پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد منظور

August 06, 2020

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

مذکورہ قرارداد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی جس میں 5 اگست کے بھارتی اقدام کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کر کے ہندوتوا کا ایجنڈا پورا کرنا چاہتا ہے، بھارتی انتہا پسند قیادت کشمیریوں کو انہی کے خطےمیں اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، کشمیریوں کو شہید کرکے ان کے جسدِ خاکی بھی لواحقین کو نہیں دیے جارہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ 11 ہزار کشمیریوں کو پیلٹ گنوں سے زخمی کیا گیا، کشمیریوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، لوٹ مار کی گئی۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ سو سے زائد کشمیریوں کو اس دوران شہید کیا گیا، کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے مواصلاتی ذرائع معطل کر دیے گئے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ بی جے پی انتہا پسند قیادت کے اقدامات سے خطے کا امن خطرے سے دو چار ہو چکا ہے۔

وزیر خارجہ کی پیش کی گئی قرارداد میں کسی بھی مس ایڈ وینچر کی صورت میں منہ توڑ جواب دینے کا عزم دہرایا گیا ہے۔

قرارداد کے مطابق ایک سال میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر 1800 خلاف ورزیاں کی گئیں۔

قرارداد میں اعادہ کیا گیا کہ کشمیر کے لیے پاکستان کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رہے گی۔

اس میں مطالبہ کیا گیا کہ 5 اگست کا بھارتی اقدام فوری واپس لیا جائے، مقبوضہ کشمیر سے غیر قانونی کرفیو کوختم کیا جائے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیرمیں غیرقانونی اقدامات فوری بند کیے جائیں، کشمیری حریت پسند رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی قوانین کا اطلاق فوری بند کیاجائے۔

اس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے 9 لاکھ بھارتی فوج کا انخلاء کیا جائے، عالمی برادری بھارت پر انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالے اور غیرملکی مبصرین کو جنوبی کشمیر کے دورے کی اجازت دی جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے گیلریز کو بھی ایوان میں شامل کیا گیا ہے، ارکان اپنی مرضی کے مطابق بیٹھ سکتے ہیں۔

اجلاس میں میوچل لیگل اسسٹنس کریمنل میٹرز بل 2020 پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی جبکہ اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنی ترامیم واپس لے لی ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے قرارداد میں ایک جملے کی غلطی کی نشان دہی کی تھی۔