’’میر صحافت کے لئے نقد سخن‘‘محمود شام

June 04, 2020

جمہور کی آواز دباؤ گے کہاں تک
مل جل کے حقیقت کو چھپاؤ گے کہا ںتک
تاریخ نے ہر دور میں پیغام دیا ہے
دربار کا اعلامیہ رُسوا ہی ہوا ہے
حکام نے اکثر ستم ایجاد کئے ہیں
عشاق نے اکثر قفس آباد کئے ہیں
زنداں سے امڈتے رہے افکار کے سیلاب
دیکھے ہیں یہیں اہل صفانے بھی نئے خواب
اک جسم تو ہوتا ہے گرفتار حوالات
آزاد مگر رہتے ہیں قیدی کے خیالات
ہر شو میں ہر اک انگ سے یہ جنگ رہے گی
ہرسطر میں ہر رنگ سے یہ جنگ رہے گی
یہ جنگ تو الفاظ کی حرمت کے لئے ہے
یہ نقد سخن میر صحافت کے لئے ہے