سپریم کورٹ، ہیلتھ ایمرجنسی، رہائی کا جواز نہیں، رہا قیدی گرفتار کرنے کا حکم، اسلام آباد، سندھ ہائیکورٹس کے فیصلے کالعدم

April 08, 2020

سپریم کورٹ، رہا قیدی گرفتار کرنے کا حکم

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، جنگ نیوز) سپریم کورٹ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت سے متعلق اسلام آباد اور سندھ ہائیکورٹس کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا ہونے والے قیدیوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ اٹارنی جنرل کی تجاویز منظور کرتے ہوئے معاملات کو ازسرنو دیکھنے ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ حکومت کورونا وائرس سے کیا نمٹے گی؟ حکومت کیلئے تو آٹے چینی کا اتنا بڑا اسکینڈل کھڑا ہوگیا ہے، جب ملک کے بڑے ہی ملک کا استحصال کریں تو پھرکیا ہوگا؟ احساس پروگرام کے تحت جن کروڑوں لوگوں کو پیسے دیئے جا رہے ہیں وہ کون لوگ ہیں،کورونا کی وباء سے لڑنے کیلئے ہنگامی قانون سازی کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو نئے قانون بنانے چاہئیں۔عدالت عظمیٰ نے کرونا وائرس کی وجہ سے رہاکئے جانیوالے قیدیوں کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے فیصلے کالعدم اور سنگین جرائم، نیب اور منشیات کے مقدموں میں دی گئی ضمانتیں بھی منسوخ کرتے ہوئےخواتین اور بچوں پر تشدد کے انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت نہ دینے سمیت اٹارنی جنرل کی تمام تجاویز منظور کر لیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ عورتیں، بچے، 55؍ سال سے بڑے قیدی اور مجرمانہ ریکارڈ نہ رکھنے والے رہائی کے مستحق ہونگے، ہائی کورٹس کو از نوٹس کا اختیار نہیں۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ایمرجنسی رہائی کا جواز نہیں، حالات کچھ بھی ہوں قانون کا قتل نہیں ہونا چاہیے، عدالتوں کا دائرہ کار طے ہے، زیادہ تر ملکوں کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو کورونا وائرس کے دوران اسپتالوں کی بندش اور انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس میں فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی اورضمانتوں کے بارےمیں دی گئی تمام تجاویز منظور کرلیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہےکہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پررہائی ملنی چاہیے اگر اُن کے جرم کی سزا 3 سال سے کم ہےتجاویز میں مزید کہا گیا ہےکہ 3 سال تک سال سزا کے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور بچوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے، ایسے سزا یافتہ قیدی جو سزا پوری کر چکے ہیں لیکن جرمانہ ادا نہیں کر سکتے اُنہیں رہا کر دینا چاہیے، ایسی خواتین اور بچے جو 75 فیصد سزا مکمل کر چکے ہیں اُنہیں رہا کر دیا جانا چاہیے۔ تجاویز کے مطابق ایسے قیدی جو بچوں اور خواتین پر تشدد میں ملوث نہیں اگر اُنکی سزا 6 ماہ سے کم رہ گئی ہے تو اُنہیں رہا کیا جائے۔عدالت کویہ تجویزبھی دی گئی کہ ایسی خواتین اور بچے جن کی سزا ایک سال سے کم رہ گئی ہے اُنہیں بھی رہا کیا جائے۔ عدالت نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کیخلاف درخواست گزارراجہ ندیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست کو 184(3)کے تحت قابل سماعت قرار دیدیا۔دریں اثناءچیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس کے دوران اسپتالوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہو ئے کہا کہ حکومت کورونا وائرس اور دوسرے مسائل سے کیا نمٹے گی؟ حکومت کیلئے تو آٹے چینی کا اتنا بڑا اسکینڈل کھڑا ہوگیا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مقامی حکومتیں ہوتیں تو لوگوں کی نچلی سطح پر مدد ہوتی، حکومت نے مقامی حکومتوں کو خود غیر موثر کردیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جب ملک کے بڑے ہی ملک کا استحصال کریں گے تو کیا ہوگا؟ احساس پروگرام کے تحت کروڑوں لوگوں کو پیسے دیے جا رہے ہیں، وہ کون لوگ ہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرکے احساس پروگرام رکھا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کیسے معلوم ہوگا کہ پیسے غریب لوگوں تک پہنچ گئے ہیں، وقت بہت اہم ہے، گھڑی چل رہی ہے، ایک ایک منٹ اہم ہے، وقت کے ساتھ چلیں ورنہ پیچھے رہ جائینگے۔