پانچ جولائی کو عوامی وزیراعظم کو اقتدار سے ہٹایا گیا، پی پی بیلجیئم

July 05, 2020

حق حکمرانی صرف عوام کا ہے، ترقی کے نام پر اس حق کی نفی ریاست کو مزید پیچھے دھکیل دیتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی بیلجیئم کے زیر اہتمام 5 جولائی یوم سیاہ کے حوالے سے منعقد ہونے والی تقریب میں مقررین نے کیا۔

کورونا کے باعث مختصر رکھی جانے والی اس تقریب میں پارٹی کے صرف سینئیر رہنماؤں نے شرکت کی۔ خالد محمود کی نظامت اور ظفر مغل کی تلاوت سے شروع ہونے والی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئیر رہنما ملک اخلاق احمد نے کہا کہ 5 جولائی 1977 کو عوامی وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار سے ہٹا کر ملک پر ایک طویل مارشل لاء مسلط کردیا گیا۔

آج کا دن پاکستانی سیاست کا وہ تاریک دن ہے جس سے نکلنے والی سیاہی کسی نہ کسی صورت میں مسلسل جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 7 عشروں پر محیط زندگی میں سے محض 25 سال حکومت کرنے والی سیاسی قیادت ملک کیسے کھا گئی؟

پیپلز پارٹی بیلجیئم کے سابق صدر حاجی وسیم اختر نے کہا کہ 5 جولائی کا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ جمہوری طاقتوں کے ساتھ چلنا اور ان کو ساتھ لیکر چلانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ بھٹو کے نظریات کو بھی عوام تک دوبارہ پہنچانا ہوگا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غیر سیاسی قوتوں نے پی پی کا راستہ روکنے کیلئے شدت پسندوں کو اپنے ساتھ ملایا، جس کی قیمت پاکستانی عوام نے تین عشروں تک ادا کی۔

حاجی وسیم نے پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا مذاق اڑانے پر بھی شدید تنقید کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینئیر رہنما چوہدری جاوید نے کہا کہ آج کے دن ملک کے اس عظیم لیڈر کو قید کرکے پھانسی کی سزا دی گئی جس نے اس ملک کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کیا تھا۔

اس اقدام کے ذریعے قوم کا بٹوارہ کردیا گیا۔ اس سے پاکستانی سماج میں ہر وہ تقسیم در آئی جس نے اس قوم کے سیاسی وجود کو بکھیر کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو آزاد کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی ان اداروں سے ضمیر فروشوں کو بھی باہر نکالنا ہوگا۔

ممتاز دانشور اور قومی محاذ آزادی یورپ کے کنوینر رائو مستجاب احمد نے کہا کہ میرے نزدیک سیاسی قوتوں کا اصل کام یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سماج کے اندر موجود مختلف متحارب قوتوں کو کس طرح ایسے ایجنڈے پر متفق کر لیں جو انتشار کی کمی کا سبب بن سکے۔

ذوالفقار علی بھٹو کا اصل کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ملک کو ایک طویل عرصے کے بعد متفقہ آئین دیا تھا۔ جس کے ذریعے ملکی وسائل کی تقسیم اور ذمہ داریوں کا بہتر فارمولا طے کرنے میں آسانی ہوئی ۔سابق چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ضیاءالحق نے اس آئین کو معطل کرکے پوری قوم کے خواب پر کاری ضرب لگائی۔

جمہوری حکومت اپنے انتخاب کے ذریعے عوام کو جوابدہ ہوتی ہے۔ سیاسی عمل میں رکاوٹ ڈال کر پاکستان کی اجتماعیت کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو عظیم لیڈر تھے جنہوں نے اپنے ملک اور اپنے عوام کیلئے قربانی دی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر مقررین شیراز بٹ، ڈاکٹر عامر، شیخ شکیل، نواز بٹ، ملک زبیر اور مسعود کھوکھر نے بھی سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے اس واقعے کے پیچھے موجود تمام غیر سیاسی قوتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مقررین نے کہا کہ بھٹو کے نظریے کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان کو ترقی دینا ہے اور ملک میں سویلین بالادستی کا خواب پورا کرنا ہوگا ۔ ان رہنماؤں نے مزید کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کے قائدین کا ہی حوصلہ ہے کہ وہ اپنے ادوار میں میڈیا کی نازیبا باتیں اور ناروا تنقید بھی برداشت کرتے ہیں۔

ہمیں موجودہ دور میں میڈیا کے کارکنوں کے ساتھ ناروا رویے اور صحافتی انڈسٹری کے بحران کے باعث صحافیوں کو بے روزگار کیے جانے پر بھی تشویش ہے۔

پیپلز پارٹی بیلجیئم کے اس اجلاس میں پارٹی رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن جمہوریت پر شب خون مارا گیا اور آمرانہ قوتوں نے ملک کی سمت ہی تبدیل کر دی۔ انہوں نے پارٹی چئیرمین ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عوام کو عزت نفس دی۔

انہیں اپنی بات کہنے کا حوصلہ اور ان کے ووٹ کی اہمیت و حرمت کا احساس دلایا۔ کشمیریوں کے جذبے حریت کو آگے بڑھایا اور پاسپورٹ کی وصولی اور اپنے تعلقات کا بہتر استعمال کرکے عوام کے لیے روزگار کے حصول کے نئے دروازے کھولے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی عوامی قوت سے دوبارہ اقتدار میں آئے گی۔ راجہ پرویزاشرف نے مزید کہا کہ آزاد صحافت جمہوریت کی بقا کیلئے ضروری ہے ۔ ہم ملک میں آزاد صحافت کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ اس تقریب میں افتخار احمد عرف پھا بلو نے نعت کا ہدیہ پیش کیا جبکہ ناظم تقریب خالد محمود نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا ۔