مختلف عید!

May 24, 2020

اس بار عیدالفطر ماضی کی عیدوں سے مختلف ہے۔ اس کی آمد ایسے موقع پر ہوئی کہ کرۂ ارض کے بیشتر ممالک کورونا وائرس کے پھیلائو اور اثرات کے باعث تذبذب کی کیفیت اور مشکلات پر مبنی سیاسی ،سماجی اور معاشی صورتحال سے دوچار ہیں۔ ہر جگہ کے پالیسی ساز اپنے اپنے حالات کے مطابق ایسی تدابیر آزما رہے ہیں جن کے ذریعے وبا کے پھیلائو اور معیشت کے سکڑائو سے پیدا ہونے والے بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے۔نئے عفریت نے وائرس کے روپ میں بھی انسانی زندگیوں کو نگلا اور معیشتوں ، زرعی و صنعتی پیداواروں اور دوسری سرگرمیوں کو منجمد کرکے دنیا کی ایک بڑی آبادی کو بھوک کی اس لامتناہی کیفیت کی طرف بھی دھکیلا جس سے بچنے کی کوشش نہ کرنا موت کو گلے لگانے سے مختلف عمل نہیں۔ عالمی ادارہ صحت جب یہ کہتا ہے کہ کورونا طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے تو ایسے طریقے اختیار کرنا ضروری ہو جاتے ہیں جن کے ذریعے وبائی ہلاکت خیزی پر قابو پانے کے ساتھ دنیا کی ایک بڑی آبادی کو بھوک بیروزگاری اور معاشی بدحالی کی کیفیت سے بچانا ممکن ہو ۔ ایسے عالم میں، کہ رب العالمین کی تخلیق کردہ دنیا کی ہر شے ،یہاں تک کہ انسان کو بھی بعض حلقوں نے آپس میں بانٹ کر جنس بازار بنا دیا ہے ۔ عیدالفطر کی آمد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تمام انسان آدم کی اولاد ہیں جو مٹی سے بنے تھے اور معیار فضیلت زیادہ سے زیادہ وسائل پر کسی بھی طریقے سے تصرف رکھنا نہیں بلکہ تقویٰ شعاری ہے۔ یہ وہ پیغام ہے جو اللہ رب العزت نے نہ صرف اپنے تمام انبیا کو وحی کردہ تعلیمات اور انکے ذریعے بھیجی گئی آسمانی کتابوں کے ذریعے انسانوں کو دیا۔ بلکہ آخری نبی ؐ کی سنت اور ان پر نازل قرآن مجید کی صورت میں روز آخرت تک لفظ بہ لفظ ،نقطہ بہ نقطہ محفوظ رکھنے کا اہتمام فرمایا ۔عیدالفطر کا تہوار ہو، اس سے پہلےآئے رمضان کے روزے ہوں، صاحب استطاعت لوگوں کو اپنے زر و مال سے کمزور مالی حیثیت کے لوگوں کی مدد کے لئے زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم ہو، ہر صاحب نصاب پر عیدالفطر کے موقع پر مستحقین تک فطرہ پہنچانے کی ذمہ داری ہو یا ذی الحجہ میں آنے والی عیدالاضحی پر جانوروں کی قربانیوں یا حج، عمرے اور اللہ کی خاطر لوگوں کی مدد کے احکامات ہوں، سب ہی تقویٰ شعاری کا ذریعہ ہیں جو زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہے ۔ان کی تفصیلات و اثرات سے گریز کرتے ہوئے سرسری جائزہ بھی لیا جائےتو واضح ہو جاتا ہے کہ اسلامی عبادات کا مقصد دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے نقصانات ختم کرنا،کم کرنا اور بے وسیلہ افراد کی بنیادی ضروریات کی تکمیل یقینی بنانا ہے۔ زکوٰۃ اسلام کا اہم رکن ہے مگر اللہ کے آخری نبی ؐ کا یہ ارشاد کسی طور نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ ’’تمہارے اموال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہے‘‘ (ترمذی ، مسلم) اس باب میں قرآن مجید کی متعدد آیات کا حوالہ دیا جاسکتا ہے جن میں یہ صریح اور جامع حکم موجود ہے کہ اپنی ضروریات سے زائد جو کچھ ہو وہ دوسرے ضرورت مندوں کو دیدو (قل العفو، البقرہ 219) عیدالفطر کا دن ان احکامات کی یاد دلاتے ہوئے بطور خاص یہ احساس اجاگر کررہا ہے کہ آنے والے کساد بازاری کے وقت میں انسانی جانوں کا بیماری اور بھوک دونوں سے زیاں روکنے کی حکومتی تدابیر یقینی طور پر ضروری ہیں مگر انفرادی طور پر ہر خاص و عام کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایک طرف احتیاط کے تقاضے ہر معاملے میں ملحوظ رکھے۔ دوسری جانب سادگی اور قناعت کو شعار بنائے اور ضرورتمندوں کے ہاتھ پھیلانے کا انتظار کرنے کی بجائے انہیں تلاش کرکے ان کی مدد کرے۔ اس عمل سے ہم اللہ کی رحمت کے حقدار بھی بنیں گے اور آنے والے ہر چیلنج پر بھی خوش اسلوبی سے قابو پالیں گے۔ ان شاء اللہ