بجلی مہنگی، یوٹیلٹی اسٹورز پر کوکنگ آئل، گھی، دودھ کی قیمتیں بڑھ گئیں، 94 دواؤں کی قیمتوں میں 262 فیصد تک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری

September 25, 2020

94 دواؤں کی قیمتوں میں 262 فیصد تک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری

کراچی / اسلام آباد(جنگ نیوز / نیوز ایجنسیز) مہنگائی کےمارے عوام پر مزید مہنگائی کے بم گرا دیئے گئے ہیں ۔ بجلی مزید مہنگی ہوگئی ہے ،نیپرا کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری کے بعد صارفین پر 165؍ ارب تک کا بوچھ منتقل ہوگا اور یہ رقم 12ماہ میںوصول کی جائے گی ۔

یوٹیلیٹی اسٹورز پر کوکنگ آئل ، گھی اور دودھ کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ آئل 17روپے ، گھی 4روپے ، برانڈ دودھ 5روپے لیٹر تک مہنگاہوگیا ، بچوں کے سیلریلز کی قیمت میں20سے 38روپے تک اضافہ ہوا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا اور نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔

94دواؤں کی قیمتوں میں 262؍ فیصد تک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔ بخار، سردرد، امراض قلب، ملیریا، شوگر، گلے میں خراش ، فلو، پیٹ درد ، آنکھ ، کان ، دانت منہ اور بلڈ انفیکشن کی دوائیں مہنگی ہوگئیں ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹرفیصل سلطان نے 94؍ ادویات کی قیمتوں میں ڈیڑھ تا 70؍ فیصد تک اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قیمتیں بڑھانے کے معاملے پر فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے دباؤ میں نہیں آئی، اہم ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔

تفصیلات کےمطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی مہنگی کرکے صارفین پر 164؍ ارب 87؍ کروڑ روپے کا بوجھ منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔

وفاقی حکومت سے منظوری کی صورت میں فی یونٹ بجلی ایک روپے 62 پیسے مہنگی ہو جائے گی۔بجلی مہنگی کرنے کی منظوری گزشتہ مالی سال کی دو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی مد میں دی گئی ہے۔ نیپرا نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ جاری کر دیا۔

نیپرا فیصلے کے مطابق گزشتہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے صارفین پر 73 ؍ ارب 6؍ کروڑ روپے جبکہ تیسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کے تحت 91 ؍ ارب 80؍ کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ اکتوبر سے دسمبر 2019 اور جنوری سے مارچ کی دو سہ ماہیوں کی ایڈجسٹمنٹ کی درخواستوں پر کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سے منظوری کی صورت میں صارفین سے یہ رقم 12ماہ میں وصول کی جائے۔ فیصلے کا اطلاق ماہانہ 50؍ یونٹ بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین اور کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔ ادھر یوٹیلٹی اسٹورز پر گھی اور کوکنگ آئل سمیت متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

نوٹیفکیشن کےمطابق کوکنگ آئل 17 روپے فی لیٹر، برانڈ گھی 4 روپے فی کلو اور برانڈ کے دودھ کے ایک لیٹر کا پیک 5 روپے تک مہنگا کیاگیا ہے جب کہ دودھ کے لیٹر کا پیک 147 سے بڑھا کر 152 روپے اور بچوں کیلئے سیریلز کی قیمت میں 20 سے 38 روپے تک اضافہ کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق دودھ، ٹی وائٹنر اور کافی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جب کہ برانڈ شیمپو کی قیمت میں 9 روپے سے 20 روپے تک اضافہ کیاگیا ہے جس سے 90 ملی گرام شمپو کی بوتل 89 سے بڑھ کر98 روپے ہوگئی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر کپڑے دھونے کے ڈٹرجنٹ کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے 94 دواؤں کی قیمتوں میں 9 تا 262 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بخار، سردرد، امراض قلب، ملیریا، شوگر، گلے میں خراش اور فلوکی دوائیں مہنگی کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹکس، پیٹ درد، آنکھ،کان، دانت، منہ، اور بلڈ انفیکشن کی دواؤں کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ مارکیٹ میں دواؤں کی دستیابی کم ہونے سے وفاقی حکومت کو مجبوراً اضافہ کرنا پڑا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کےمعاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ہم دوا ساز کمپنیز کے دباؤ میں نہیں آئے اور ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ جو دوائیں مہنگی ہوئیں وہ لائف سیونگ اور پرانے فارمولے والی ہیں، ان دواؤں کی قیمتوں پرمناسب تبدیلی نہ آنے سے یہ مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہیں اور غائب ہونے والی دوائیں بلیک میں ملنے لگتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضروری تھا کہ دواؤں کی قیمتیں ایسی ہوں کہ سب کی پہنچ میں ہوں، وہ ادویات جو لوگوں کو مہنگی مل رہی تھی اب با آسانی دستیاب ہوں گی، حکومت اور ڈریپ کا کام دواؤں کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے، مارکیٹ میں ناپید دواؤں کی قیمت کو تھوڑے سے اضافے کی ضرورت تھی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں، ہم دوا ساز کمپنیز کے دباؤ میں نہیں آئے، ایک نئی پرائسنگ پالیسی پر کام کر رہے ہیں اور تمام صحت کے اداروں میں ریفارمز لا رہے ہیں، جن دواوں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے ان کی لسٹ ویب سائٹ پر دی جائے گی۔