فالج کے شکار مریضوں کو انتقال خون کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے، سائنسدان

August 26, 2020

سائنس دانوں نے چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ فالج کے حملے کے بعد برین ڈیمیج یا دماغ کی شریانوں کو پہنچنے والے نقصان سے مریض کو بچانے کے لیے بلڈ ٹرانسفیوژن یا انتقال خون ایک ممکنہ اور بہتر علاج ہوسکتا ہے۔

دماغ کے کچھ حصوں کو کم یا نامناسب مقدار میں خون کی فراہمی جو یاتو بلڈ کلوٹس یا پھر دماغ کی رگوں کے پھٹنے کی وجہ سے اسٹروکس (فالج) ہوجاتا ہے اور یہ اکثر طویل معذوری کا باعث بن جاتا ہے۔

برطانیہ میں یہ کیفیت لوگوں میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ برطانیہ میں ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے تقریباً 38 ہزار افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

امریکی سائنس دانوں نے جب چوہوں پر یہ تجربات کیے تو یہ پتہ لگا کہ انہیں جب ایک صحت مند چوہے کا خون بذریعہ انجکشن دیا گیا تو اسٹروکس کے شکار چوہوں میں بیماری کی کمی کی علامات نظر آئیں۔

سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ خون کی منتقلی کے بعد اسٹروکس کے حملے کے بعد جو پروٹین دماغ کے سیل کو نقصان پہنچاتا ہے اس میں کمی آجاتی ہے۔

شعبہ میڈیسن میں تبدیلی خون ایک بڑھتا ہوا موثر طریقہ علاج سمجھا جارہا ہے، جوکہ دیگر کیفیت میں علاج کےساتھ ساتھ کورونا وائرس اور پارکنسن کی بیماریوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

اس مقالے کی رائٹر اور ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی کی نیورو سائنٹسٹ، پروفیسر صوفی رین اور انکے ساتھیوں نے اپنے تجربات کے دوران خون کی تبدیلی کے ذریعے 333 نر چوہوں پر اس تجربے کو آزمایا، اور چوہوں پر جب اسٹروکس کا حملہ ہوا تو سات گھنٹوں بعد انھیں خون کا انجکشن لگایا گیا جوکہ کامیاب رہا۔