برطانیہ دنیا کا پہلا ملک، کوویڈ19کے چیلنج ٹرائل شروع ہوں گے

September 26, 2020

لندن (پی اے) برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہاں کووڈ19کے چیلنج ٹرائل شروع ہوں گے اورکووڈ19کےعلاج کیلئے تیار کی گئی ویکسین کی آزمائش کیلئے صحت مند رضاکاروں کو کووڈ19کے وائرس منتقل کئے جائیں گے۔ فنانشل ٹائمز نے سب سے پہلے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا تھا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس حوالے سے اسٹڈی کا آغاز لندن سے کیا جائے گا۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح انسانی چیلنج اسٹڈیز کے ذریعے ویکسین کی آزمائش کیلئے بات چیت کررہی ہے۔ تاہم ابھی تک اس حوالے سے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کئے گئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق یونیورسٹی کا ایک 18سالہ طالب علم الیسٹر فریزر ارقوہارٹ اجازت ملنے پر اس آزمائش کیلئے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہے۔ اس طالبعلم نے ایک دن قبل ہی ایڈووکیسی گروپ چلانے میں بھی مدد کی تھی۔ اس نے بی بی سی کو بتایا کہ میرے خیال میں چیلنج ٹرائل لاکھوں افراد کی زندگیاں بچانے اور دنیا کو جلد از جلد اس وبا سے نجات دلانے کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔ اسی کی وجہ سے مجھ میں یہ احساس پیدا ہوا۔ اسی پروگرام میں بات کرتے ہوئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر ہوربی نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ٹرائل ایک اچھا آئیڈیا ہے، ان سے سائنس کی ترقی اور اس مرض کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایک نوجوان میں اس سے نقصان کا خدشہ بہت کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں پہلے بھی شبہ تھا لیکن ہمارے پاس اس کے انسانوں پر تجربات شروع کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھے لیکن اب میرے خیال میں ایک واضح ڈیٹا ہمارے سامنے موجود ہے، اس کے علاوہ دوسری بات جس نے خیالات کو تبدیل کیا یہ ہے کہ بعض دوائوں سے اس کے علاج میں فائدہ ہوا ہے، اس لئے اگر چیلنج قبول کرنے والا کوئی فرد بیمار پڑجائے تو اس کے علاج کیلئے فوری طورپر دوا دی جاسکتی ہے اور اس کے امیون سسٹم کی مانیٹرنگ کی جاسکتی ہے کہ وہ کیا ردعمل ظاہر کررہا ہے۔ ایک سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی ریسرچ کے مجموعی تناظر میں چیلنج ٹرائلز پر بھی بات چیت جاری ہے اور کورونا وائرس کی ویکسین کی تلاش پوری دنیا میں پوری شدت سے جاری ہے، فی الوقت کم وبیش 36قسم کی ویکسین پر تجربات جاری ہیں، جن میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ایک ویکسین بھی شامل ہے جو کہ ٹیسٹنگ کے آخری مرحلے میں ہے، کامیاب ثابت ہونے والی ویکسین زیرتربیت افراد کے امیون سسٹم کو اس مرض سے لڑنے کی کچھ طاقت فراہم کرسکے گی، جس سے وہ بیمار نہیں پڑیں گے۔ اس کی کامیابی کی صورت میں لاک ڈائون ختم کیا جاسکے گا اور سماجی فاصلے کے اصول میں نرمی کی جاسکے گی۔