تیل و گیس کی دریافت

July 16, 2020

گزشتہ برس سمندر میں تیل و گیس کے ممکنہ غیرمعمولی ذخیرے کی دریافت میں ناکامی کے بعد یہ نہایت حوصلہ افزا رپورٹ سامنے آئی ہے کہ خیبر پختونخوا کے ٹل بلاک میں ہنگری کی کمپنی نے تیل و گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت کر لیا ہے جو کہ ممی خیل سائوتھ ایک کے کنویں سے حاصل ہوا ہے۔ اس کامیابی کے ساتھ ملک میں متذکرہ کمپنی کے دریافت کردہ کنووں کی تعداد تیرہ ہےجن سے صرف ٹل بلاک میں یہ تعداد دس ہو گئی ہے۔ 23مئی کنویں کی کھدائی 4939میٹر تک کی گئی تھی، اس وقت ٹیسٹنگ کرنے پر معلوم ہوا کہ لوک ہارٹ اور ہنگو فارمیشن سے گیس اور کنڈنسیٹ 6516بیرل تیل یومیہ بہہ رہا ہے۔ تیل و گیس دریافت کرنے والی کمپنی کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس کامیابی سے ٹل بلاک کی گہرائیوں میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے جاری خدشات کی نفی ہوئی ہے اور نئے مواقع کی تلاش کا حوصلہ بڑھا ہے۔ بلاشبہ متذکرہ دریافت اور علاقے میں موجود ذخائر کے تناظر میں حکومت اور اس کے ذیلی اداروں کو تیل و گیس کی تلاش میں اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار بڑھانا چاہئے ۔ اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں کوہاٹ اور پنجاب میں راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اضلاع میں کی جانے والی کوششیں یقیناً بار آور ثابت ہونگی۔ اس وقت ملک میں تیل و گیس کی یومیہ کھپت با لترتیب پانچ لاکھ 56ہزار بیرل اور 4اعشاریہ 418مکعب فٹ ہے جو کہ ایک برس قبل 4اعشاریہ 217تھی۔ یقیناً یہ ضرورت آنے والے وقت میں بتدریج بڑھے گی دوسری طرف دو دہائیوں سے ملک میں گیس کے پیدا شدہ بحران سے نہ صرف صارفین کو سردی کے موسم میں پریشانی کا سامنا رہتا ہے ۔ صنعتی عمل بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ضروری ہوگا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی طرح ملک کے دوسرے حصوں میں بھی تیل و گیس کی تلاش تیز تر کی جائے۔