شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش

May 21, 2020


شوگر انکوائری کمیشن نے وزیرِاعظم عمران خان کو اپنی رپورٹ پیش کر دی، ذرائع نے بتایا ہے کہ شوگر انکوائری رپورٹ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے اور شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے وفاقی کابینہ کو رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی کے تحقیقاتی کمیشن کی حتمی رپورٹ میں شوگر ملز مالکان پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ 200 سے زائد صفحات پر مشتمل شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ شوگر ملز مالکان کے بیانات بھی لگائے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی اندرونی سیکیورٹی اور سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں وفاقی بجٹ 12 جون کوپیش کرنے پر بھی بات ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ چینی بحران کی فارنزک رپورٹ جاری کرنے یا نہ کرنے کی منظوری دے گی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ شوگر ملز نے کتنی چینی پیدا کی، کتنی اور کہاں فروخت کی، اس سب کی تفصیلات فرانزک آڈٹ میں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں چینی کے بے نامی خریداروں کا ذکر بھی شامل ہے، رپورٹ میں ای سی سی کے فیصلے سے متعلق امور بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ رپورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے چینی برآمد کرنے کی اجازت کا ریکارڈ بھی شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: شوگر کمیشن کو رپورٹ مکمل کرنے کیلئے مزید مہلت

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ فارنزک آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ چینی مافیا کی جانب سے سٹہ کیسےکھیلا گیا، شوگر انکوائری کی یہ رپورٹ 346 صفحات پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ شوگر انکوائری کمیشن نے 16 مئی کو رپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش کرنی تھی تاہم حکومت نے کمیشن کو رپورٹ مکمل کرنے کے لیے مزید 4 روز کی مہلت دی تھی۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیاں اس سے مستفید ہوئیں۔