ٹارگٹ کلنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات کرنا ہوں گے

June 25, 2020

طویل عرصے بعد وزیراعظم عمران خان نے سندھ کا دورہ کیا، انہوں نے گورنر ہائوس میں اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں سمیت پارٹی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم سے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ کہا جا رہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے ملاقات میں اپنے دیرینہ مطالبات کو دہرایا جس میں پارٹی دفاتر کی واپسی یا پارٹی دفاتر کھولنے کی اجازت، کارکنون پر سے مقدمات کی واپسی، کراچی پیکیج جیسے مطالبات شامل تھے تاہم متحدہ قومی موومنٹ کو اس حوالے سے ٹھوس یقین دیانی نہیں کرائی گئی۔

متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ حکومت سے خوش نہیں تاہم حکومتی اتحاد میں شمولیت کے سوا اسکے پاس کوئی چارہ بھی نہیں اسی وجہ سے انکی بارگینگ پوزیشن نہیں بن رہی اگر یہی صورتحال رہی توآنے والے بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کر پائے گئی۔ عمران خان نے دورہ کراچی کے دوران یہ بھی کہا کہ ہم تاریخ کا بہترین بلدیاتی نظام لے کر آرہے ہیں اسکے تحت ہونے والے الیکشن کے نتائج میں ایک بہترین لوکل کورنمنٹ سسٹم بنے گا جس میں پیسہ براہِ راست ولیج کونسلر کو جائے گا۔ تحصیل کونسلز اور شہروں کے براہِ راست انتخابات ہوں گے جن میں شہری، ناظم یا مئیر کو خود منتخب کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت اور سلمان شہباز کی کرپشن کے غیرمتنازع شواہد ملے ہیں۔ یہ معاملات آئندہ ماہ انجام کو پہنچیں گے۔ انہوں نے گورنر ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم میں کچھ بےضابطگیاں ہیں جسے صوبوں کی مشاورت سے دور کیا جائے گا۔ 18ویں ترمیم کے تحت کچھ چیزیں صوبوں کو منتقل کی گئیں جو مرکز کے پاس ہونی چاہئیں تھیں۔ وزیراعظم کے بیانات سے واضح ہے کہ وہ اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی چاہتے ہیں جبکہ اپوزیشن اس معاملے پر کچھ سننے کو تیار نہیں۔ بظاہر یہ معاملہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان افہام و تفہیم سے طے ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنائو کی کیفیت ہے اور بہتر ورکنگ ریلیشن نہیں اس تنائو میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اب جبکہ بی این پی کی صورت میں حکومتی کشتی میں پہلا سوراخ ہو چکا ہے۔

اپوزیشن حکومت پر اپنا دبائو بڑھائے گی، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن نے بعض اتحادیوں سے مشترکہ دوستوں کے توسط سے رابطے بھی شروع کر دیے ہیں جبکہ پارٹی کی اہم ناراض شخصیات سے بھی رابطے بحال کرنے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف سندھ ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پرہے ایک ایسے وقت میں جب ایم کیو ایم کے مرحوم رہنما عمران فاروق کے قتل کا فیصلہ سنایا جا رہا تھا اور ایم کیو ایم کے بانی کی سندھ کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی وڈیو وائرل ہو رہی تھی۔

سندھ کے تین شہروں کراچی گھوٹکی اور لاڑکانہ میں رینجرز کی موبائل پر پے در پے تین حملے ہوئے جسکے نتیجے میں دورینجرز اہلکاروں سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے ان حملوں کی ٹائمنگ ایسی تھی جس نے تشویش کی لہر پیدا کر دی اور اس جانب بھی اشارہ کیا کہ دہشت گردوں کا سندھ سے مکمل صفایا نہیں ہوا ہے۔ سندھ میں ایک بار پھر سے ٹارگٹ کلنگ شروع ہو چکی ہے۔ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ نے ان کارروائیوں کے بعد امن وامان کے اجلاس طلب کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ روکنے کیلئےسخت اقدامات کرنا ہونگے۔

سندھ حکومت نے سندھ کا بارہ کھرب اکتالیس ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، بجٹ میں کراچی کے لیے کسی نئے منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا جبکہ کوئی نیا ٹیکس بھی نہیں لگایا گیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پانچ تا دس فیصد اضافہ کیا گیا۔ اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قرار دے دیا اور کہا کہ بجٹ میں عوام کو کچھ نہیں ملا بجٹ اجلاس میں اپوزیش نے شدید احتجاج اور نعرہ بازی کی جبکہ اسمبلی کے دروازے پر پی پی پی کی قیادت کے پتلے بھی نذر ٓاتش کیے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں اس سال وفاق سے 229ارب روپے کم ملیں گے، اسے 229ارب کا ڈاکا نہ کہوں تو کیا کہوں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال متوازن بجٹ پیش کیا تھا، ہم بجٹ سے بہت زیادہ مطمئن نہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سال 5.5ٹریلین روپے کا تخمینہ دیا تھا، وفاق کے 3.9کھرب روپےجمع کریں گے، 9ماہ کی کلیکشن 3.1کھرب روپے تھی، گزشتہ سال کے 3ماہ کو 50فیصد بھی بڑھا دیں تب بھی یہ 4.4کھرب روپے تک نہ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ پتا نہیں یہ وصولی کر سکیں گے یا نہیں مگر وفاقی حکومت کو اپنی نااہلی نظر آرہی ہے لیکن یہ ماننے کو تیار ہیں، اپنی نااہلی کو کورونا پر ڈالنا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ کم کرنا پڑا ہے اور صوبوں کے پاس وسائل نہیں کہ وہ جی ڈی پی کا حساب لگائیں۔ بجٹ سے متعلق مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ جی ڈی پی گروتھ 5.8فیصد تھی، نون لیگ حکومت نے 5.3ہدف رکھا 5.2فیصد رہا، پی ٹی آئی حکومت کیلیے 6.2گروتھ ریٹ چھوڑ کر گئے، 3.3فیصد ہی پی ٹی آئی حکومت نے رکھا، ورلڈ بینک 0.2فیصد کی گروتھ بتارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ کو کم نہیں کیا، 700اسکیمیں جو آئندہ سال مکمل ہوں گی ان کی فنڈنگ ہوگی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ صحت کے شعبے پر آئندہ مالی سال بھرپور توجہ ہے اس لیے سوائے ہیلتھ کےکسی شعبے میں نئی اسکیم نہیں دی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہماری اموات اور کورونا پھیلنے کا تناسب زیادہ ہے لہٰذا وزیراعظم سے درخواست ہے کہ زندگیاں بچانے کے لیے اقدامات کریں۔ ادھر سندھ کے بعض علاقوں میں کورونا کے پھیلاو کے سبب اسمارٹ لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے جبکہ پی ایم اے سمیت ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مطلوبہ نتائج اسمارٹ لاک ڈاون سے نہیں بلکہ مکمل لاک ڈاون سے حاصل ہونگے جن علاقوں میں لاک ڈاون کیا گیا ہے وہاں لاک ڈاون کی پابندی بھی نہیں کی جا رہی۔