طوفانی بارشیں:کیا کریں اور کیا نہ کریں؟

August 30, 2020

حالیہ بارش سندھ کی تاریخ کی تیز ترین بارش ہے، لگ بھگ گزشتہ ایک صدی کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔ اس لئے تمام شہری احتیاط کریں۔ کراچی کے شہری کسی صورت گھر سے باہر نہ نکلیں، بچوں کو بالخصوص گھروں سے کسی صورت باہر نہ نکلنے دیں۔ اس وقت سڑکوں پر اتنا پانی ہے اور اس پانی کی روانی اتنی تیز ہے کہ چھوٹی گاڑیاں ان میں نہیں چل سکتیں، موٹرسائیکلوں کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہٰذا کسی ایڈونچر کا مطلب محض اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے سوا کچھ نہیں، یہ وقت احتیاط کرنے کا ہے۔ شہری بجلی کی تنصیبات سے دور رہیں۔ کراچی کی تمام سیاسی و سماجی تنظیموں کے کارکنان و رضاکاروں کے لئے یہ موقع ہے کہ وہ مصیبت میں پھنسے شہریوں کی مدد کو آگے آئیں۔ قارئین! پس منظر کے طور پر یاد رکھیں کہ ’’موسمی تغیرات‘‘ ربِ کائنات کی جانب سے ہوتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کا سدِّ باب بھی بتا دیا ہے۔ مسلم ممالک سے زیادہ یورپی ممالک میں یہ تغیرات واقع ہوتے ہیں، مگر انہوں نے اس کے اچھے انتظامات کئے ہیں، اس لئے وہاں پر جانی نقصانات نہیں ہوتے یا بہت ہی کم ہوتے ہیں، جبکہ ہمارے ہاں تھوڑی سی موسمی تبدیلی بھی واقع ہو تو سیکڑوں کی تعداد میں قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ دور نہ جائیں، حالیہ دنوں میں ہی دیکھ لیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کے باعث روز مرہ کے معمولات درہم برہم ہو گئے ہیں۔ ملک بھر سے مصدقہ رپورٹوں کے مطابق تودے گرنے، مکانات کی چھتیں ڈھنے، اور اس قسم کے دیگر واقعات میں 200سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ سیکڑوں کی تعداد میں زخمی اور بیمار ہوئے ہیں۔ ایٹمی دوڑ کی وجہ اس وقت پوری دنیا ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ ماحولیاتی آلودگی، صنعتوں سے زہریلی گیسوں کے مستقل اخراج اور دیگر عوامل کی وجہ سے کرۂ ارض کا فطری توازن دن بہ دن بگڑتا ہی چلا جا رہا ہے۔ درجۂ حرارت کا طبعی نظام اونچ نیچ کا شکار ہو چکا ہے۔ اسی بناء پر گرمی اور سردی دونوں کی شدت اور حدت ہر سال پہلے سے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ عالمی ماہرین ارضیات و فلکیات کی مختلف رپورٹوں کے مطابق آئندہ چند برس مزید سخت سردی اور انتہائی گرمی ہو گی۔ خوفناک زلزلے، خطرناک سیلاب، منہ زور طوفان آئیں گے۔ کبھی سخت آندھی اور کبھی انتہائی حبس ہوگا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ زلزلے، یہ طوفان، یہ آندھیاں، یہ حوادث اور یہ موسمی تغیرات کیوں آتے ہیں؟ اس کے مختلف مادی اور روحانی اسباب ہیں۔ قرآن میں اللہ فرماتے ہیں: ’’زمین اور آسمان میں جو فساد ظاہر ہوتا ہے اس کا سبب انسانوں کے اپنے اعمال ہی ہیں‘‘۔ انسان جیسے اعمال کرتا ہے ویسے ہی اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ ایسے حوادث کے ذریعے اللہ تعالیٰ تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ توبہ اور رجوع کریں۔ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں اللہ اور آپﷺکی سنہری اور ابدی تعلیمات کی روشنی میں سوچنا اور غوروفکر کرنا چاہئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہر چیز کے دو اسباب ہوتے ہیں: ایک روحانی دوسرا مادی۔ موسمی تغیرات ،طوفانی بارش اور سیلاب کے دونوں پہلوئوں کو مدنظر رکھنا چاہئے، اسلام نے مادی اسباب سے قطعاً منع نہیں کیا بلکہ زمینی حقائق کو تسلیم کیا ہے۔ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ مسلمان صرف روحانی سبب کو ہی لیتے ہیں اور مادی کو بھول جاتے ہیں۔ اس بات کو سائنس بھی تسلیم کرتی ہے کہ کرۂ ارض کے لئے خطرات کا باعث بننے والے اکثر موسمی عوامل خود انسانوں کے اپنے پیدا کردہ ہیں، چنانچہ دنیا بھر کے سنجیدہ حلقے ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ میں کمی لانے کے لئے مختلف اقدامات سوچنے پر مجبور ہیں۔ قدرتی حادثات سے نمٹنے اور نقصانات سے بچاؤ کے لئے بھی جدید سائنسی طریقوں پر انتظامات کے لئے کوشاں ہیں۔ ہمارے ہاں اوّلاً تو پورے ملک میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے ہیں ہی نہیں، اگر کہیں موجود بھی ہیں تو فعال نہیں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اربابِ حل و عقد ملک میں ماحولیاتی اور موسمی تغیرات سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے فوری اور موثر اقدامات ہنگامی بنیادوں پر کریں۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری شمار ہوتی ہے۔