کھانے پینے میں بے قاعدگی

April 23, 2020

گزشتہ دنوں ایک دوست سے ملاقات ہوئی تو انھیں ہر تھوڑی دیر بعد بھوک میں مبتلا پایا، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ خاتون گزشتہ کافی عرصے سے کھانے پینے میں بے قاعدگی (ایٹنگ ڈس آرڈر) کا شکار ہیں۔ فکر کی بات یہ تھی کہ وہ اس بات سے ہی ناواقف تھیں کہ وہ ’ ایٹنگ ڈس آرڈر‘ نامی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ان کی طرح اور بھی کئی افراد ہیں جو اس بات سے لاعلم ہیںکہ وہ اس ذہنی بیماری کا شکار ہیں۔ تو آئیے جانتے ہیں کہ آخر یہ بیماری ہے کیا۔

ایٹنگ ڈس آرڈر

ایٹنگ ڈس آرڈر ایک ذہنی بیماری ہے، جس میں مبتلا انسان کھانے کی غیر طبعی عادات کو اپنا لیتا ہےیا پھر اپنے جسم کی بناوٹ اور وزن سے متعلق شدید خدشات کا شکار رہتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ یہ مرض کھانے پینے کے معمولات، جسم کے وزن اور ساخت میں غیر معمولی تبدیلیوں اورسنگین بیماریوں کاپیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔

اگر وقت پر تشخیص اور مناسب علاج نہ ہو تو بعض کیسز میں مریض جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ اس مرض کا عمر سے کوئی تعلق نہیں، یہ انسان پرعمر کے کسی بھی حصے میں حملہ آور ہوسکتا ہےجس کا شکار عام طور پر نوجوان بالخصوں خواتین کی اکثریت ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایٹنگ ڈس آرڈرکی شرح 20سال کی عمر کے افراد میں 13فیصد ہے۔

علامات

ایٹنگ ڈس آرڈر سے متاثرہ مریض میں ایک نہیں کئی علامات پائی جاتی ہیں، مثلاً باربار یا پھر زیادہ کھانا۔ اس کے سبب اسہال کی شکایت، جسمانی وزن میں غیرمعمولی کمی، مستقل زائد مقدارمیں کھاناکھانے کی عادت، جسم کی ساخت یا موٹے اور بھدے دِکھنے کا وہم، جیسی علامتیں سامنے آتی ہیں۔

اقسام

ہر انسان میں اس مرض کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے۔ عام طور پر ماہرین اس مرض کو چھ اقسام (اینوریکسیا نرووسا، بیولیمیا نرووسا، بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر، پیکا، ریومنیشن ڈس آرڈر اور کھانے سے اجتناب کرنا یا محدود قسم کا کھانا کھانا) میں تقسیم کرتے ہیں۔ ان میں سے تین عام اقسام قابل غور ہیں۔ نیشنل ایٹنگ ڈس آرڈر ایسوسی ایشن کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ا مریکا میں 20ملین خواتین اور10ملین مرد ان عام اقسام میں مبتلا ہیں۔

اینوریکسیا نرووسا

مرد اور خواتین میں ایٹنگ ڈس آرڈر کی سب سے زیادہ پائی جانے والی قسم اینوریکسیا نرووسا (Anorexia Nervosa)ہے۔ بین الاقوامی نفسیاتی ماہرین کے مطابق، اینوریکسیا نرووسا کی شرح عورتوں میں مردوں کے مقابلےتین گنا زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس میں مبتلا مرد یا عورت وزن بڑھ جانے کے خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔

کسی بھی دوسری نفسیاتی بیماری کے مقابلے میں اس سے اموات کی شرح زیادہ ہے اور جو لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیںان کےذہن میں جسم کا ایک خیالی تصور پایا جاتا ہےجس کے تحت ان کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلےبہت زیادہ موٹے اور بھدے معلوم ہوتے ہیں ۔یہی وجہ ہےکہ یہ لوگ فاقہ کشی یا پھر حد سے ایکسرسائز کرنے لگتے ہیں۔

بیولیمیا نرووسا

ایٹنگ ڈس آرڈر کی دوسری عام قسم بیولیمیا نرووسا (Bulimia Nervosa) ہے، جس میں مبتلا شخص بار بار بھوک کا شکار ہوتا ہے۔بیولیمیا نرووسا میں مبتلا مرد اور خواتین وزن بڑھ جانے اور باڈی شیپ خراب ہوجانے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔اس سے باہر آنے اور بڑھتے وز ن پر قابو پانے کے لیےیہ مریض آنتوں کو خالی کرنے کی ادویات، اضافی ورزش اورقے کے طریقہ کارپر عمل کرنے لگتے ہیں۔ بے وجہ بھوک کے سبب وقفے وقفے سے بھاری غذاؤں کا استعمال ان مریضوں کو بیمار کردیتا ہے۔

بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر

اس مرض کی تیسری عام قسم بنج (Binge) ہے، جس میں مبتلا مریض بار بار اور متواتر کھانے کی عادت پر کنٹرول نہیں کرپاتے۔ یہ افرادبہت کم وقت کے دورانیے میں بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ تاہم یہ بیولیمیا نرووسا کے شکار مریضوں کی طرح قے کرکے جسم سے کھانا نکالنے کی کوشش نہیں کرتے ۔

ایٹنگ ڈس آرڈر کے اسباب

ایٹنگ ڈس آرڈرایک پیچیدہ صورتحال ہے، جس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین ایٹنگ ڈس آرڈر کو حیاتیاتی، طبعی اور ماحولیاتی بے قاعدگی سے منسلک کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ علیحدہ علیحدہ عوامل بیان کرتے ہیں۔

حیاتیاتی عوامل

٭ہارمون کی بے قاعدگی یا بے اعتدالی٭جینیاتی مسائل٭خوراک کی کمی

نفسیاتی عوامل

٭خود اعتمادی کی کمی ٭منفی شخصیت

ماحولیاتی عوامل

٭خاندانی یا موروثی امراض٭آپ کا منتخب شعبہ جو کمزور یا موٹےہونے کے مسائل پیدا کرتا ہے٭ کھیلوں کی کارکردگی جو آپ کے وزن یا بھوک پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ان کھیلوں میں کشتی رانی، غوطہ خوری، جمناسٹک، ریسلنگ اور دوڑنا شامل ہیں۔ دوسری جانب بچپن میںتشدد یا ہراساں کیے جانے کے واقعات بھی جوانی میں ایٹنگ ڈس آرڈ کی وجہ بن سکتے ہیں۔

علاج

ایٹنگ ڈس آرڈر لاعلاج بیماری نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی تشخیصکے بعد اس مرض پر قابو پانا آسان ہوجاتا ہے۔ کوئی شخص ایٹنگ ڈس آرڈر میں مبتلا ہے یا نہیں ،یہ جاننے کے لیے ایک معالج اس کی میڈیکل ہسٹری دیکھتا ہے اور جسمانی ٹیسٹ یا پھر کاؤنسلنگ سیشن کرتا ہے، پھر اس کے بعد مریض کا باقاعدہ علاج شروع کیا جاتا ہے۔

البتہ یہ ایک مشکل کام ہےلیکن صحیح رہنمائی ، صحت بخش غذاکی منصوبہ بندی،سائیکوتھراپی اوراینٹی ڈپریسنٹس کے استعمال کے ذریعے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔