حکومت اور آئی پی پیز نے از سرنو معاہدہ کرنے پر اتفاق کرلیا

August 15, 2020

اسلام آباد ( ٹی وی رپورٹ /خالد مصطفیٰ) حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان معاہدہ طے پاگیا بجلی کی خریدو فروخت کا معاہدہ از سر نو کرنے پر اتفاق ہو گیا ہےذرائع کا کہنا تھا کہ 1994اور2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے بجلی گھروں سے معاہدے کیے جائیںگے ،کاروباری منافع کی ادائیگیاں ڈالر میں کرنے کی شرط کو ختم کردیے ہے ،بجلی منصوبوں میں روپے ، ڈالر کی قدر کی فرق کی حد فکس کردی گئی ہے جب کے روپے اور ڈالر کی قدر میں فرق145روپے رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے پاور پلانٹ آپریشن ، مرمتی اخراجات میں نمایا ں کمی پر اتفاق کیا گیاہے ،لیٹ پیمنٹ سرچارج کی شرح 4.5فیصد سے 2فیصدکردی گئی ہے،فیول پرائس کم ہونے کا فائدہ صارفین کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،اسٹریٹ بینک کے ساتھ رجسٹرڈ غیر ملکی سرمایہ کے لئے منافع کی شرح 12فیصد مقررکی گئی ہے ،مقامی سرمایہ کاروں کے لئے منافع کی شرح 17فیصد مقرر کی گئی، وفاقی، کابینہ اور فریقین کے درمیان معاہد ے کی منظوری دیدی گئی فریقین پندرہ دن میں تمام تفصیلات جمع کرانے کی پابند ہوگی۔پاور پالیسی 2002 کے تحت آئی پی پیز سیٹ اپ کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد بڑے ریلیف کی توقع ہے جس کے تحت کوئی بھی مقامی آئی پی پی ڈالر کے لحاظ سے 15 فیصد منافع حاصل نہیں کرے گی بلکہ اسے پاکستانی روپے کے حوالے سے 17 فیصد منافع ملے گا۔ البتہ غیر ملکی فنڈڈ آئی پی پی کو ڈالر کے لحاظ سے منافع ملے گا۔ تاہم، ان کا منافع 15 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کردیا گیا ہے۔ آئی پی پیز چاہتی ہیں کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل حکومت پہلے طریقہ کار متعین کرے کہ ان کے 600 ارب روپے سے زائد کے واجبات کتنے وقت میں ادا کیے جائیں گے۔ جب کہ مفاہمتی یادداشت کی ہر آئی پی پی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے بھی منظوری لینا باقی ہے۔ لینے اور ادائیگی کرنے کا معاہدہ اسی صورت فعال ہوسکتا ہے جب پاکستان میں مسابقتی پاور سیکٹر مارکیٹ ہوگی، جہاں سسٹم میں موجود بجلی کے کثیر خریدار موجود ہوں۔ کسی بھی قسم کے تنازعے کی صورت میں لندن کی عالمی مصالحتی عدالت کا کردار جاری رہے گا۔ جب کہ تیل سے چلنے والے پاور ہائوسز میں فیول کی کسی بھی قسم کی بچت کی صورت میں اس کا اشتراک حکومت سے کیا جائے گا۔ ایک آئی پی پی کے مالک نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ حتمی معاہدے نہیں بلکہ یہ مفاہمتی یادداشت ہے، جس کی قانونی حیثیت سے سب واقف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز چاہتی ہیں کہ پہلے حکومت ان کے 600 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کا طریقہ کار متعین کرے اور اس ضمن میں وقت کا تعین کیا جائے، اس کے بعد ہی حتمی معاہدہ ہوگا۔ 11 نکاتی مفاہمتی یادداشت کو چیئرمین وفاقی لینڈ کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے حتمی شکل دی ہے۔اچی ٹی وی رپورٹ(حکومت اور آئی پی پیز بجلی کی خریدو فروخت کا معاہدہ از سرنو کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے،اسلام آباد ، کاروباری منافع کی ادائیگیاں ڈالر میں کرنے کی شرط ختم کردی گئی ہے ، بجلی مصوبوں میں روپے اور ڈالر کی قدر کا فرق فکس کردیا گیاہے ،لیٹ پیمنٹ سرچارج کی شرح 2فیصد کرنے پر اتفاق کرلیا گیاہے ْ۔حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان معاہدہ طے پاگیا بجلی کی خریدو فروخت کا معاہدہ از سر نو کرنے پر اتفاق ذرائے کا کہنا تھا کہ 1994اور2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے بجلی گھروں سے معاہدے کیے جائیںگے ،کاروباری منافع کی ادائیگیاں ڈالر میں کرنے کی شرط کو ختم کردیے ہے ،بجلی منصوبوں میں روپے ، ڈالر کی قدر کی فرق کی حد فکس کردی گئی ہے جب کے روپے اور ڈالر کی قدر میں فرق145روپے رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے پاور پلانٹ آپریشن ، مرمتی اخراجات میں نمایا ں کمی پر اتفاق کیا گیاہے ،لیٹ پیمنٹ سرچارج کی شرح 4.5فیصد سے 2فیصد کرکردی گئی ہے،فیول پرائس کم ہونے کا فائدہ صارفین کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،اسٹریٹ بینک کے ساتھ رجسٹرڈ غیر ملکی سرمایہ کے لئے منافع کی شرح 12فیصد مقررکی گئی ہے ،مقامی سرمایہ کاروں کے لئے منافع کی شرح 17فیصد مقرر کی گئی، وفاقی، کابینہ اور فریقین کے درمیان معاہد ے کی منظوری دیدی گئی فریقین پندرہ دن میں تمام تفصیلات جمع کرانے کی پابند ہوگی۔