جرمنی میں کلاسیکل موسیقی کا مستقبل انتہائی روشن ہے ، رسول کوہستانی

August 12, 2020

فرینکفرٹ(سیّد اقبال حیدر)کورونا وبا نے جہاں دنیا بھر میں بے چینی اداسی کی کیفیت طاری کر رکھی ہے اسی طرح جرمنی میں بھی پاکستانی کیمونٹی کی سرگرمیاں محدود ہو کر رہ گئی تھیں،ماسک اور درمیانی فاصلے کی قید نے ملنے جلنے کو محدود کر رکھا تھا،اسی ماحول میں پٹیالہ اریانہ شام 84میوزک انسٹی ٹیوٹ نے فرینکفرٹ میں’’شام غزل‘‘ کا اہتمام کر کے ایشین کمیونٹی کی مسکراہٹیں لوٹا دیں،ایشیا کے کلاسک گائیگی کے معروف نام استاد سلامت علی خان، استاد نزاکت علی خان، فتح علی خان، امانت علی خان کے عزیز استاد محمد سرہنگ کے صاحبزادے استاد شبیر گلو نے اس شامِ غزل میں صوفیانہ کلام کے ساتھ ساتھ جرمنی میں مقیم شعرائے کرام کی غزلیں سنائیں اور خوب داد حاصل کی،یورپ کے معروف طبلہ نواز نشاط قہوہ نے طبلے کی تھاپ سے سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا، استاد شبیر گلو پچھلے25برس سے ہیمبرگ، جرمنی میں کلاسیک میوزک کا فن جرمن لڑکیوں اور لڑکوں کو سکھا رہے ہیں،اسی سلسلے کی کڑی فرینکفرٹ میں شام غزل کا انعقاد تھا جو پٹیالہ ،اریانہ شام84 میوزک انسٹی ٹیوٹ نے کیا،انسٹی ٹیوٹ کے صدر رسول کوہستانی نے جنگ سے گفتگو میں کہا کہ ان کا تعلق افغانستان سے ہے، وہ عرصہ دراز سے جرمنی میں مقیم ہیں مگر وہ جب اپنے بچپن کی طرف نظر ڈالتے ہیں تو انہیں ماضی کے دریچوں میں شہنشاہ غزل ’’مہدی حسن‘‘ شاہِ افغانستان کے مہمان خاص نظر آتے ہیں جن کا بادشاہ وقت کھڑے ہو کر استقبال کرتے تھے،پاکستان کے کلاسیک گلوکاروں نے کلاسیک میوزک کو جس منزل تک پہنچایا کوئی اور اسے چھو بھی نہیں سکتا، جرمنی میں کلاسیک میوزک کا مستقبل روشن اور تابناک ہے، محسنہ کوہستانی نے کہا کہ آج کی شام انتہائی کامیاب تھی استاد شبیر گلو کی کلاسیک میوزک کے لئے جرمنی میں خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،تقریب میں ہائیڈل برگ سے پاکستانی نژاد جرمن سیاست دان وسیم بٹ،ڈاکٹرسرمد لارک،وقاص عارف کے علاوہ کثیر تعداد میںموسیقی کے شائقین نے شرکت کی۔