شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت، سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے خارج، سپریم کورٹ نے حکومت کو غیرضروری ہراساں کرنے اور مخالفانہ بیان بازی سے روک دیا

July 15, 2020

شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت، سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے خارج

اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا امتناع خارج کرتے ہوئے شوگر انکوائری کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں حکومت کو شوگر ملز مالکان کیخلاف کارروائی کی اجازت دیدی،عدالت نے حکومت کو غیر ضروری ہراساں کرنے اور شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداروں کو بیان بازی سے روک دیا۔

عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد اور سندھ ہائیکورٹ کو تین ہفتوں میں میرٹ کی بنیاد پر کیسز کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شوگر ملز کی ہائیکورٹس میں درخواستیں زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ کیسے فیصلہ کر سکتی ہے؟

شوگر ملز پشاور اور بلوچستان ہائیکورٹ سے بھی رجوع کر سکتی ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تکنیکی وجوہ پر عوامی مفاد نظرانداز نہیں کرسکتے، چیف جسٹس نے کہا کہ سیاست میں مداخلت اور حکومت کو کام سے کیسے روک سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو ان کیخلاف ‏کارروائی نہیں ہوسکتی، سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع غیر قانونی تھا،شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خاں نے کہا کہ حکومتی وزراء کی بیان بازی میڈیا ٹرائل،اسٹے خارج ہوا تو کیس متاثر ہوگا۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان عدالت کے رو برو پیش ہوئے۔

دوران سماعت شوگر ملز مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے موقف اپنایا کہ حکومتی وزراءبیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزراءاعلیٰ پیش ہوئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ شفاف کام ہونا چاہئے تاکہ ملوث افراد کیفر کردار تک پہنچ سکیں، تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دیں گے۔ دوران سماعت شوگر ملز کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں شوگر ملز مالکان کی انٹرا کورٹ اپیل دائر ہے۔

شوگر کمیشن کی تشکیل سمیت میرٹس پر دلائل سپریم کورٹ میں کیسے دے سکتے ہیں؟ عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواستوں پر فیصلہ کرنے دیا جائے، سپریم کورٹ سے حکم امتناع خارج ہوا تو ہائی کورٹس میں کیس متاثر ہوگا جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو کام سے کیسے روک سکتے ہیں۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنا رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ہیں پیٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ شوگر ملز کی ہائیکورٹس میں درخواستیں زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ کیسے فیصلہ کر سکتی ہے؟شوگر ملز پشاور اور بلوچستان ہائیکورٹ سے بھی رجوع کر سکتی ہیں۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے چاہتے ہیں سپریم کورٹ مقدمے کا فیصلہ کرے۔ عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کاروائی کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت کارروائی کر سکتی ہے، تاہم سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کے خلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کے خلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کو شوگر ملز کی جانب سے دائر درخواستوں پر تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا ۔ عدالت عظمیٰ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔