ضمانت کے کیسز میں ناقص تفتیش پر عدالت برہم

August 11, 2020

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کے کیسز میں تفتیشی افسران کی کارکردگی پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔

ناقص تفتیش پر عدالتِ عالیہ نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ایس پی سٹی کو معاملہ آئی جی کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ تفتیشی افسران کے لیے ایس او پیز بنا کر رجسٹرار ہائی کورٹ کو بھی بھجوا دیں، ایس پی پولیس عدالت کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ یہاں تفتیشی افسران کو تفتیش کے طریقہ کار کا ہی نہیں معلوم، تفتیشی افسران کی تفتیش کے لیے ٹریننگ کا بندوبست ہونا چاہیے۔

اسلام آباد پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ موقع پر گیا تو مدعی موجود نہیں تھا، اس لیے واپس چلا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اگر تفتیشی افسر جائے وقوع پر ہی 2 دن بعد جائے گا تو وہ شواہد کیا اکٹھے کرے گا؟

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ایس پی کو حکم دیا کہ یہ واقعہ آئی جی پولیس کے نوٹس میں لائیں، تفتیشی افسران عدالت کے سامنے آتے ہیں تو ان کو کیس کا پتہ نہیں ہوتا۔

عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسران کے اس کنڈکٹ کی وجہ سے پراسیکیوشن کا یہ حال ہوگیا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ تفتیشی افسران اپنا یا عوام کا وقت ضائع کریں، عدالتوں کے سامنے تفتیشی افسر کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہم نے آئی جی کو ہدایت دی تھی کہ تفتیشی افسران کے ایس او پیز بنائیں، تفتیشی افسران کی حالت یہ ہے کہ وہ ٹرائل میں پیش ہی نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وفاقی دارالحکومت ہے، بارکھان بارڈر کے قریب کوئی جگہ نہیں، اس شہر میں جو کرائم ریٹ ہے اس کا اندازہ لگا لیں۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

بغیر وارنٹ گھر میں تشدد، مقدمات پر ڈی پی او جہلم سے جواب طلب

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اگر یہ حالت نہ ہوتی تو یہ شہر کرائم فری ہوتا، تھانہ اور پٹواری ٹھیک کام کرتے تو کوئی اراضی کا تنازع نہ ہوتا۔

عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کہتا ہے کہ میں مدعی کے پاس گیا وہ نہیں تھا میں واپس آ گیا، تفتیشی افسر کو پتہ ہی نہیں کہ تفتیش ہوتی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب شکایت کسی نے درج کرا دی تو اس کا کام ختم اور آپ کا کام شروع ہو جاتا ہے، عدالت کو یہ بھی احساس ہے کہ آپ کو تفتیش کے پیسے بھی نہیں ملتے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ اس کیس میں تفتیشی افسر تو مدعی کو دیکھتا رہا کہ وہ آئے اور گاڑی میں بٹھا کر لے جائے، آپ نے وردی پہنی ہے، اس کا احترام مدِنظر ہے کیونکہ آپ ریاست ہیں۔