میڈیا کی آزادی کے خلاف کارروائیاں، بلاول، چوہدری شجاعت اور فضل الرحمٰن کا اظہار تشویش

July 07, 2020

میڈیا کی آزادی کے خلاف کارروائیاں، بلاول کا اظہار تشویش

اسلام آباد / لاہور / کراچی (جنگ نیوز / نمائندہ جنگ) سیاسی رہنماؤں بلاول بھٹو زرداری ، چوہدری شجاعت حسین ، مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا کی آزادی کیخلاف کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اور نجی چینل 24نیوز کی بندش قابل مذمت ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اس سے محاذ آرائی مناسب نہیں ، حکومت اور میڈیا فاصلوں سے نقصان آپ کا ہوگا، میں نے پہلے بھی جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے متعلق آپ کو آگاہ کیا تھا اور اب 24نیوز کا لائسنس معطل کرنے پر آپ کو خط لکھ رہا ہوں، چینل بندش کا اقدام فوری واپس لیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک بار پھر حکومت نے آزادی صحافت اور جمہوریت پر حملہ کیا اور ایڈیٹر انچیف جنگ جیو میرشکیل الرحمٰن کو جیل میں ڈالا، چینل کی بندش اور صحافیوں پر فائرنگ قابل مذمت ہے ۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت میڈیا کا سامنا نہیں کرسکتی اسی وجہ سے کبھی جیو پر حملہ کیا جاتا ہے اور اب میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا گیا ہے اور پھر چینل 24؍ کو بند کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں کہا ہے کہ اتحادی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے میں آپ کو خط لکھ رہا ہوں، اُمید ہے کہ آپ اس کو تنقید کے پیرائے میں نہیں لیں گے بلکہ حکومت کے سامنے جو بھی اصلاح کی بات کی جاتی ہے اسے تنقید میں نہیں لیا جاتا۔ حکومت اور میڈیا کے درمیان قربت کی بجائے ایسے فاصلے پیدا کروائے جا رہے ہیں جس میں دُوریاں پیدا کروانے والوں کا کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ نقصان صرف اور صرف آپ کا ہو رہا ہے۔

میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور ریاست کے استحکام کیلئے اس ستون کا مستحکم ہونا بھی ضروری ہے۔ میڈیا سے محاذ آرائی کسی بھی صورت میں مناسب نہیں۔ میں نے پہلے بھی روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے متعلق آپ کو آگاہ کیا تھا اور اب 24نیوز کا لائسنس معطل کرنے پر آپ کو خط لکھ رہا ہوں۔

24نیوز کے خلاف حالیہ کارروائی سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ ریاست کے چوتھے ستون کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آئین میں دیئے گئے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کیا جا رہا ہے جبکہ وطن عزیز کو پہلے ہی سے کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے۔ میں جب وزیراعظم تھا تو اس وقت کے وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد صاحب میرے پاس ایک سمری لے کر آئے تھے جس میں لکھا تھا کہ ٹی وی لائسنس کیلئے جو بھی 50 لاکھ روپے فیس جمع کروا دے اس کو بلارُکاوٹ ٹی وی چینل کا لائسنس دے دیا جائے۔

میں نے اس وقت بطور وزیراعظم کہا تھا کہ 50لاکھ فیس کی ضرورت نہیں۔ ایک ایسا MoU تیار کیا جائے جس میں حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی خبر کو تحمل سےبرداشت کیا جائے لیکن ملکی مفاد کے خلاف کسی بھی خبر پر ہرگز کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے بلکہ اس ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی کی جائے۔ میں نے چند دن پہلے سینیٹر شبلی فراز جو اس وقت وزیر اطلاعات ہیں، ان کو یہ کہا تھا کہ آپ احمد فراز کے بیٹے ہیں اُمید ہے کہ آپ اپنے والد کے نقش قدم پر چلیں گے کیونکہ زندگی کے ہر طبقہ میں آپ کے والد کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

یہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کیے جا سکتے ہیں۔ اُمید ہے کہ آپ وزیر اطلاعات کو کہیں گے کہ تمام چینلوں کے مالکان کے ساتھ معاملات میز پر بیٹھ کر حل کریں، ان کے واجبات ادا کیے جائیں تا کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں مل سکیں، مزید یہ کہ 24 نیوز کا لائسنس معطل کرنے کے اقدام کو فوری واپس لیا جائے تا کہ میڈیا ورکرز کو بے روزگاری سے بچایا جا سکے کیونکہ آئین و قانون کی سربلندی ہی تمام مسائل کا حل ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چینل 24؍ کی بندش، صحافیوں پرفائرنگ اورمیرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ پیپلزپارٹی پی ٹی آئی حکومت کے اس آمرانہ رویےکی شدید مذمت کرتی ہے، آج جب صحافی اس پابندی پر احتجاج کررہے تھے تو ان پر فائرنگ کی گئی ، چینل 24 دوسرا نجی چینل ہے جس کو بند کیا گیا ہے ، شروع میں انہوں نے میڈیا ورکرز اور میڈیا چینلز پر معاشی حملے کیے، انہوں نے دباؤ ڈال کر اداروں سے صحافیوں کو نکلوایا۔

انہوں نےایک چینل کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمٰن کوگرفتار کیاوہ اب تک جیل میں ہیں ،ہم اس حملے کی مذمت کرتےہیں یہ فریڈم آف پریس اورجمہوریت کیخلاف ہے، جب سے یہ حکومت میں آئےہیں ان کی روایت رہی ہےیہ میڈیا کی آزادی پر حملےکرتےرہے ہیں ، صحافی جمہوری حقوق کیلیےپیمراکےباہراحتجاج کررہےتھےکہ پیمراسیکیورٹی گارڈزنےفائرنگ کی،ایک بارپھرتحریک انصاف کی حکومت نےفریڈم آف پریس پرحملہ کیاہے۔

لاڑکانہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق سابق رکن سندھ اسمبلی حاجی منور علی عباسی کے انتقال پر ان کے بھائی سابق سینیٹر ڈاکٹر صفدر عباسی اور صاحبزادے و رکن سندھ اسمبلی معظم عباسی سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت میڈیا کا سامنا نہیں کرسکتی اسی وجہ سے کبھی جیو پر حملہ کیا جاتا ہے اور اب میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا گیا ہے اور پھر چینل 24 کو بند کردیا گیا ہے۔ ہم جیو سمیت تمام میڈیا سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں لیکن دوسرے صحافتی ادارے یہ نہ سمجھیں کہ ان پر حکومت وار نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا حکومت مارشل لا کی طرز پر میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے لیکن اس میں حکومت کو منہ کی کھانی پڑے گی۔

ملک بھر میں میر شکیل الرحمن سمیت تمام صحافتی اداروں سے ہم سمیت تمام مکاتب فکر کی جانب سےاظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے اور حکومت کے اس اقدام پر شدید نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ سابق سینیٹر انور بیگ نے کہا ہےکہ میر شکیل الرحمٰن کو 100روز سے بھی زائد سلاخوں کے پیچھے رکھنا خود پی ٹی آئی حکومت کیلئے باعث شرمندگی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کو مداخلت کرنی چاہئے ، یاد رکھیں تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے، 30سال سے بھی زائد پرانے کیس کی کوئی منطق نہیں بنتی۔