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ ایران کے زائرین اور تبلیغی جماعت کے نتیجے کے بعد بھی وفاقی حکومت جمعہ اور باجماعت نماز سے متعلق نوٹیفکیشن نہیں جاری کرسکی تو یہ ان کی نااہلی اور نالائقی ہے، سعودی حکومت نے مسجد نبوی خالی کروالی اور خانہ کعبہ میں طواف روک دیا ہے جبکہ ہماری وفاقی حکومت کا ابھی تک نوٹیفکیشن نہیں آسکا ہے۔محمل سرفراز نے کہا کہ وفاق کی جانب سے جمعہ اور باجماعت نماز سے متعلق نوٹیفکیشن نہ جاری ہونے کی وجہ کنفیوژن ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو شاید رائٹ ونگ سے ڈر لگتا ہے اس لئے ان کی پالیسی معذرت خواہانہ ہے، جب تک حکومت کنفیوژن رکھے گی لوگ گھروں میں نہیں بیٹھیں گے۔مظہر عباس نے کہا کہ ریاست کی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت نمازوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہیں کررہی ہے، کورونا بحران میں مرکز کہیں اور جبکہ صوبے کہیں اور کھڑے نظرآئے، اس پورے منظرنامہ میں ریاست کہیں نظر نہیں آئی، جید علماء اور مذہبی جماعتیں حکومت کو سپورٹ کررہی ہیں اس کے باوجود ریاست کی رِٹ نظر نہیں آئی۔دوسرے سوال شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری، کیا حکومت کی کورونا بحران سے نمٹنے کی کوششوں پر اثر پڑے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ پہلے جمہوریت کے نام پر نیب کو لتاڑا جاتا تھا اب کورونا آگیا ہے، شاہد خاقان عباسی شاید کورونا اسپیشلسٹ ہیں کہ نیب نے ریفرنس دائر کر کے ایک کورونا سرجن کو کام کرنے سے روک دیا، ملک کو درپیش بحران میں ہر ذمہ داری وزیراعظم عمران خان کے سر نہیں ہے، اپوزیشن نے اپنے دورِ اقتدار میں طبی سہولتوں کیلئے کچھ نہیں کیا، شاہد خاقان عباسی اپنا ہرنیا کا آپریشن سرکاری اسپتال میں نہیں کرواتے، آصف زرداری دبئی اور نواز شریف و شہباز شریف اپنا علاج لندن کے اسپتالوں میں کرواتے ہیں۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ نیب سیاستدانوں کو پکڑلے لیکن منہ کی کھائے گی، جن بیوروکریٹس کو گرفتار کیا گیا وہ چاہے کلین ہوجائیں لیکن ان پر نسلوں تک یہ داغ رہے گا۔محمل سرفراز نے کہا کہ مجھے نہیں پتا اس حکومت کو کیا چیز نقصان پہنچائے گی، وزیراعظم سے میڈیا کی آزادی اور میر شکیل الرحمٰن کی بات کی گئی تو وہ تلملا اٹھے، وزیراعظم کی انا کا بھی مسئلہ ہے کہ سندھ کورونا کیخلاف بہتر اقدامات کررہا ہے توانہیں کہیں اس کی تعریف نہ کرنا پڑجائے۔ مظہر عباس نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹ کو کورونا سے جوڑنا زیادتی ہوگی، کیا ملک میں کورونا کی وجہ سے باقی کام ٹھپ ہوگئے ہیں، شاہد خاقان عباسی کو پہلے ہی کیس میں ضمانت نہیں کروانی چاہئے تھی، نیب کا اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف کیس بنانے کا ٹریک ریکارڈ مایوس کن ہے۔