برطانیہ میں اوسط ہاؤس پرائس نئی بلندیوں پر پہنچ گئی، 8000 پونڈ سالانہ اضافہ

September 18, 2020

لندن (پی اے) آفس فار نیشنل سٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں جون میں اوسط ہائوس پرائس میں 8000 پونڈ سالانہ اضافہ ہوا۔ جائیداد کی قدر نئی بلندیوں پر پہنچ گئی اور جون میں ہائوس پرائس 238000 پونڈ تھی جو جون 2019 کے مقابلے میں 8000 پونڈ زائد تھی۔ او این ایس نے کہا کہ سالانہ ہائوس پرائس گروتھ جون میں 3.4 فیصد ہو گئی جو کہ مئی میں 1.1 فیصد تھی۔ سیزن کے اعتبار سے ایڈجسٹ شدہ بنیاد پر گزشتہ ماہ 0.1 فیصد کمی کے بعد برطانیہ میں مکانات کی اوسط قیمتوں میں مئی اور جون کے درمیان 2.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک کے دوران ہاؤسنگ مارکیٹ میں غیر معمولی حالات کی جزوی طور پر عکاسی کرسکتا ہے۔ یہ صورتحال جاری رہی تو جون 2020 میں قیمتوں میں اضافے سے لاک ڈائون پابندیوں میں نرمی کے بعد کچھ حد تک متوقع ڈیمانڈ کی عکاسی ہوتی ہے، خصوصاً قیمتوں کے اعلیٰ پیمانے پر اختتام سے۔ انگلینڈ میں سال کے دوران مکانوں کی اوسط قیمتیں 254000 پونڈ (سالانہ 3.5 فیصد اضافہ) ویلز میں 168000 پونڈ (سالانہ 2.8 فیصد اضافہ) سکاٹ لینڈ 157000 پونڈ (سالانہ 2.9 فیصد اضافہ) اور ناردرن آئرلینڈ میں 141000 پونڈ (سالانہ 3.0 فیصد اضافہ) تھیں۔ انگلش ریجن میں ایسٹ انگلینڈ میں سب سے زیادہ ہائوس پرائس گروتھ ہوئی، جہاں قیمت 405 فیصد اضافے کے ساتھ اوسطاً 201000 پونڈ تھی۔ لندن میں اوسط ہائوس پرائس اضافہ جون تک کے سال میں 4.2 فیصد تھا، جس کی وجہ سے قیمت 490000 پونڈ پر پہنچ گئی تھی۔ او این ایس نے کہا کہ انگلینڈ میں نارتھ ایسٹ وہ ایریا تھا جہاں اوسط رہائشی ہائوس پرائس میں پست ترین تھی، جو 132000 پونڈ تھی اور یہ وہ انگریزی ریجن ہے جو اقتصادی تنزلی سے پہلے کی اپنی بلند ترین قیمت کو عبور نہیں کر پایا جو جولائی 2007 میں تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا گزشتہ تین برسوں کے دوران برطانیہ کے مکانات کی قیمتیں عام طور پر سست روی کی شکار رہی ہیں۔ جس کا بنیادی طور پر سبب سائوتھ اینڈ ایسٹ انگلینڈ میں سلو ڈائون ہے۔ مارچ 2020 میں برطانیہ میں کورونا وائرس کوویڈ 19 کی پابندیوں کے اطلاق سے قبل 2020 کے آغاز میں ملکی ہائوسنگ مارکیٹ میں تیزی آئی تھی۔ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ گھروں کی فروخت پر کورونا وائرس کے اثرات کا مطلب یہ ہے کہ ہائوس پرائس انڈیکس تخمینے میں معمول کے بجائے بڑے پیمانے پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ نارتھ لندن اسٹیٹ ایجنٹ اور سابق ریذیڈنشل چیئرمین رائل اسٹی ٹیوشن آف چارٹرڈ سرویئرز (آر آئی سی ایس) جیرمی لیف نے کہا کہ یہ اعداد و شمار پراپرٹی مارکیٹ کی لچک اور استعداد کو نمایاں کرتے ہیں گو کہ ہم لاک ڈائون اور سٹامپ ڈیوٹی ہالیڈے کے اعلان سے قبل ریکور ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کمپری ہینسیو سروے پراپرٹی کیلئے ادا شدہ قیمت کو نمایاں کرتا ہے اور یہ کچھ امیدوں کا شارہ ہے۔ ہمیں بارہا کہا گیا ہے کہ جاب ریٹینشن سکیمز کھلنے اور بیروزگاری میں اضافے کی صورت میں مارکیٹ میں منی بوم کا جاری نہیں رہے گا لیکن ہمیں اسکی بہت سی علامات گرائونڈ پر دکھائی نہیں دے رہی ہیں اور اگر کچھ ہے تو وہ مارکیٹ میں قرض دینے والوں کی جانب سے حتیاطی تدابیر اور انکوائریز کی تعداد کی وجہ سے پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ پی ڈبلیو سی کے ماہر معاشیات جیمی ڈرہم نے کہا کہ چونکہ انڈیکس جون میں مکمل ہونے والی ٹرانزکشنز کا احاطہ کر چکا ہے اس لیے اس بات امکان ہے کہ لاک ڈاؤن سے قبل بہت ساری فروخت پر اتفاق ہو گیا تھا اور لاک ڈائون کے بعد ان میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم باقی سال پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں یہ توقع ہے کہ ہائوسنگ مارکیٹ کمزور ہونے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی بے روزگاری کو دیکھتے رہے ہیں جب فرلو سکیم کا آغاز ہوا تھا اور بنکوں نے کچھ مارگیج پروڈکٹس واپس لینا شروع کر دی تھیں تاکہ کسی تنزلی کی صورت میں نقصان کو محدود رکھا جاسکے۔ اس سے پیدا ہونے والی غیریقینی صورت حال کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے افراد اس وقت تک کوئی بھی بڑے مالی فیصلے کرنے سے اجتناب برتیں گے جب تک انہیں واضح صورت حال نظر نہیں آئے گی۔