تھری ڈی تکنیک کی مدد سے سائنسدان مصنوعی مونگے تیار کرنے میں کامیاب، قدرتی کائی بنائی جا سکے گی

April 10, 2020

کراچی (نیوز ڈیسک) سائنسدانوں نے مونگے کی آبادی کو بچانے کیلئے جدید سائنس اور تکنیک کا سہارا لیتے ہوئے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایسے مونگے تیار کرلیے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر خوردبینی کائی اگانے کی صلاحیت موجود ہے۔ ماہرین نے اس نئی ایجاد کو ماحولیات کے تحفظ کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمبرج یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے ماہرین نے روشنی والے الٹراسائونڈ کی مدد سے زندہ مونگے کی اسکیننگ کی۔ اس عمل کے دوران Optical Coherence Tomography کی تکنیک استعمال کی گئی تاکہ بہترین اور قدرتی مونگے جیسی چیز تیار کی جا سکے۔ مونگے اور کائی کا ایک دوسرے سے قریبی تعلق ہے اور دونوں ایک دوسرے پر منحصر ہیں جس میں مونگے کی حیثیت ایک میزبان جیسی ہے جبکہ کائی اسے فوٹو سینتھیسز کی مدد سے خوراک (شوگر) فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں زمین پر انتہائی متنوع اور فائدہ مند ایکو سسٹم تیار ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کی ٹیم نے سب سے پہلے قدرتی مونگے کا بلیو پرنٹ تیار کیا جس کیلئے تیز رفتار تھری ڈی بایو پرنٹنگ تکنیک استعمال کی گئی۔ یہی تکنیک مصنوعی جگر کی تیاری کیلئے استعمال کی جا چکی ہے۔ اس تکنیک کے استعمال کا مقصد ایسی خوردبینی کائی تیار کرنا تھا جو عمومی شرح کے مقابلے میں 100؍ گنا زیادہ تیزی سے اگ سکے۔ یاد رہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور زمین کا درجہ حرارت بڑھنے (گلوبل وارمنگ) سے سمندروں کا پانی گرم ہونے کے نتیجے میں دنیا بھر میں قدرتی مونگے کی آبادی کو شدید خطرہ ہے جس سے سمندری حیات کی بربادی کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔