مسلمانوں کی قتل گاہ برما

May 31, 2020

مصنّف: محمّد فاروق عزمی

صفحات: 208،قیمت: 1500 روپے

ناشر:قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل،والٹن روڈ، لاہور۔

آج کی دُنیا کو’’متمدّن دُنیا ‘‘کہا جاتا ہے۔ ’’متمدّن‘‘ کے ایک معنیٰ’’مہذّب‘‘ بھی ہیں۔ یعنی تہذیب یافتہ۔ تاہم اکیسویں صدی میں اپنے ارد گرد ہونے والی خون ریزی دیکھ کر بمشکل ہی یہ کہاجا سکتا ہے کہ ہم کسی تہذہب یافتہ دُنیا کے باسی ہیں۔ دُور کیوں جائیں، کشمیر ہی کی مثال لےلیں۔ وہاں بسنے والوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے، وہ کسی متمدّن دُنیا کی عکّاسی تو ہرگز نہیں کرتا۔ افغانستان، شام، عراق میں بھی یہی کچھ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ’’مسلم نسل کُشی‘‘ کا ایک اور نشانہ برما ہے، جسے صاحبِ کتاب نے بجا طور پر ’’مسلمانوں کی قتل گاہ ،برما‘‘ کا عنوان عطا کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ سمیت بہت سے بین الاقوامی ادارے وہاں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی اور بہیمانہ سلوک پر آواز بُلند کر چُکے ہیں، تاہم اُن مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کی تاحال کوئی صُورت پیدا نہیں ہوئی ۔ مصنّف نے اپنی تحریروں کے ذریعے دُنیا کو ’’مسلم نسل کُشی‘‘ سے متعلق آگاہ کرنے کا فریضہ ادا کیا ہے۔