کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے متعلق سی ای او کے-الیکٹرک کی وضاحت سامنے آگئی

July 15, 2020


کراچی کو بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی کی جانب سے شہر میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ سے متعلق وضاحت سامنے آگئی ہے۔

کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مونس علوی نے کے الیکٹرک کی جانب سے شہریوں کو ملنے والی اذیتوں میں سے سرفہرست لوڈشیڈنگ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت زیادہ مسئلہ لوڈشیڈنگ کا ہے، لوڈشیڈنگ وہاں بھی ہورہی ہےجہاں نہیں ہوتی تھی۔

مونس علوی نے بتایا کہ مستثنیٰ علاقوں میں لوڈشیڈنگ کرنے سے ہمیں نقصان ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس وقت بجلی کی دستیابی اور طلب میں شارٹ فال ہے، دس بارہ دن بعد شہر کا درجہ حرارت ایسا ہوجائے گا کہ طلب کم ہوجائے گی، اس موسم میں بجلی کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران شہر میں بجلی کی طلب میں کمی تھی۔

سی ای او کےالیکٹرک نے مزید کہا کہ اس وقت صوبائی اور وفاقی حکومت نے 237 ارب روپے کے واجبات ادا کر نے ہیں، اور کے الیکٹرک نے اداروں کو 160 ارب روپے دینے ہیں، کے الیکٹرک نے 2019 میں 280 ارب روپے کی بجلی سیل کی ہے۔

کراچی کے باسیوں کے لیے بجلی کے نرخ کے حالیہ اضافے پر مونس علوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بجلی کا ٹیرف پورے ملک سے ڈھائی روپے کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس 1800 فیڈرز ہیں اور 26000 ٹرانسفارمرز ہیں۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں زیادہ سے زیادہ ساڑھے سات سے آٹھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

سی ای او کے-الیکٹرک نے کہا کہ 20 مارچ سے 28 مئی تک کراچی میں لوڈشیڈنگ نہیں کی۔ اگلے چند سالوں میں بجلی کی صورتحال بہتر ہوگی۔

اوور بلنگ سے متعلق سی ای او کے-الیکٹرک کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے میٹر ریڈنگ نہیں کر پائے تھے۔